لاہور(نمائندہ جنگ،جنگ نیوز) وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ ججز سیاسی معاملات میں نہ الجھیں جسٹس محسن اختر کیانی اور لاہور کے ایک جج کیخلاف سنگین الزامات درست ہیں یا غلط ان کا فیصلہ جلد ہوجانا چاہیے کوئی بدعنوانی کرتا ہے تو پھر استثنیٰ نہیں ملے گا، اس معاملے پر آئین میں کوئی ابہام نہیں، ججز پر الزامات کا فیصلہ بھی جلد ہونا چاہئے،کچھ جج صاحبان کے بارے میں آڈیو لیکس بھی آئیں لیکن مرضی کا بنچ بناکر جوڈیشل کمیشن کو فارغ کردیا،کسی جج کو استثنیٰ حاصل نہیں ہے، سیاستدانوں، بیورو کریٹس کا احتساب نیب، عدالتیں کرتی ہیں، ججز خود احتسابی کرتے ہیں تو دوسرے اداروں میں بھی پھر ایسا ہونا چاہیے، بدعنوانی کرنے والے کو احتساب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کےمعاون خصوصی برائےاحتساب عرفان قادر نے کہا کہ سیاست دانوں کا احتساب مختلف ادارے کرتے ہیں، نیب بھی سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کا احتساب کرتا ہے، کچھ حد تک جج صاحبان نے احتساب اپنے ہاتھ میں لیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں خود احتسابی کا نظام چل رہا ہے، سیاست دانوں کا احتساب سیاست دان نہیں بلکہ دوسرے ادارے کرتے ہیں، عدلیہ نے اپنے احتساب کا عمل خود اپنے ہاتھوں میں رکھا ہوا ہے، پھر تو سیاست دان اور بیورو کریٹس کو بھی صرف خود احتسابی کر لینی چاہیے۔کچھ جج صاحبان کے بارے میں آڈیو لیکس بھی آئیں لیکن مرضی کا بنچ بناکر جوڈیشل کمیشن کو فارغ کردیا معاون خصوصی وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی بدعنوانی کرتا ہے تو احتساب تو ہوگا، اگرعدلیہ نے احتساب کرنا ہے تو پھر آئین و قانون کے مطابق کیا جائے، احتساب سےمتعلق آئین میں کوئی ابہام نہیں، محسن کیانی صاحب کی فیملیزکی سیاحت کی لمبی لسٹ ہے، ان کے صرف سیاحت کے اخراجات 6 کروڑ ہیں۔