ڈاکٹر حرا طارق، جنرل فزیشن
موسم کی گرمی اور تپش آپ کو تھکا دیتی ہے اور قوت مدافعت بھی متاثر کرتی ہے۔ پسینہ زیادہ آنے کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ گرمی کا موسم جسم سے توانائی بھی چھین لیتا ہے۔ ماہرین وہ طریقے تجویز کرتے ہیں جن سے آپ گرمی کے موسم میں صحت متاثر ہونے سے بچ سکتے ہیں۔
گرمی کے موسم میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والی چیز پیٹ اور نظام انہضام ہے۔ ہر سال بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو دیکھتے ہوئے اپنے کھانے کی عادات اور غذا کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ گرمی کے موسم میں لاحق ہونے والی عام بیماریاں کا تذکرہ ذیل میں کیا جارہا ہے۔
پیٹ کی بیماریاں
موسم گرما کے آتے ہی بچوں، بڑے اور بوڑھوں میں پیٹ سے متعلق متعدد امراض جنم لینے لگتے ہیں، جس کے چلتے گرمیوں کا گزرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ پیٹ، آنتوں اور معدے کے مختلف مسائل اور لو سے بچنے کے لیے چند مفید کاموں پر عمل کر کے ان مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق گرمیوں کے آغاز سے ہی پیٹ سے متعلق شکایات میں بھی اضافہ ہونے لگتا ہے، کیوں کہ گرمیوں میں بیکٹیریاز اور اس سے متعلق متعدد وائرسز زیادہ متحرک ہوتے ہیں۔ گیسٹرو اینٹریٹِس پیٹ کی بیماریوں میں اُبھرنے والی علامات میں سے ایک ہے۔ یہ پیٹ اور آنتوں میں ہونے والا ایک انفیکشن ہے۔ اس میں قے، دست اور پیٹ میں درد کی شکایت ہوتی ہے۔ اگر یہ زیادہ بڑھ جائے تو ڈائیریا یعنی اسہال کی بیماری میں تبدیل ہوسکتی ہے۔
یرقان
گرمی کے موسم میں یرقان کی بیماری کافی عام ہے۔ یہ جگر میں پیدا ہونے والے انفیکشن سے ہوتی ہے۔ اس میں ظاہر ہونے والی علامات ذرد رنگت اور ذرد آنکھیں، متلی اور منہ کے ذائقہ میں کڑواہٹ ہیں۔ اس بیماری کی عام وجہ گندا پانی یا ناقص غذا ہوتی ہے۔
ٹائیفائیڈ
یہ اونچے درجے کا بخار ہوتا ہے، جس میں جسمانی تھکن اور کمزوری مرکزی علامات ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ پیٹ میں درد، سردرد، دست اور الٹی بھی شامل ہیں۔ اس کی شروعات بھی گندے پانی کی وجہ سے ہوتی ہے اور گرمی کے موسم میں یہ بیماری بہت عام ہے۔طبی ماہرین کے مطابق گرمی کے موسم میں بہت زیادہ پھیلنے والا بخار ٹائیفائیڈ ہوتا ہے اور یہ بخار ایک “سالمونیلاٹائفی” نامی بیکٹیریا کے سبب پھیلتا ہے اور اس کی وجہ گندا پانی اور گندےکھانے کا استعمال ہے۔
ٹائیفائیڈ کی علامات میں سے بخار کے ساتھ سر اور پیٹ میں درد اور موشن کا ہونا شامل ہے۔ ٹائیفائیڈ سے متاثر مریض کو مکمل آرام اور ہلکی سی صاف گھر میں بنی ہوئی غذائیں اور گھر میں اُبلے ہوئے صاف شفاف پانی پینے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ ٹائیفائیڈ کے دوران چائے، کافی اور کاربونیٹیڈ مشروبات سے گریز کرنا چاہیے۔ اس سے بچاؤ کے لیے صحت اور صفائی کا ہر ممکن خیال رکھنا چاہیے۔
فوڈ پوائزننگ
