• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قاضی احمد کا گاؤں پھوٹو خان زرداری اس وقت میدان جنگ کا نقشہ پیش کرنے لگا،جب جمال شاہ تھانہ کی پولیس کی جانب سے مفرور ملزم کی گرفتاری کے لیے جیسے ہی پولیس پارٹی گاؤں پہنچی، تو عورتیں، مرد، بچے جوان، بوڑھے ہاتھوں میں ڈنڈے لیے گھروں سے نِکل آئے اور چھاپہ مار ٹیم پرٹوٹ پڑے گاؤں کے افراد نے پولیس موبائل پر ڈنڈے برسانے شروع کیے، تو پولیس اہل کار اپنی جان بچانے کے لیے موبائل سے نکل کر ادھر ادھر پناہ کی تلاش میں گاؤں کے جھونپڑوں میں گھس گئے، لیکن مجال کہ حملہ آوروں نے اس کی کوئی پرواہ کی کہ یہ پولیس کے جوان ہیں اور انہوں نے ڈنڈے برسا کر پولیس موبائل کی توڑ پھوڑ کی، جب کہ ہیڈ محرراعجاز زرداری اور کانسٹیبل شاہد زرداری کو لہولہان کردیا، دیگر پولیس اہل کار جو کہ چھاپہ مار ٹیم میں شامل تھے، انہیں یرغمال بنا لیا۔ 

اس سلسلے میں ایس ایچ او قربان راجپر نے بتایا کہ جوں ہی پولیس پارٹی کو یرغمال بنائے جانے کی اطلاع ملی، تو فوری طور پر مزید نفری کو گاؤں پھوٹو خان درداری میں بھیجا گیا اور انہوں نے کارروائی کر کے پولیس اہل کاروں کو حملہ آوروں سے آزاد کروایا۔ ایس ایچ او کے مطابق ایک درجن سے زائد افراد کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئیں، جب کہ پولیس نے روپوش ملزم امداد زرداری کو پناہ دینے کے الزام میں بھی ایک ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ دوسری جانب فوٹو خان زرداری کے رہائشی گل شیر زرداری، خدا بخش زرداری اور موسی زرداری کی سربراہی میں گاؤں کے افراد نے پولیس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ 

اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس اسٹیشن جمال شاہ کے ہیڈ محرر اعجاز زرداری نے جو کہ نشے میں دھت تھا، ہمیں فون کر کے کہا کہ مجھے گندم کی بوری دو ، جس پر ہم نے اسے انکار کیا، تو وہ مشتعل ہو گیا اور اس نے پولیس پارٹی کے ہمراہ مفرور کی گرفتاری کا ڈراما رچایا اور گاؤں میں آکر فائرنگ کی اور اس موقع پر ذوالفقار زرداری اور دیگر کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اعجاز زرداری اس وقت نشے میں دھت تھا اور اس نے گاؤں کے افراد کو گالیاں دیں، جس پر گاؤں کے افراد نے مزاحمت کی۔ 

تاہم تھوڑی دیر بعد وہ لیڈیز پولیس اور پولیس اہل کاروں کی نفری کے ساتھ واپس آیا اور اس نے مبینہ طور پر گاؤں کے افراد پردوبارہ تشدد کیا اور دو خواتین مسمات نجمہ اور ظہیراں کو پولیس پارٹی پر حملہ کرنے کے الزام میں دیگر کے علاوہ ایف آئی آر میں نامزکیا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی اطلاع ہم نے ایم پی اے فریال تالپور اور حاجی علی حسن زرداری کو دی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کرنے والے پولیس اہل کار اعجاز زرداری اور دیگر کے خلاف کارروائی اور بے گناہ افراد پردرج مقدمہ خارج کیا جائے۔

ادھر دوسری جانب صابو راہو کے قریب پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مبینہ مقابلے میں ہالا سے شہداد پور جاتے ہوئے اغوا ہونے والے ڈاکٹر احسن لاشاری کو پولیس نے بازیاب کرا کر تین ڈاکوؤں کو گرفتار اور اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ دوسری جانب سندھ میں منشیات فروش اسمگلروں نے نئی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے اس میدان میں مردوں کے ساتھ ساتھ اب خواتین کو بھی اتار دیا ہے، چوں کہ سندھ میں عام طور پر کار یا بسوں میں سفر کرنے والی خواتین کی تلاشی کا رواج نہیں ہے اور خاتون ہونے کا فائدہ دیتے ہوئے انہیں بغیر تلاشی کے سفر کی اجازت دے دی جاتی ہے ۔ 

اس کا بھرپور فائدہ منشیات کے اسمگلروں نے اٹھایا کہ کاروں میں چرس افیون ہیروئن کے علاوہ نشہ اور گٹکا مین پوری اور زیڈ اکیس کی آزادانہ اسمگلنگ شروع کر دی، یُوں تو یہ سلسلہ نہ جانے کب سے جاری ہے، لیکن آئی جی پولیس غلام نبی میمن کی جانب سے منشیات کے خلاف قائم کی گئی اسپیشل ٹاسک فورس نے کئی مقامات پر چھاپے مارے، تو یہ انکشاف ہوا کہ خواتین اسمگلراب اس میدان میں اپنے جوہر دکھا رہی ہیں۔ اس سلسلے میں قاضی احمد پولیس کے مطابق پولیس معمول کے گشت پر تھی کہ ایک مشکوک کار کو روکا گیا، جس میں ڈرائیور کے ساتھ خاتون سفر کر رہی تھیں۔ 

تاہم ڈرائیور نے گاڑی بھگا کر فرار ہونے کی کوشش کی، پولیس نے کار کو گھیر لیا اور تلاشی پر کار سے 20 کلوچرس جس کی مالیت لاکھوں روپے بتائی جاتی ہے، برآمد کر کے منشیات فروش نظیراں سولنگی کو گرفتار کرلیا ۔ اس سلسلے میں ایس سی پی محظور احمد غوری نے بتایا کہ نظیراں سولنگی جو کہ منشیات فروشوں کے بڑے نیٹ ورک جس میں خواتین اور لڑکیاں شامل ہیں، کی ممبرہے اور منظم طریقے سے سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں میں منشیات فروشی اور نشہ آور گٹکا کی سپلائی کے دھندے میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے کام کر رہی ہے اور جلد ہی اس نیٹ ورک کے سرغنہ تک پہنچا جائے گا اور انہیں نشان عبرت بنا دیا جائے گا۔ 

ادھر دوسری جانب ایس ایس پی کی تبدیلی اور محظور علی غوری کے بطور ایس ایس پی ضلع شہید بے نظیر آباد تقرری سے ڈاکوؤں کی سرگرمیوں پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔ گزشتہ روز دوڑ کے سگریٹ کے سیل مین اختر حسین سے جو کہ منہڑو لنک روڈ پر آ رہا تھا، نامعلوم مسلح افراد سات لاکھ روپیہ لوٹ کر فرار ہو گئے، جب کہ دوڑ باندھی سکرنڈ قاضی احمد اور دولت پور میں بھی ڈاکوؤں اور لٹیروں کی سرگرمیاں جاری ہیں، جس کی وجہ سے قانون پسند شہری شدید تشویش کا شکار ہیں۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ پولیس کے محکمے کو سیاست اور سیاست دانوں سے آزاد کرایا جائے اور جرائم پیشہ افراداور منشیات کے اسمگلروں کے سہولت کارپولیس اہل کاروں کو نشان عبرت بنا کر صوبہ سندھ کو منشیات سے پاک اور امن و سلامتی کا گہوارہ بنایا جائے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید