اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) آڈیو لیکس انکوائری کے معاملے پر عدلیہ اور حکومت پھر متصادم نظر آرہی ہے، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں ججز کی تعینات کرنے سے پہلے چیف جسٹس سے مشورہ ضروری نہیں تھا، جوڈیشنل کمیشن کی انکوائری روکے جانے سے ہم سرخرو ہوئے، وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا آڈیو لیکس میں چیف جسٹس کی ذات اور ساس ملوث تھے، ان سے کیسے مشورہ کیا جا سکتا ہے،عدلیہ کا ایک گروہ خود ہی منصف بن گیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ججزچاہتےہیں کہ یہ ابہام اسی طرح چلتا رہے تو ٹھیک ہے، چلائے رکھیں اس کو۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشنل کمیشن کی انکوائری روکےجانےسےہم سرخرو ہوئے، حکومت کےپاس یہی راستہ تھا سپریم کورٹ کےججزکی سربراہی میں کمیشن بنائے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف سپریم کورٹ کے بینچ پراعتراض اٹھادیا۔جناح ہا ؤس کے دورے پر میڈيا سے گفتگو میں وزیر دفاع کا کہنا تھاکہ عدلیہ کا ایک گروہ ہے جو اپنی آڈیوز کے فیصلے کرنے خود ہی بیٹھ گیا، اپنی آڈیو لیکس کے خود ہی منصف بن گئے، عدلیہ نے آڈیو لیکس کمیشن کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ اپنی آڈیوز کا خود منصف بن گیا ہے۔