کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق کے پہلے سوال حکومت آڈیو لیکس پر سرخرو ہوئی، رانا ثناء اللہ، کیا وفاقی وزیر داخلہ کا بیان درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آڈیو لیکس کمیشن معطل کرنے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے،ایک دوسرے سوال پر تجزیہ کاروں نے کہا کہ جس بھونڈے انداز میں چیزیں کی جارہی ہیں اس سے نو مئی کے سنگین واقعہ پر بھی لوگ سوال اٹھارہے ہیں، وزیراعظم اعلان کریں اگست میں اسمبلیاں تحلیل اور اکتوبر میں الیکشن ہوں گے۔محمل سرفراز نے کہا کہ آڈیو لیکس کمیشن معطل کرنے سے لگتا ہے عدلیہ اس کی تحقیقات نہیں چاہتی ہے، آڈیو لیکس کون ریکارڈ اور لیک کرتا ہے اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے، چیف جسٹس کو آڈیو لیکس پر ازخود نوٹس لے کر تحقیقات کروانی چاہئے تھی مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا، چیف جسٹس الیکشن ازخود نوٹس کیس میں فل کورٹ بنادیتے تو یہ تنازع ہی پیدا نہیں ہوتا، رانا ثناء اللہ کی بات درست ہے بارز اور قانونی برادری ججوں کی لیک آڈیوز کی تحقیقات کیلئے دباؤ ڈال رہی تھی۔ مظہر عباس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا آڈیو لیکس کمیشن معطل کرنے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے، یہ بات ٹھیک ہے کہ حکومت جیوڈیشل کمیشن بناسکتی ہے مگر اس کیلئے چیف جسٹس سے مشاورت ایک روایت ہے، لیکن یہ بھی روایت رہی ہے کہ کسی مقدمہ میں جج کے مفادات کا تصادم کا معاملہ آجائے تو وہ اس بنچ سے علیحدہ ہوجاتا ہے ۔