• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشتی حادثہ، پاکستانیوں سے بدترین سلوک، زبردستی نچلے حصے میں دھکیلا جاتا

کراچی (نیوز ڈیسک) برطانوی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ یونان کشتی حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں سے بدترین سلوک کیا جاتا تھا انہیں زبردستی کشتی کے نچلے حصے میںدھکیلا جاتا جبکہ دوسری قومیت والوں کو کشتی کے اوپری حصے میں جانے کی اجازت تھی، پاکستانی پانی پینے کیلئے اوپر آتے تو تشدد کیا جاتا ۔ برطانوی میڈیا کا کہنا ہےکہ یونانی کوسٹ گارد نے بھی بے انتہا کوتاہی برتی۔ 

تفصیلات کے مطابق یونان میں کشتی حادثے کے دوران آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے 135؍ افراد سمیت 298پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں۔

 یونان کے ساحل پر ڈوبنے والی کشتی میں زندہ بچ جانے والے تارکین وطن کی جانب سے کوسٹ گارڈز کو بتایا گیا کہ پاکستانیوں کو زبردستی کر کے ماہی گیری کی کشتی کے نچلے حصے میں رکھا گیا تھا جبکہ دیگر شہریوں کو کشتی کے اوپر والے حصہ میں سوار کیا گیا تھا۔ 

یہ ہوشربا انکشافات برطانوی میڈیا دی گارڈین کی خبر میں کئے گئے ہیں،خبر میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اخبار کے ذرائع نے یہ تمام تفصیلات اور اعدادوشمار پاکستان کے میڈیا اور جاں بحق اور لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین اور متاثرین سے حاصل کئے ہیں۔ 

برطانوی میڈیا کے مطابق ایسے سوالات بھی سامنے آ رہے ہیں کہ یونانی کوسٹ گارڈ نے اس سانحے میں بے انتہا کوتاہی برتی اور اپنے کردار کو چھپایا۔

 زندہ بچ جانے والے تارکین وطن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس وقت حادثے میں 500افراد لاپتہ ہونے کا خدشہ ہے۔

 پاکستانیوں کیساتھ انتہائی برا سلوک کیا گیا، زبردستی کشتی کے نیچے والے حصے میں رکھا گیا تھا، اسی دوران جب وہ پانی پینے کیلئے اوپر آتے تو ان کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ، اسی دوران خواتین اور بچے کو سامان رکھنے والے جگہ پر زبردستی بند کیا گیا ، حادثے میں عورتیں اور بچے چل بسے ہیں۔

 برطانوی میڈیا کے مطابق مراکشی نژاد اطالوی سوشل ورکر نوال صوفی نے کہا کہ مسافر کشتی ڈوبنے سے ایک دن قبل مدد کی التجا کر رہے تھے۔میں گواہی دے سکتی ہوں وہ لوگ زندہ بچنے کے لیے کسی بھی ادارے سے مدد مانگ رہے تھے۔ دی گارڈین کے مطابق مراکشی نژاد اطالوی سوشل ورکر کا بیان یونانی حکومت کے بیان سے متصادم ہے جس نے کہا تھاکہ مسافروں نے کوسٹ گارڈ سے مدد کی درخواست نہیں کی کہ وہ اٹلی جانا چاہتے ہیں۔

نئے بیانات سے یہ معلوم ہوا ہے کشتی کا انجن ڈوبنے سے کئی دن پہلے خراب ہو گیا تھا جس سے اس بات کا امکان پیدا ہوتا ہے کہ عملے نے مدد مانگی ہو گی۔کوسٹ گارڈ کو ایک تارک وطن نے ابتدائی تفتیش میں بتایا کہ ’ہم نے جمعے کو علی الصبح سفر شروع کیا۔ تقریباً700افراد کشتی میں سوار تھے۔ ہم تین دن سے سفر کر رہے تھے اور پھر انجن خراب ہو گیا۔

اہم خبریں سے مزید