کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے کہا ہے کہ عدلیہ میں بھی کرپشن کی سب سے بڑی وجہ چیف جسٹس کے صوابدیدی اختیارات ہیں، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس لینے، بنچ بنانے اور ججوں کا احتساب کرنے کا اختیار عدلیہ میں کرپشن کی بڑی وجہ ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کمیشن معطل کر کے خود کو مزید متنازع کردیا ہے۔حسنات ملک نے کہا کہ حکومت اور چیف جسٹس کے درمیان عدم اعتماد بہت زیادہ بڑھ چکا ہے، وکلاء تنظیموں کی سیاست کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔حسن ایوب خان نے کہا کہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ اختیاراتی جے آئی ٹی بنائی جائے گی، حکومت نے کمیشن بنا کر چیف جسٹس کو ٹریپ کیا ہے جس میں وہ پھنس گئے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے عدلیہ کو کمزور کیا ہے۔عبدالقیوم صدیقی نے کہا کہ عدالتوں میں بہت سے کیسوں میں ناانصافیاں ہوتی نظر آتی ہیں، وکلاء کے بڑے بڑے چیمبرز ججوں کے بیٹوں اور دامادوں کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں، پابندی ہونی چاہئے کہ ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ کے کسی جج کا بیٹا یا داماد وکیل ہے تو وہ اس عدالت میں پریکٹس نہیں کرسکے۔سینئر صحافیوں نے یہ گفتگو جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔ سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے کہا کہ آڈیوز جس تیزی سے لیک ہورہی تھیں اس کی تحقیقات ہونا ضروری تھی، حکومت نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت چیف جسٹس سے پوچھے بغیر آڈیو لیکس پر کمیشن بنایا، حکومت جانتی تھی کمیشن پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا ردعمل کیا ہوگا، چیف جسٹس کے آڈیو لیکس کمیشن بنچ میں شامل ہونے سے حکومت کا مقصد پورا ہوگیا، حکومت ثابت کرنا چاہتی تھی کہ اعلیٰ ترین عدلیہ کے جج صاحبان پی ٹی آئی سے رابطوں میں ہیں ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کمیشن معطل کر کے خود کو مزید متنازع کردیا ہے۔ مطیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں بھی کرپشن کی سب سے بڑی وجہ چیف جسٹس کے بڑھتے ہوئے صوابدیدی اختیارات ہیں، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس لینے، بنچ بنانے اور ججوں کا احتساب کرنے کا اختیار عدلیہ میں کرپشن کی بڑی وجہ ہے، ازخود نوٹس نہ صرف ججوں بلکہ وکیلوں میں بھی کرپشن کی سب سے بڑی وجہ بن گیا ہے۔