اسلام آباد(نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ انتخابات سے پنجاب، KPکے کروڑوں عوام کے حقوق وابستہ ہیں اور عوامی مفاد تو 90 روز میں انتخابات ہونے میں ہے، عدالت عظمیٰ نے پنجاب اسمبلی کےانتخابات سے متعلق فیصلے کیخلا ف دائرالیکشن کمیشن کی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت کے دوران سوال اٹھایا ہے کہ اگرچہ الیکشن کمیشن نے نظر ثانی درخواست میں بہت اچھے قانونی نکات اٹھائے ہیں لیکن یہ اس سے قبل کیوں نہیں اٹھائے گئے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نظر ثانی درخواست اور حکومتی جواب میں سنجیدہ موقف اپنایا گیا ہے جو باتیں اب کی جارہی ہے ایسا پہلے نہیں تھا پہلے تو بنچ پر اعتراض اور فل کورٹ کی باتیں کی جارہی تھیں۔چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے کہا کہ کیا اس سے پہلے کسی نے اور ترجیحات کا کہا تھا۔ وکیل نے موقف اپنایا معاملہ سپریم کورٹ کے براہ راست اختیار سماعت کے فیصلوں کیخلاف نظر ثانی کے اسکوپ کی تشریح کا ہے براہ راست اختیار سماعت کے مقدمات کے فیصلوں کیخلاف نظر ثانی مقدمات میں دیوانی اور فوجداری ضابطوں کا اطلاق نہیں ہوتا بلکہ آئینی اختیار استعمال ہوتا ہے آئینی اختیار کو وسعت تو دی جاسکتی ہے لیکن کم نہیں کیا جاسکتا۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ نے اپنے دلائل میں سنجیدہ سوالات اٹھائے ہیں جنہیں دیکھنا ضروری ہے، انتخابات سے پنجاب، KPکے کروڑوں عوام کے حقوق وابستہ ہیں اور عوامی مفاد تو 90روز میں انتخابات ہونے میں ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ جب سول رائٹس کی بات ہوگی تو اس پر ضابطہ دیوانی کا اطلاق بھی ہوگا۔