تہوار، خُوشیوں، مسرتوں، چاہتوں اور محبتوں کی بھرپور عکاسی کرتے ہیں، بڑی عید پر شائقین فلم، قربانی کا فریضہ ادا کرنے کے بعد اپنی فیملی کے ساتھ سیر و تفریح کے لیے اسٹیج ڈرامے اور فلمیں دیکھنے کے لیے گھروں سے نِکل جاتے ہیں۔ اس مرتبہ عیدالاضحی پر سینما گھروں میں بڑا تماشا کرنے کی تیاریاں عُروج پر ہیں۔ اس مرتبہ چھ، سات مختلف نوعیت کی فلمیں سینما گھروں کی زینت بنیں گی۔ ٹیلی ویژن ڈراموں کے نامور فن کار، پردۂ سیمیں پر نظر آئیں گے، شائقین، نئے فلم اسٹارز کی پرفارمینس بڑے پردے پر دیکھنے کے لیے بے چینی سے انتظار کررہے ہیں۔
اتنی ساری فلمیں ایک ساتھ ریلیز کرنے سے جہاں شائقین کے پاس مختلف چوائس ہوں گی، وہیں فلموں کے باکس آفس پر نقصانات کے امکان بھی روشن ہوجاتے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں یہی دیکھا گیا ہے کہ تین سے زیادہ فلمیں ایک ساتھ ریلیز کی گئیں تو کسی ایک کو بھی فائدہ نہیں پہنچا اور فلم انڈسٹری مختلف مسائل کا شکار ہوگئی۔
ان باتوں کے برعکس، انڈسٹری کے لیے اُمید اور خوشی کی بات یہ ہے کہ نئے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر فلموں کی جانب آرہے ہیں، جس کی وجہ سے سینما گھروں کے بڑے پردے پرنیا ٹیلنٹ دیکھنے کو ملے گا۔ نئے چراغ جلیں گے تو اُجالا ہوگا۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ فلم انڈسٹری کی رونقیں بحال ہوں، انڈسٹری ترقی کرے۔
اس مرتبہ عید کی خوشیاں دوبالا کرنے کے لیے کچھ پُرانے اور نئے فلم ساز، ڈائریکٹر اور فن کار میدان میں اترے ہیں۔ معروف ہدایت کار نبیل قریشی نے سی پرائم کے پلیٹ فارم سے ایک ڈرائونی فلم ’’جِن محل‘‘ کے نام سے بنائی ہے۔ اس فلم کے نمایاں فن کاروں میں ڈراموں کی مشہور اداکارہ حِرا مانی اور ان کے شوہر سلمان ثاقب شیخ عرف مانی ایکشن اور خوف ناک کردار میں نظر آئیں گے۔ ’’جِن محل‘‘ کو نبیل قریشی نے شان دار انداز میں فلمایا ہے۔ یہ فلم کبھی ہنسنے پر اور کبھی رونے پر مجبور کرے گی۔ اسی فلم کے ساتھ ڈراموں کی نامور اداکارہ مرینہ خان کی ڈائریکشن میں بننے والی پہلی فلم ’’پسوڑی‘‘ میں نئی نسل کی خُوب صورت اداکارہ رَمشا خان اور شہریار منور مرکزی کرداروں میں نظر آئیں گے۔
اس فلم کی کہانی ایسی لڑکی کی ہے، جو بچپن ہی سے گلوکارہ بننا چاہتی ہے۔ فلم کے ٹریلر میں رمشا خان اور شہریار منور بہت خُوب صورت لگ رہے ہیں۔ امید ہے مرینہ خان ڈراموں کی طرح فلموں میں بھی اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے کام یابی حاصل کریں گی۔ ایک ٹکٹ میں شائقین فلم تیسری فلم ’’123 واں‘‘ کے عنوان سے دیکھیں گے۔ اسے نامور رائٹر خلیل الرحمن قمر نے لکھا ہے اور ڈائریکشن ندیم بیگ نے دی ہے۔ ندیم بیگ نے کمال کی فلمیں بنائی ہیں۔ ’’جوانی پھر نہیں آنی، پنجاب نہیں جاؤں گی اور دیگر ٹی وی ڈرامے ان کے کریڈیٹ پر ہیں۔‘‘ مہوش حیات اور وہاج علی کو ندیم بیگ نے ’’123واں‘‘ کے مرکزی کرداروں کے لیے کاسٹ کیا۔
