کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سابق رہنما محمود مولوی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کچھ لوگوں کے غلط مشوروں کی وجہ سے اس نہج پر پہنچی ہے، پارٹی چھوڑ چکا ہوں اس لیے عمران خان کو کوئی مشورہ نہیں دوں گا،سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس پی ٹی آئی رہنماؤں کی کمزوریو ں کے انبار پڑے ہوئے ہیں،یہ سب لوگ جانتے ہیں اگلے الیکشن سے پہلے عمران خان نااہل ہوکر جیل میں ہوں گے، میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سیاست میں غیریقینی کی صورتحال بڑھتی جارہی ہے، کئی دنوں سے روپوش پرویز الٰہی کو لاہور میں گھر کے قریب سے گرفتار کرلیا گیا، دوسری طرف اسد قیصر کے ترجمان کا بیان سامنے آیا ہے کہ اسد قیصر اور پرویز خٹک سے رابطہ نہیں ہورہا ہے، اسد قیصر اور پرویز خٹک صبح گیارہ بجے کسی سے ملنے نامعلوم مقام پر گئے تھے۔ تحریک انصاف کے سابق رہنما محمود مولوی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی سے کسی خاص ایجنڈے کے تحت ملنے نہیں گئے تھے، شاہ محمود قریشی کے ساتھ خوش آئند ملاقات ہوئی اس کا نتیجہ دو دن میں سامنےآجائے گا،جو خبریں چل رہی ہیں وہ صرف خبریں ہیں ان پر کچھ نہیں کہوں گا، دو تین دن میں واضح ہوجائے گا خبریں صحیح تھیں یا غلط تھیں، شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں بہت سی چیزوں پر باتیں ہوئیں، پی ٹی آئی سے علیحدہ ہوا تو واضح کیا تھا فلاحی کام کروں گا یا کوئی پارٹی بناؤں گا، ابھی میں نے دونوں میں سے کسی بھی آپشن کا انتخاب نہیں کیا ہے، شاہ محمود قریشی سے فواد چوہدری، عامر کیانی اور عمران اسماعیل کے بہت پرانے تعلقات ہیں۔ محمود مولوی کا کہنا تھا کہ ریس میں گھوڑے دوڑتے ہیں تو ہر مالک یہی کہتا ہے کہ میرا گھوڑا دوڑے گا، ریس میں کچھ گھوڑے جیتتے ہیں کچھ گھوڑے آخر میں کھینچ بھی لیے جاتے ہیں، کبھی کبھار جیتا ہوا گھوڑا بھی کھینچا جاتا ہے، الیکشن اکتوبر 2023ء میں ہوتے دیکھ رہا ہوں، کراچی میں پی ٹی آئی کے اتنے ارکان اسمبلی ہونے کے باوجود بلدیاتی انتخابات میں پارٹی کی کیا پوزیشن آئی ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ نو مئی کے واقعات کے بعد صورتحال کافی بدل گئی ہے، نو مئی کو جو واقعات ہوئے ماضی میں ان کی مثال نہیں ملتی، فوج پر زبانی حملے کئی دفعہ ہوئے مگر باقاعدہ حملے کی کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، پاکستان کے فوجی اثاثوں پر حملے کی خواہش دشمنوں کی تھی، نو مئی کے واقعات کنٹرول نہیں ہوتے تو صورتحال خانہ جنگی کی طرف جاسکتی تھی۔ محمود مولوی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو نااہل کیا گیا اور بینظیر بھٹو نے امین فہیم کو پارٹی ہینڈ اوور کی تھی، عمران خان نے بھی کہا تھا اگر گرفتار ہوا تو شاہ محمود قریشی کو ہینڈ اوور کروں گا، پی ٹی آئی کچھ لوگوں کے غلط مشوروں کی وجہ سے اس نہج پر پہنچی ہے، پارٹی چھوڑ چکا ہوں اس لیے عمران خان کو کوئی مشورہ نہیں دوں گا، شاہ محمود قریشی سے ملاقات ایک دوست کی حیثیت میں کی ہے، شاہ محمود قریشی قدآور اور تجربہ کار سیاستدان ہیں ان کے ویژن کی قدر کرتا ہوں۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ پرویز خٹک پی ٹی آئی کے دورحکومت میں بھی عمران خان سے خوش نہیں تھے، عمران خان نے پرویز خٹک کو وزارت اعلیٰ سے ہٹا کر زیادتی کی تھی، پرویز خٹک کی سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے ہاتھوں تذلیل بھی ہوئی، پرویز خٹک جیسے سینئر لوگوں کی موجودگی میں مراد سعید جیسے جونیئرز کو اہمیت دی جاتی تھی۔