گرمیوں کے موسم میں فوڈ پوائزننگ کی بیماری زیادہ عام ہے۔ یہ خراب غذا کھانے سے ہوتی ہے، وقت پر ریفریجیریٹر میں نہ رکھنے والا کھانے میں بیکٹیریا کی وجہ سے زہر کا سبب بن سکتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے یہ لازم ہے کہ آپ فریج میں رکھا کھانا کھائیں لیکن وہ کھانا دیر تک نہ رکھا ہو ، کیوں کہ وہ زیادہ دیر رکھنے سے زہر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
اگر آپ اس کھانےکو استعمال کریں تو یہ فوڈ پوزنگ کے علاوہ اور بھی بہت سی بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے۔ یہ ناقص غذا کھانے کے چھ سے آٹھ گھنٹوں کے درمیان نمودار ہونے والا انفیکشن ہے۔
سر درد
طبی ماہرین کے مطابق الٹراوایلٹ شعاؤن کی نمائش کی وجہ سے بار بار سر درد اور مہاس کی گرمی میں ایک ایسی عام سر درد کی بیماری ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ دھوپ سے چہرے اور پٹھوں میں ضرورت سے زیادہ تناؤ سر درد کی وجہ بن سکتا ہے۔ دھوپ میں بہت زیادہ وقت گزارنا مائگرینوں کی وجہ بن سکتا ہے۔
موسم گرما کی ان بیماریوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ جب دھوپ میں باہر نکلیں تو سن گلاسس پہن کر باہر نکلا کریں اور اپنیے چہرے پر سن بلاک لگا کر باہر دھوپ میں جائیں اور اپنے جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کیا کریں۔
سن اسٹروک
سن اسٹروک میں جلد خشک اور گرم ہو جاتی ہے، پسینہ آنا بند ہوجاتا ہے۔ جسم کا درجۂ حرارت اور دل کی دھڑکن اچانک تیز ہونے لگتی ہے۔ سر میں شدید درد ہونے لگتا ہے، وہ افراد جو اپنا زیادہ تر وقت دھوپ میں گزارتے ہیں اور پانی کا استعمال کم کرتے ہیں۔
پانی کی کمی سے لو لگنےکا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ۔ سن اسٹروک میں نہ صرف پانی کی کمی ہو جاتی ہے بلکہ جسم کے نمکیات اور الیکٹرولائٹس کی بھی کثیر تعدار ضائع ہو جاتی ہے۔ اس صورت میں نمکیات کی کمی کو دور کرنے کے لیے او-آر-ایس یا نمک ملا پانی کا زیادہ استعمال کریں۔
ان بیماریوں سے بچنے کے لئے چند تجاویز
٭ زیادہ سے زیادہ پانی پینے سے جسم کی 90 فی صد بیماریوں کا مقابلہ بآسانی کیا جا سکتا ہے۔
٭ غذا میں ریشہ دار اشیاء اور فائبر شامل کرنے سے نظام ہضم بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ پھل، سبزی اور اناج ہضم کرنے میں آسان ہوتے ہیں اور معدے کو زیادہ مشقت نہیں کرنی پڑتی۔ فائبر قبض کی شکایت بھی دور کرتا ہے۔
٭ جیسا کہ گرمی جسم سے پانی نچوڑ لیتی ہے، اس موسم میں چکنائی سے بھرپور اجزاء کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ غذا میں موجود چکنائی نہ صرف ہضم کرنے میں مشکل ہوتی ہے بلکہ پانی کی کمی اسے ناممکن بنا دیتی ہے۔
٭ کیفین یا کافی تاثیر میں گرم ہوتی ہے۔ اس موسم میں کافی کی مقدار کو کم کردیں۔ بہتر یہ ہے کہ باکل ختم کردیں۔ گرمی میں کافی کا استعمال پیٹ کے السر اور معدے میں تیزابیت پیدا کرتا ہے۔
٭ گھر سے باہر کھانا کھانے سے پرہیز کریں۔ صرف گھر کا بنا صاف کھانا کھائیں۔
٭ باسی کھانا کھانے سے گریز کریں۔ اگر کھانا بنے ہوئے دیر ہوگئی ہے تو کھانے سے پہلے اسے چولہے پر ضرور گرم کریں۔