کراچی (اسٹاف رپورٹر/ایجنسیاں)چین پاکستان کو مشکل حالات سے نکالنے کے لئے میدان میں آگیا، اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ چین سے ایک ارب ڈالر موصول ہو گئے ہیں ۔ادھر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہےکہ انہوں نے کہا کہ چین سے ایک ارب ڈالرجمعہ یا سوموار کو آجائیں گے‘رواں ہفتے ہم نے پیشگی ادائیگی کی تھی ‘چین یہ رقم واپس کر رہاہے‘30جون تک مزید ایک ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے جبکہ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ کبھی بھی 9ویں جائزے کا حصہ نہیں تھا‘اتحادی حکومت نے پہلے ہی سیاسی قیمت پر کئی مشکل فیصلے کئے ہیں ‘آئی ایم ایف کے ساتھ معاملے کو خوش اسلوبی اور دوستانہ طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈارکا کہنا ہے کہ جو ہم نے قرض واپس کیا وہ دوبارہ مل رہا ہے‘ الیکشن نہ بھی ہوتا تب بھی بجٹ ایسا ہی پیش کرتے‘بجٹ اسٹریٹجی پیپر میں تاخیر کی وجہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں تاخیر تھی،آئی ایم ایف نے بیرونی فنانسنگ کی شرائط رکھی جسے پورا کر رہے ہیں‘ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے‘اسمگلنگ کم ہوئی ہے مگر ابھی ختم نہیں ہوئی ۔ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین سب سے زیادہ پسا ہوا طبقہ ہے، مہنگائی اور شرح نمو کے حساب سے ٹیکس کا ٹارگٹ رکھا جاتا ہے، موجودہ ٹیکس دہندگان پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ بجٹ میں 223 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات کیے گئے، کراچی پورٹ پر کنٹینرز کی کلیئرنس میں تاخیر پر چیئرمین ایف بی آر سے رپورٹ طلب کی ہے۔وزیرِ خزانہ نے کہا کہ سی پی آئی 29 فیصد اور کور انفلیشن 20 فیصد کے لگ بھگ ہے‘ساڑھے 3فیصد شرح نمو حاصل کی جاسکتی ہے۔