کراچی(ٹی وی رپورٹ)سابق رضاکار پی ٹی آئی سوشل میڈیا ڈاکٹر فرحان ورک نے کہا ہے کہ عمران اپنے ہر غلط کام کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالدیتے ہیں،نو دس مئی کے واقعات واضح ثبوت ہیں سوشل میڈیا ہمارے معاشرے کیلئے خطرہ بنتا جارہا ہے، عمران کہتے اداروں میں میرٹ ہوگا پھر ایکسٹینشن کی پیشکش کیوں کی،عمر چیمہ کو القابات پی ٹی آئی کی ٹاپ قیادت سے آتے تھے، بزدار سے پہلی ملاقات میں ہمارے ساتھ زیادتی کا اندازا ہوگیا تھا،سابق ترجمان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اجمل وزیر نے کہا کہ میرے پاس دو آپشنز تھے ریکارڈ پر ہے تین سال سے میں پارٹی سے سائڈ لائن تھا۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام کے آغاز میں میزبان سلیم صافی نے کہا کہ پاکستان میں سوشل میڈیا کا سیاست، دفاعی اور ابلاغی معاملات میں کردار وقت کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے، پاکستان میں تمام سیاسی جماعت ان ٹولز کا سہارا لینے لگی ہیں لیکن تحریک انصاف وہ جماعت اور عمران خان وہ لیڈر ہیں جنہوں نے سب سے پہلے عالمی اور پاکستان کی سطح پر اس کیلئے منظم نیٹ ورک بنائے، عمران خان نے اپنا بیانیہ پھیلانے اور اپنی پارٹی کو مستحکم کرنے کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کیا، پاکستان میں سوشل میڈیا کے سرخیل سمجھے جانے والوں میں ایک نام ڈاکٹر فرحان ورک کا بھی ہے، ہمیں جو گالیاں پڑیں اس میں ان کا بڑا حصہ رہا ہے، پی ٹی آئی کی روزانہ وکٹیں گررہی ہیں لیکن فرحان ورک اس صف میں شامل نہیں ہیں، عمران خان اقتدار میں تھے ان کا اس وقت ضمیر جاگ اٹھا تھا اور وہ اس کام سے تائب ہوگئے تھے، کافی عرصہ انہوں نے خلوت میں گزارا اور اب لگتا یہ اپنے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کیلئے سرگرم عمل ہوگئے ہیں۔ سابق رضاکار پی ٹی آئی سوشل میڈیا ڈاکٹر فرحان ورک نے مزید کہا کہ میرا خاندانی پس منظر سیاسی طور پر ن لیگ سے جڑا ہوا ہے، میرے والد ن لیگ کے ایم این اے اور ایم پی اے کے ٹکٹ ہولڈر رہے ہیں، میرے ماموں ن لیگ کے تین دفعہ ایم پی اے رہے ہیں، میں نے 2014ء کے دھرنے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن سے پریشان ہو کر عمران خان کے ہاتھ مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا، عمران خان کیلئے اتنی جان ماری کہ میری میڈیکل تعلیم کے دو سال ضائع ہوگئے، میں نے اپنے دل سے عمران خان اور پارٹی کیلئے جدوجہد کی، میں سمجھتا تھا میری قربانی سے پاکستان کے نوجوانوں کا مستقبل بہتر ہوگا۔ ڈاکٹر فرحان ورک کا کہنا تھا کہ 2014ء میں ہماری توجہ زیادہ سے زیادہ رضا کاروں کو ساتھ ملانا تھا، یہ تاثر درست نہیں کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا کے لوگ پیسے لے کر کام کرتے ہیں، ایک وقت میرے پاس واٹس ایپ گروپوں میں رضاکاروں کی تعداد 2ہزار سے زائد ہوگئی تھی، ہم ان لوگوں کے ذریعہ باقاعدہ مہم چلاتے تھے، وقت کے ساتھ پی ٹی آئی کے لیڈرز نے اپنی اپنی سوشل میڈیا ٹیمیں بنائیں، 2016ء تک تحریک انصاف کا سوشل میڈیا بہت مضبوط ہوچکا تھا، ن لیگ نے سائبر کرائم قانون لاکر اسے روکنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔ ڈاکٹر فرحان ورک نے کہا کہ تحریک انصاف کی آفیشل سوشل میڈیا ٹیم مرکزی سیٹ اپ ہوتا ہے باقی رضاکار ہوتے ہیں، آفیشل سوشل میڈیا ٹیم کہتی تھی ہم بہت شریف ہیں جبکہ گالم گلوچ کے کام رضاکاروں سے کراتے تھے، پی ٹی آئی سوشل میڈیا نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جس کیلئے قیادت نے منع کیا ہو، عمر چیمہ کو القابات سوشل میڈیا ٹیم نے خود نہیں دیئے ٹاپ قیادت سے آتے تھے، پی ٹی آئی سوشل میڈیا بیانیہ پر چلتی ہے اس میں تمام رہنماؤں کا اپنا اپنا کردار ہوتا تھا، فواد چوہدری بعد میں آئے انہوں نے بھی کافی عرصہ چلانے کی کوشش کی۔ عمران خان کا ساتھ چھوڑنے سے متعلق سوال پر ڈاکٹر فرحان ورک کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو مجھے عثمان بزدار سے ملاقات کرنے اور ان کا سوشل میڈیا دیکھنے کا اسائنمنٹ دیا گیا، عثمان بزدار سے پہلی ملاقات میں ہی اندازا ہوگیا کہ ہمارے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے، میں نے کہا کہ میں ان کا دفاع نہیں کرسکتا اور پارٹی بیانیہ سے ہٹنا شروع ہوگیا، عمران خان ایک طرف کہتے ہیں ہمیں پاکستان میں میرٹ چاہئے۔