• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گلزار امام شنبے کی گرفتاری و کایا پلٹ

جنرل ندیم انجم کی قیادت میں آئی ایس آئی نے ریاست اور بلوچ شدت پسندوں کے لیے بلوچستان میں آگے بڑھنے کا بہترین راستہ تلاش کر دیا
تحریر…محمد علی
کچھ عرصہ قبل بلوچستان سے گلزار امام شنبے کی گرفتاری کی خبر آئی، سب کو تھوڑا چونکایا کہ کچھ بڑا ہوا ہے مگر کچھ ہی دنوں میں ہماری انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کی یہ بڑی کامیابی پس منظر میں چلی گئی کہ وطن عزیز کے سیاسی و معاشی بحرانوں میں کامیابیوں و امید دلانے والی بے بہا کاوشیں زیادہ تر گمنام ہی رہتی ہیں۔ منگل 23 مئی، کوئٹہ، بلوچستان سے نشر ہونے والی پریس کانفرنس میں گلزار امام عرف شنبے کی گفتگو نے سرپرائز دیا۔ بلوچستان، جہاں سے ہمیشہ مایوس و پریشان کن خبریں آتی ہیں، روشن مستقبل کی نوید سنائی دی ہے۔شنبے کہہ رہا تھا، وہ بھٹکا ہوا تھا۔ وہ پندرہ سال سے جس نظریے، سوچ پر چل رہا تھا وہ غلط تھی۔شنبے دہشت گردی پر مائل عسکریت و علیحدگی پسندوں سے کہہ رہا تھا "پہاڑوں سے اتریں، واپس آئیں، ریاست سے لڑائی کی وجہ سے بلوچستان مزید پسماندہ ہو رہا ہے، ہر مسئلے کا حل منطق اور بات چیت سے ممکن ہے"گلزار امام عرف شنبے کی یہ گفتگو غیر معمولی ہے، وہ اس لیے کہ یہ باتیں وہ کر رہا ہے جو 2009سے 2018تک بی آر اے میں براہمداخ بگٹی کا نائب رہا، پھر براس یعنی بلوچ راج آجوئی سانگر نے بلوچ نیشنل آرمی کے نام سے نئی عسکری تنظیم کی بنیاد رکھی۔شنبے جنوبی بلوچستان میں شدت پسندی کی سرگرمیوں کا مرکزی کردار بنا۔ آزاد بلوچستان کے نعرے کے ساتھ پاکستان دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کا آلہ کار رہا، دسمبر 2017میںجعلی دستاویزات پر ہندوستان کا دورہ بھی کیا۔مندرجہ بالا مختصر تعارف سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مختلف تنظیموں کے نیٹ ورک "براس" کے آپریشنل سربراہ کو گرفتار کیا جانا کوئی آسان ہدف نہ تھا۔لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی سربراہی میں آئی ایس آئی کی جو توجہ پاکستان کے امن، جس کا دروازہ یقینی طور پر بلوچستان کا امن و خوشحالی ہے، پر ہے۔ وہ گلزار امام شنبے کی گرفتاری اور پھر اس کی کایا پلٹنے سے ثابت ہوئی ہے۔انٹیلی جنس ماہرین بی این اے اور براس کے بانی لیڈر کی گرفتاری کو دنیا بھر کے انٹیلی جنس آپریشنز میں ممتاز حیثیت دے رہے ہیں۔ اسی وجہ سے وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سپائے ماسٹر لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو شاباش ملی اور انہیں اور ان کی ٹیم کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔شنبے نے اپنی شدت پسندی کو غلط قرار دیتے ہوئے بلوچ شدت پسندوں کو امن کا راستہ اختیار کرنے کا جو پیغام دیا ہے اور عوام و حکومت سے معافی کی درخواست کرتے ہوئے اپنے آپ کو آئین اور قانون کے حوالے کیا ہے۔ اس سے بلوچستان کی صورتحال میں ڈرامائی تبدیلی واقع ہونے اور دور رس نتائج برآمد ہونا یقینی ہو گیا ہے۔ بلوچستان کے طول و عرض میں ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے اپنے سابق لیڈر کے تلخ تجربے کو نظر انداز نہیں کر سکیں گے، انہیں معلوم ہو گیا ہے کہ ریاست اگر گلزار امام شنبے کو گرفتار کرنے کے بعد بھی اس کے جائز مطالبات سننے اور ان کے ازالے پر بات کرنے کے لیے تیار ہے تو وہ بھی یہ ہی راستہ کیوں نہ اپنائیں۔ بلوچ شدت پسندوں کے لیے شنبے ایک مثال بن کر سامنے آیا ہے جو گرفتاری کے بعد بھی ریاست کو اس کی غلطیوں کی نشاندہی کروا رہا ہے کہ بات چیت اور منطق کے ذریعے ہی مسائل کا حل تلاش کرنا اصل راستہ ہے نا کہ باہر بیٹھے بلوچ قوم پرست رہنماؤ ں کے ایجنڈے پر بندوق اٹھا لینا۔ جو خود تو پرتعیش زندگی گزار رہے اور یہاں ان کے ایماء پر لڑنے والے کسمپرسی کی زندگی گزار رہے۔ہونا یہ چاہیے کہ بلوچستان میں انٹیلی جنس اداروں کی کامیابی کا سلسلہ آگے بڑھے۔ گلزار امام شنبے جیسے شدت پسندوں کو ہتھیار ڈالنے اور قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے انہیں خوش آمدید کہنا چاہیے۔ مسائل پر نہ صرف بات چیت ہو بلکہ حقیقی معنوں میں اعتماد کی فضا کے تحت اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ مسنگ پتسنز اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جیسے مسائل کبھی دوبارہ سر نہ اٹھائیں۔ گلزار امام شنبے کی گرفتاری اور اس کو واپس قومی دھارے میں شامل کرنے کی آئی ایس آئی کی بے مثال کامیابی نے یہ موقع نہ صرف بلوچستان کے تمام حلقوں بالشمول سیاستدانوں، تاجروں، نوجوانوں کو دیا بلکہ یہ عسکریت پسندوں کے لیے بھی بہترین نادر موقع ہے کہ اس پیش رفت کے ذریعے سامنے آنے والے مفاہمتی ماحول سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
ملک بھر سے سے مزید