اسلام آباد (انصار عباسی) ملک کے مختلف حصوں میں 9؍ مئی کے دن سرکاری و نجی املاک کی تباہی اور دفاعی تنصیبات، عمارات اور یادگاروں پر پی ٹی آئی کے مظاہرین کے حملوں کے بعد وفاقی و صوبائی انتظامیہ نے ملزمان کیخلاف وسیع پیمانے پر تحقیقات اور کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔
وزارت داخلہ، صوبائی محکمہ داخلہ، پولیس، نادرا، دفاع، سیکورٹی انٹیلی جنس ایجنسیاں وغیرہ سب ہی اپنے کام میں مصروف ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ جن لوگوں نے قانون ہاتھ میں لیا اور ملک کے دفاعی اداروں پر حملے کیے؛ انہیں انجام تک پہنچایا جائے اور دوسروں کیلئے مثال قائم کی جا سکے۔
حملہ آوروں کیخلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور تعزیراتِ پاکستان کی شقوں کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس بات پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ کچھ ملزمان کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔
پولیس اور سیکورٹی ایجنسیاں ممکنہ ’’منصوبے‘‘ کے حوالے سے شواہد اکٹھا کر رہی ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور سیکورٹی ایجنسیوں کا اصرار ہے کہ دفاعی اداروں، عمارتوں اور یادگاروں پر حملے طے شدہ منصوبے کا حصہ تھے۔
وزارت داخلہ کے ایک اہم ذریعے کا کہنا تھا کہ دستیاب ویڈیوز، آڈیوز اور گرفتار شدگان کے بیانات اور تحقیقات کے نتیجے میں ’’منصوبہ‘‘ بے نقاب ہو جائے گا۔ ملک کے مختلف حصوں میں ہزاروں افراد کیخلاف اے ٹی سی اور پی پی سی کے تحت مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔
اگرچہ پی ٹی آئی اور اس کے چیئرمین نے انکار کیا ہے کہ یہ تباہی و بربادی پی ٹی آئی کے کارکنوں کا کام ہے یا پھر یہ سب طے شدہ منصوبے کا حصہ تھا کہ پاک فوج پر حملہ کیا جائے، لیکن حکومتی ذرائع کا اصرار ہے کہ جو لوگ بھی آتشزدگی میں ملوث تھے وہ سب مبینہ طور پر ایک مخصوص نظریے کے تربیت یافتہ لوگ تھے اور انہیں پی ٹی آئی نے مخصوص مقاصد کیلئے تیار کیا تھا۔
وزارت داخلہ کے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ثبوت ہیں اور عمران خان کی گرفتاری کی صورت میں پرتشدد حملوں کیلئے اہداف پہلے سے ہی طے کیے جا چکے تھے۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت نے پی ٹی آئی کے مظاہرین میں سبوتاژ میں ملوث افراد کو شامل کیا تاکہ سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
جب ذریعے سے یہ پوچھا گیا کہ آرمی ایکٹ کے تحت کتنے لوگوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی تو انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ زیر غور ہے اور دفاعی حکام حتمی فیصلہ کریں گے کہ ایسا کیا جائے گا یا نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ 9؍ مئی کی تباہی میں ملوث افراد کیخلاف بالکل بھی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
ذریعے کے مطابق، حملہ آور، منصوبہ ساز، سہولت کار سبھی کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ منگل کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی توجہ اس بات پر مرکوز رہے گی کہ وفاقی، صوبائی اور دفاعی حکام کیا اقدامات کریں گے۔
عمران خان نے پیر کو اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ پی ٹی آئی پر شاید پابندی عائد کردی جائے۔ تاہم، حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ ایک وزارتی ذریعے کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پر پابندی ممکنہ طور پر فوجداری اقدامات کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔
9؍ مئی کے واقعات میں نقصانات کے پیش نظر، وزیراعظم، وفاقی کابینہ، آرمی چیف، وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر حکام نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ حملہ آوروں کو بالکل نہیں چھوڑیں گے۔ اس واقعے کے بعد آئی ایس پی آر نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مزید حملے ہوئے تو سخت کارروائی کی جائے گی۔
ادارے نے اپنے بیان میں کہا کہ 9؍ مئی کو ملکی تاریخ کے سیاہ باب کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد فوجی تنصیبات پر حملے منظم انداز سے کیے گئے اور فوج مخالف نعرے لگائے گئے۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک طرف شیطان عناصر نے عوامی جذبات کو مشتعل کیا تاکہ اپنے مذموم مقاصد حاصل کر سکیں ، تو دوسری طرف ملک کیلئے مسلح افواج کی اہمیت کو اجاگر کیا، یہ دہرے معیار کی مثال ہے۔
بیان کے مطابق، سیاسی لبادہ اوڑھے ایک گروہ نے وہ کام کیا ہے جو پاکستان کے دشمن 75؍ سال سے نہیں کر پائے، پاک فوج کے سخت رد عمل نے یہ سازش ناکام بنا دی۔ اس پورے کھیل کے پیچھے ایک سیاسی جماعت کی شیطانی قیادت ہے۔
سہولت کاروں، منصوبہ سازوں اور سیاسی شر پسندوں کی شناخت کی جا چکی ہے۔ شیطانی عناصر نتائج کے ذمہ دار خود ہوں گے اور ان کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ فوجی تنصیبات یا فوج پر مزید حملے ہوئے تو سخت ترین جواب دیا جائے گا۔