وقت جب کروٹ بدلتا ہے، تو بہت ساری پرانی چیزیں بھی نیا رنگ اختیار کر لیتی ہیں۔ بہت عرصے بعد سائرہ یوسف اور شہروز سبزواری کو ایک ساتھ بیٹھے دیکھا، تو بے حد خوشی ہوئی۔ اس موقع پر امجد اسلام امجد کی مشہور نظم کے چند بند یاد آنے لگے۔
’’محبت ایسا دریا ہے
کہ بارش روٹھ بھی جائے
تو پانی کم نہیں ہوتا
محبت ایسا رشتہ ہے
کہ جس میں بندھنے والوں کے
دِلوں میں غم نہیں ہوتا۔‘‘
شوبزنس کی دُنیا بھی کتنی عجیب و غریب ہے، کیسے کیسے رنگ دکھاتی ہے، جیون ساتھی کو ہمیشہ کے لیے جدا کردیتی ہے اور پھر بچھڑے ہوئوں کو ملا دیتی ہے۔ ہدایت کار و پروڈیوسر عمرعیسیٰ خان کی نئی فلم ’’بے بی لیشیس‘‘ میں سائرہ یوسف اور شہروز سبزواری نے اس وقت کام کیا تھا، جب وہ جیون ساتھی تھے۔ ان دِنوں ان دونوں کی نئی نئی شادی ہوئی تھی۔ اب جب فلم ریلیز ہو رہی ہے، تو سائرہ اور شہروز کے درمیان طلاق ہو چکی ہے، لیکن اس فلم نے ان دونوں کو میڈیا کے سامنے ایک ساتھ بیٹھ کر مسکرا کر باتیں کرنے پر مجبور کر دیا۔
یہ منظر دیکھ کر کچھ حاسدیں کوجلن ہو رہی ہے، تو کسی کو بے حد خوشی اور مسرت، اب سائرہ شہروز نہیں رہی، ان کا نام سائرہ یوسف ہے اور دوسری جانب شہروز سبزواری نے سپر ماڈل صدف کنول کو اپنی شریک حیات بنا لیا ہے اوران کے یہاں ایک بیٹی پیدا ہوگئی ہے۔ شہروز اب دو بیٹیوں کے باپ ہیں۔ ان دونوں بیٹیوں کی مائیں، الگ الگ ہیں تو کیا۔ لیکن سب کے درمیان محبتوں بھرارشتہ قائم ہے۔ یہ ایک اچھی روایت ہے۔ بچے اپنے والدین سے ملتے ہیں۔محبت ایسا رشتہ ہے، جو سب کو جوڑے رکھتا ہے۔
تو ہم بات کررہے تھے، عیدالاضحی پر سائرہ یوسف اور شہروز سبزواری کی نئی فلم ’’بے بی لیشیس‘‘ کی۔ اس فلم پر کیا ہیرو اور ہیروئن کی ذاتی زندگی سے کوئی فرق پڑے گا!! گزشتہ دنوں ہم نے سائرہ یوسف ، شہروز سبزواری، فلم کے پروڈیوسر اورڈائریکٹر محمد عیسیٰ خا ن اور مزاحیہ فن کار مانی سے گفتگو کی۔ اس موقع پر فلم کے ہیرو شہروز سبزواری کا کہنا تھا کہ ہم نے اس فلم میں ایسا کام کیا ہے کہ بڑی عید پر ریلیز ہونے والی تمام فلموں میں یہ سب کواچھی لگے گی۔ فلم کی کہانی رومانس سے بھرپور ہے۔ اس میں روٹھنے، منانے کی کیفیات کو لاجواب انداز میں فلمایا گیا ہے۔
ناظرین کو دِل کش لوکیشن بھی دیکھنے کو ملے گی۔ بیروں ملک بحرین، اندرونِ سندھ نواب شاہ اور کراچی کے خُوب صورت مناظر بھی دکھائی دیں گے۔ فلم کی موسیقی اور کوریوگرافی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ بالی وڈ کے کوریو گرافر نے کمال کام کیا ہے۔ فلم میں پانچ گانے شامل ہیں۔ سب گانے ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔ سائرہ کی میری اسکرین کیمسٹری بھی بہت اچھی لگے گی۔ ہم دونوں نے ٹیلی ویژن پر ایک ساتھ بہت کام کیا ہے ، لیکن کسی فلم میں پہلی بار جلوہ گر ہوں گے۔ پردہ اسکرین پر ہم نے لاجواب کام کیا۔ فلم تاخیر سے ریلیز ہو رہی ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
