لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک /ایجنسیاں) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سیاست میں فوج کے کردار سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں فوج گذشتہ 70برسوں سے بلواسطہ یا بلاواسطہ اقتدار میں رہی ہے اور یہ سوچنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے کہ فوج کا حکمرانی میں کوئی لینا دینا نہ رہے، ایسا نہیں ہو گا‘ سوال یہ ہےکہ اسٹیبلشمنٹ ملک کو مکمل معاشی تباہی و بدحالی کی دلدل میں گرنے کی اجازت کیسے دے رہی ہے۔
پی ٹی آئی چھوڑ جانے والے رہنماؤں کے بعد خالی ہو جانے والے عہدوں پر وہ نئی تقرریاں کریں گے تاکہ نوجوانوں کو آگے لایا جا سکے۔فی الحال وہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اوردیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں عمران خان کا کہناتھاکہ مجھے خدشہ ہے کہ نئے عہدیداروں کو بھی حراست میں لے لیا جائے گا۔ ممکن ہے یہ مجھے جیل میں ڈال دیں گے۔
مذاکرات کی آفر کے معاملے پر عمران خان نے کہا میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب میں اپنا ووٹ بینک کھو دوں گا۔ انہوں نے کہاکہ میں نہیں سمجھتاکہ یہ میرے لیے بڑا بحران ہے‘ درحقیقت ہمیں مارشل لا کا سامنا ہے۔ میں حیران ہوں کہ وہ اس سب سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ میں یہ جاننے کے لیے متجسس ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ہمیں دوڑ سے باہر رکھنا ملک کے لیے کیسے فائدہ مند ہو گا۔میں بات چیت اس لیے کرنا چاہتا ہوں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ یہ سوچ کیا رہے ہیں۔