کراچی (نیوز ڈیسک) آئی سی سی کے سابق صدر اور سابق پاکستانی کرکٹ باس احسان مانی کا کہنا ہے کہ بھارت کی دولت اور طاقت کو کم کیا جانا چاہیے۔ فوربز کے مطابق احسان مانی کا کہنا ہے کہ کرکٹ نقد سے مالا مال بھارت پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے جس کی دولت اور اثر و رسوخ کو صرف بین الاقوامی کرکٹ کونسل کا ایک نیا بنایا ہوا بورڈ ہی کم کر سکتا ہے۔ عالمی گیم کی صحت کے لیے خدشات اس وقت بڑھ گئے جب ESPNcricinfo نے خبر دی کہ بھارت کی گورننگ باڈی 2024-27 کے لئے آئی سی سی کے میڈیا رائٹس کے 3 ارب ڈالرز کے معاہدے سے سالانہ 230 ملین ڈالر یا 38.5 فیصد خالص اضافی آمدنی حاصل کرنے کے لئے تیار ہے۔ یہ موجودہ 2015-23 کے معاہدے میں اس کے 22 فیصد حصہ سے نمایاں اضافہ ہے جو کہ مجوزہ محصول کی تقسیم کے ماڈل کے ساتھ جولائی میں جنوبی افریقہ میں آئی سی سی کی سالانہ جنرل میٹنگ میں پیش کیا جائے گا۔ مانی، جو 2003-06 تک آئی سی سی کے صدر تھے اور 2021 میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے مستعفی ہو گئے تھے، نے کہا کہ (مجوزہ ریونیو ڈسٹری بیوشن ماڈل) سب سے زیادہ رقم اس ملک کو دے گا جسے اس کی سب سے کم ضرورت ہے، جو ناقابل فہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔ عالمی کھیل کی ترقی کے بارے میں کوئی اسٹریٹجک سوچ نہیں ہے۔ کوئی وژن نہیں ہے۔ مانی کا خیال ہے کہ کرکٹ کو محض بھارت پر انحصار نہیں کرنا چاہیے اور اسے اس کی روایتی بنیاد سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر آئی سی سی واقعی ایک عالمی کھیل چاہتا ہے اور اپنے مالی انحصار کو متنوع بنانا چاہتا ہے تو ترقی کرنے والا ملک امریکا ہے۔ میں امریکہ میں 20-30 ملین ڈالر ڈال دیتا۔ آپ کو افریقہ میں بھی کھیل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، یہی مستقبل ہے۔ میرے خیال میں عالمی گیم (ایسوسی ایٹس) کو کم از کم 30 فیصد (11 فیصد کی بجائے) مختص کیا جانا چاہئے تھا۔ کھیل کو گلوبلائز کرنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔ مانی کا کہنا تھا کہ آپ کو ممالک کو اتنے وسائل دینے ہوں گے کہ وہ نہ صرف اپنے کھلاڑیوں کی ترقی کریں بلکہ انہیں مناسب رقم ادا کریں، خاص طور پر آئی پی ایل اور دیگر ٹی ٹوئنٹی لیگز کے ساتھ جو کھلاڑیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ بھارتی مارکیٹ بہت زیادہ پیسہ لاتی ہے ... یہ بی سی سی آئی (انڈیا کی گورننگ باڈی) نہیں ہے۔ بھارتی کمپنیوں کو آئی سی سی ایونٹس اور دنیا بھر میں تشہیر کرنے کے فوائد ہیں۔