یہ فلم 2013ء سے شروع ہوئی تھی۔ ابتدا میں عمرعیسیٰ خان اسے ٹیلی فلم بنانا چاہتے تھے، بعدازاں انہوں نے اسے فیچر فلم بنانے کا فیصلہ کیا اور وہ خود ہیرو آنا چاہتے تھے، لیکن بعد میں مجھے ہی ہیرو فائنل کیا۔‘‘ فلم انڈسٹری پر ڈرامے چھاپ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں شہروز سبزواری نے بتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ پچھلے دس پندرہ برسوں سے جو فلمیں بن رہی ہیں۔ ان میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن ڈراموں کے اسٹارز شامل ہیں۔ اس وجہ سے فلم پر ٹی وی ڈرامے کا رنگ نظر آتا ہے۔‘‘
’’آپ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے گھبراتے کیوں ہیں؟‘‘ شہروز سبزواری نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ سوشل میڈیا نے ہمیں بہت ڈرا دیا ہے۔ اس لیے بہت احتیاط سے گفتگو کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا، منفی باتوں کو سیل کرتا ہے۔ ان کو تھوڑا سا موقع ملنا چاہیے۔ چھوٹی سی بات کو آسمان پر پہنچا دیتے ہیں۔ جھوٹی خبروں کو اچھال دیتے ہیں۔ کئی زندہ فن کاروں کی مرنے کی خبریں چلا دیں۔ یہ سب اچھا نہیں ہے ، خبر کی تصدیق کریں اور پھر اسے اپنے سوشل میڈیا پر چلائیں۔ پریس میڈیا بہت ذمے دار ہے، وہ اس طرح کی خبروں کو شائع نہیں کرتا ہے۔‘‘
فلم ’’بے بی لیشیس‘‘ میں آپ کے ساتھ ہیروئن سائرہ یوسف ہیں، جب کہ بڑی عید پر ریلیز ہونے والی دیگر فلموں کی کاسٹ بھی بہت بڑی ہے۔ آپ کو اپنی فلم کی کام یابی پرکتنا یقین ہے؟ اس سوال پر انہوں نے بتایا کہ سینما گھروں میں جتنی فلمیں لگے گیں۔ اس سے سب کو فائدہ ہو گا۔ اگر کوئی بڑی عید پر مہوش حیات اور وہاج علی کی فلم دیکھنے آئے گا، تو اس کی نظر ہماری فلم پر بھی پڑے گی۔ اگر کوئی شہریار منور اوررمشا خان کی فلم دیکھنے آئے گا، تو سائرہ اور شہروز کی فلم بھی ضرور دیکھے گا۔ ہم سب ٹیلی ویژن کے اسٹارز ہیں۔ میں اپنی نئی فلم کو سو میں سو نمبر دُوں گا۔
مجھے یقین بھی ہے اور امید بھی ہے کہ عیدالاضحی پر شائقین فلم ہماری فلم کو پسند کریں گے۔ میں نے چند برس قبل نامور ہدایت کار سیدنور کی فلم ’’چین آئے ناں‘‘ میں بہ طور ہیرو کام کیا تھا۔ کئی برس کے بعد اب میری فلم ریلیز ہورہی ہے۔ ہماری فلم عید کی خوشیوں کو دوبالا کردے گی۔‘‘ آپ کا تعلق فلمی خانوادے سے ہے۔ آپ کے ماموں جاوید شیخ، سلیم شیخ اور آپ کے والد بہروز سبزواری کی وجہ سے شوبزنس میں کیا فائدہ پہنچا۔؟ جواب میں شہروز نے کہا کہ جی بہت فائدہ پہنچا ہے۔ مجھے کس طرح ڈائریکٹر، پروڈیوسر کے ساتھ پیش آنا ہے۔ اپنی کواسٹار کے ساتھ کس طرح بات چیت کرنی ہے۔ یہ سب میں نے ان لوگوں سے سیکھا ہے۔ باقی رہی فائدے کی بات، تو انسان کو شناخت اس کے کام سے ملتی ہے۔ میں اچھا کام کروں گا، تو مجھے مزید کام ملے گا۔‘‘
