• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس سے ارشد شریف اور عمران ریاض کا پوچھنا چاہئے، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق کے سوال کیا آڈیو لیکس کمیشن سے متعلق سپریم کورٹ اور درخواست گزار کے اعتراضات درست ہیں؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ حکومت آڈیو لیکس کمیشن بنا کر عدالت میں خرابیاں دور کرنا نہیں چاہتی،سپریم کورٹ نے ارشد شریف اور عمران ریاض خان کے کیس میں اب تک کیا کردار ادا کیا ہے،چیف جسٹس سے ارشد شریف اور عمران ریاض خان کا ضرور پوچھنا چاہئے.

 ارشاد بھٹی نے کہا کہ جیو نیوز کے سینئر ایگزیکٹو پروڈیوسر زبیر انجم کو اٹھانا ظلم ہے، چیف جسٹس سے ارشد شریف اور عمران ریاض خان کا ضرور پوچھنا چاہئے، شہباز حکومت کو آڈیو لیکس پر ریفرنس دائر ہی نہیں کرنا چاہئے تھا.

 ن لیگ کی آڈیوز آئیں تو کہا گیا کہ آڈیو کو چھوڑیں یہ دیکھیں کس نے ریکارڈ اور لیک کی ہیں، حکومت کو چیف جسٹس کی رائے لیے بغیر آڈیو لیکس کمیشن نہیں بنانا چاہئے تھا

 جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو آڈیو لیکس کمیشن کا سربراہ نہیں بنانا چاہئے تھا کیونکہ ان کی رائے آچکی تھی، ان کے بارے میں عام تاثر ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے دوسرے دھڑے کو ہیڈ کرتے ہیں، چیف جسٹس کو بھی اس بنچ کا حصہ نہیں بننا چاہئے تھا جس نے آڈیولیکس تحقیقاتی کمیشن کو کام کرنے سے روکا، حکومت آڈیو لیکس کمیشن بنا کر عدالت میں خرابیاں دور کرنا نہیں چاہتی۔

ریما عمر کا کہنا تھا کہ اس کیس میں سپریم کورٹ اور درخواست دہندگان کے موقف میں تضادات نظر آتے ہیں، آڈیو لیکس کہاں سے آتی ہیں حکومت اور سپریم کورٹ کے پاس اس کی تحقیقات کرنے کا موقع ہے لیکن کوئی ذمہ داری ادا نہیں کرتا، یہ نہیں کہا جاسکتا کہ غیرقانونی طور پر ریکارڈ ہونے والی آڈیوز یا ویڈیوز شواہد کے طور پر پیش نہیں کی جاسکتیں۔

اہم خبریں سے مزید