• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس کے استعفیٰ تک دھرنا جاری رہے گا‘ عطا تارڑ

کراچی (جنگ نیوز)وزیراعظم کے معاون خصوصی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطااللہ تارڑ نے کہاہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے مستعفی ہونے تک پی ڈی ایم کادھرنا جاری رہے گا۔فضل الرحمان جو حکم کریں گے بجالائیں گےجبکہ پیپلزپارٹی کے رہنماءقمرزمان کاکہناہے کہ دھرنے کا فیصلہ مجبوری میں کیا‘جب سارے راستے بندہوجائیں تو پھر احتجاج ہی واحدآپشن رہ جاتاہے ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے میزبان شہزاد اقبال نے کہاکہ تمام تجزیہ نگاراس بات پر متفق ہیں کہ مسلم لیگ (ن)ہار کے ڈرسے الیکشن نہیں کرانا چاہتی ۔ پروگرا میں اظہار خیال کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر وزیر داخلہ اور وزیر خزانہ نے مولانا فضل الرحمن سے گزارش کی ہے کہ ریڈ زون سے باہر احتجاج ممکن ہے وہاں کرلیں اس پر مشاورت کا عمل جاری ہے‘ لوگوں کا غم و غصہ نکلنے کو تیار ہے ۔فضل الرحمن کی جماعت بہت منظم ہے‘میں نہیں سمجھتا کہ کوئی ریڈ زون کے اندر بھی ہو تو صورتحال کنٹرول سے باہر ہوجائے گی مگر شرارتی عناصر شامل ہوسکتے ہیں اس کی پیش نظر یہ درخواست کی گئی تھی۔اگرفضل الرحمن اس پر متفق نہ ہوئے تو اُسی طرح اس معاملے کو آگے لے کر چلا جائے گا۔میزبان شہزاد اقبال نے سوال کیا کہ کیا جب تک چیف جسٹس استعفیٰ نہیں دیں گے تب تک دھرنا دے کر بیٹھے رہیں گے ؟ عطا تارڑ نے کہا کہ جی بالکل ابھی تک یہی پلان ہے کہ جب تک چیف جسٹس مستعفی نہیں ہوں گے اور قوم سے ندامت کا اظہار نہیں کریں گے ۔چیف جسٹس جوڈیشل ’کو‘ ڈکلیئر کردیں اس کے علاوہ تو کچھ نہیں بچا ملک میں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جو جگہ تجویز کی جارہی ہے ڈی گراؤنڈ وہ بھی ریڈ زون ہے اتنی بڑی تعداد میں جب سیاسی کارکن اکٹھے ہوجاتے ہیں تو پھر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کا اچھا طریقہ ہے اور مشورہ ہے لیکن جو بھی فیصلہ ہے یہ ایک مجبوری کا فیصلہ ہے عدالت کے خلاف احتجاج کبھی بھی چوائس نہیں ہونا چاہیے لیکن کیا کیا جائے جب سارے راستے بند ہوجائیں‘ تینوں سیاسی جماعتوں کی بات عدالت نے سننے سے انکار کیا ۔جب پارلیمنٹ کو بھی نہ سنیں پارلیمنٹ کے قانون کو بھی نہ مانیں تو پھر ایک پرامن احتجاج کا راستہ ہی رہ جاتا ہے۔ایک پارٹی اداروں کو تباہ کرنے پر تلی ہے اور پھر بھی عدالت ان کے ساتھ واضح طور پر کھڑی ہوجائے تو یہ بات قابل قبول نہیں ہوسکتی۔میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ حکومت اور عمران خان میں جو سیاسی جنگ جاری تھی اس میں اب ادارے بھی براہ راست ملوث ہوچکے ہیں لیکن اس میں کس کی جیت ہوگی کس کی ہار ہوگی کسی کو نہیں پتہ لیکن اس لڑائی سے نقصان ملک اور قوم کو ہوگا ۔
اہم خبریں سے مزید