اس فلم کی کام یابی کے صورت میں کیا آئندہ بھی ہم سائرہ اور شہروز کی ایک ساتھ کسی ڈرامے یا فلم میں کام کرتا دیکھیں گے؟ ذرا سنجیدگی سے جواب دیتے ہوئے، فی الحال تو ہماری توجہ اپنے بچوں پر ہے۔ ابھی کچھ سوچا نہیں ہے۔ یہ تو پُرانا پروجیکٹ تھا، تو اس لیے ساتھ نظر آئیں گے۔ مستقبل میں ایک ساتھ کام کرنے کی بات قبل ازوقت ہے۔‘‘
ہم نے شہروز کےساتھ تشریف فرما سائرہ یوسف سے اپنی گفتگو کاآغاز کیا۔ آپ نے دو تین فلموں میں کام کیا، اس کے بعد اب فلم میں نظر آئیں گی۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ سائرہ نے جواب میں کہا کہ ہماری فلم انڈسٹری مختلف تجربات سے گزر رہی ہے، میں آج کل کم اور منتخب کام کر رہی ہوں۔ میری بیٹی میری زندگی ہے۔ اس پر توجہ دیتی ہُوں۔ چند ایک ڈراموں میں کام کر لیتی ہوں۔ عمر عیسیٰ نے فلم’’بے بی لیشیس‘‘کو لاجواب انداز میں فلمایا ہے۔ فلم کا ایک ایک سین دِل چسپ اور رومانس سے بھرا ہوا ہے۔ میرا ایک گانا بہت زبردست انداز میں فلمایا گیا ہے۔ بحرین میں اس گانے کی شوٹ ہوئی ہے۔
ہم نے ایک ریسٹورنٹ میں اسے فلمایا ہے ۔ایک ہفتے تک اس گانے کی شوٹنگ چلتی رہی۔ رات بھر شوٹنگ کرنے کے بعدصبح ہوٹل فری کردیتے تھے۔ بھارتی کوریوگرافر نے لاجواب پرفارمنس کروائی۔ اس گانے کی موسیقی میں بھی بہت جان ہے۔ فلم کے ٹریلر نے سب کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ اس فلم کا مرکزی خیال انسان کی پہلی محبت ہے۔ پہلی محبت کو کوئی بھی فراموش نہیں کر سکتاہے۔ یہ سب کو یاد رہتی ہے۔‘‘
فلم کے ڈائریکٹر،پروڈیوسراور رائٹر عمرعیسیٰ خان نے بتایا کہ یہ فلم میرا بچپن کا خواب تھی۔ میں نے بچپن میں بابرہ شریف اور فیصل رحمٰن کی فلم’’بے قرار‘‘ ٹیلی ویژن پر دیکھی تھی۔ مجھے یہ فلم بہت اچھی لگی۔ اسے سیدنور نے لکھا تھا، جب میں نے فلم بنانے کا ارادہ کیا، تو ’’بے قرار‘‘ ہی میرے ذہن میں تھی۔ آپ یُوں سمجھ لیں کہ بے قرار سے متاثر ہو کر میں نے فلم ’’بے بی لیشیس‘‘بنائی ہے۔ سب فن کاروں نے عمدہ کام کیا ہے۔ مجھے اس فلم کے لیے موسیقار بھی اچھامل گیا تھا۔ اس وجہ سے سب کام اچھے اچھے ہوتے چلے گئے ۔‘‘
فلم میں مزاحیہ کریکٹر کرنے والے مانی کا کہنا تھا کہ میری یہ مسلسل چوتھی فلم ہے۔’’ عید الفطر پر ریلیز کی گئی فلم ’’منی بیک گارنٹی ‘‘کا مجھے بہت شان دار رسپانس ملا۔ میرے کردار کو بہت پذیرائی ملی۔ اب اس فلم میں بھی نظرآئوں گا۔عمر عیسیٰ خان میرے پُرانا دوست ہیں۔ انہوں نے فلم میں میرا نام ’’مانی بھائی‘‘ رکھ دیا ہے۔ ہمارے یہاں فلموں میں مزاحیہ فن کاروں کو کم سین دیئے جاتے ہیں، جب کہ بالی وڈ میں مزاحیہ فن کار کے سین فلم کے ہیرو کے برابر چل رہے ہوتے ہیں۔ یہ سب اس وقت ٹھیک ہو گا، جب پاکستان میں سال میں پندرہ بیس فلمیں بننا شروع ہوں گی۔ میری اس عید پر دو فلمیں ریلیز ہو رہی ہیں ، لیکن میں ’’بے بی لیشیس‘‘ کو فلم کا درجہ دوں گا۔ صحیح معنوں میں مجھے یہ فلم لگ رہی ہے۔‘‘