وہاج علی اور مہوش حیات میں عمروں کا کافی فرق ہے، لیکن انہوں نے کہانی کے مطابق ان فن کاروں کو کاسٹ کیا ہے۔ وہاج علی کی شہرت ان دِنوں آسمان پر ہے، جس کا فائدہ فلم کو پہنچے گا۔ دوسری جانب سپر ماڈل اور فلم اسٹار آمنہ الیاس اور فلم ’’گبھرانا نہیں ہے‘‘ کے ہیرو زاہد احمد بھی جلوہ افروز ہوں گے۔ شائقین فلم ایک ٹکٹ میں مہوش حیات، آمنہ الیاس، رمشا خان، وہاج علی، شہریار منور، زاہد کے جلوے دیکھ سکیں گے۔ سی پرائم نے75برسوں میں پہلی بار تین فلموں کا تجربہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں ان کو کتنی کام یابی حاصل ہوگی، اس کا فیصلہ وقت کرے گا۔
بڑی عید پر ایک اور فلم ’’مداری‘‘ کے نام سے ریلیز کی جارہی ہے۔ اسے کراچی کے پڑھے لکھے نوجوانوں نے مل کر بنایا ہے۔ فلم میں کراچی کے ماضی کی عکاسی لاجواب انداز میں کی گئی ہے۔ فلم کے ڈائریکٹر سراج السالیکن ہیں اور اسے پروڈیوس عمار علی دانش نے کیا ہے۔ فلم ’’مداری‘‘ کی کہانی انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھنے والے عام شہری کی ہے۔ ایسے جوان کی اسٹوری جو بدلے کی آگ میں مختلف حالات سے گزرتا ہے۔ کہانی کا مرکزی کردار ایسا نوجوان ہے، جو آزاد تو ہے ، لیکن کہیں نہ کہیں اسے لگتا ہے کہ وہ کنٹرولڈ ہے۔
ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ یہ سیاسی فلم نہیں، بلکہ کراچی کے عام شہری کی اسٹوری ہے۔ فلم ’’مداری‘‘ کا لیڈ کردار عباد عالم بشیر نے ادا کیا ہے۔ اس طرح کی سنجیدہ فلم کو اگر عید فیسٹیول کے بعد ریلیز کرتے تو زیادہ توجہ مل سکتی تھی۔ بہرحال ہر فلم ریلیز سے پہلے تو سپرہٹ ہوتی ہے۔بڑی عید کے فلم فیسٹیول میں ایک اور نئی بات یہ سامنے آئی ہے کہ اس مرتبہ پاکستانی فلموں کے کام یاب ڈائریکٹر آف فوٹوگرافی (D.O.P) بھی مکمل فلم ڈائریکٹر کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ ان میں سب سے پہلے ہم سلیم داد کا ذکر کریں گے۔ انہوں نے ’’آرپار‘‘ کے نام سے فلم ڈائریکٹ کی ہے۔
یہ فلم دو تین برس سے رُکی ہوئی تھی، لیکن اب پُوری تیاری کے ساتھ سلیم داد اسے ریلیز کررہے ہیں۔ فلم کی کہانی سرحدوں کے دونوں جانب رہنے والوں کی ہے۔ فن کاروں میں نامور فلم اسٹار معمر رانا، ڈراموں کی اداکارہ ارم اختر اور شامل خان ایکشن میں نظر آئیں گے۔ فلم کے مقالمے اردو اور پنجابی میں لکھے گئے ہیں۔ اُمید کی جارہی ہے کہ سلیم داد ایک اچھے ڈائریکٹر بن کر سامنے آئیں گے۔ دوسری جانب سپرہٹ فلموں کے D.O.P کامران رانا نے بھی ایک فلم ’’وی آئی پی‘‘ کی ڈائریکشن دی ہے۔ کامران رانا اس سے قبل ’’نامعلوم افراد‘‘ ’’ماہ میر‘‘ ’’لوڈ ویڈنگ‘‘ اور ’’قائداعظم زندہ باد‘‘ جیسی مقبول فلم کی D.O.P رہ چکے ہیں۔ اب وہ فلم کے ڈائریکٹر بن گئے ہیں۔ ان کی فلم کاسٹ کے ہیرو اور ہیروئن نئے ہیں۔
ہیرو زیک اور ہیروئن نمرہ شاہد ہیں۔ دیگر فن کاروں میں سینئر اداکار احتشام الدین، سلیم معراج، سیفِ حسن، اختر حسنین، گلِ رعنا اور دانش نواز مختلف دل چسپ کرداروں میں نظر آئیں گے۔ فلم میں بھرپور مزاحیہ اور سیاسی رنگ نظر آئے گا۔ جیسا کہ ہم نے ابتدا میں بتایا تھا کہ مختلف نوعیت کی فلمیں ریلیز کی جارہی ہیں۔ ان میں بچوں کے لیے بھی ایک اینیمٹڈ فلم ’’الہ یار اینڈ دی100 فلورز آف گاڈ‘‘ یہ پاکستان کی پہلی تھری ڈی اینیمٹڈ فلم ہوگی۔ فلم میں شوبز انڈسٹری کے نامور فن کاروں نے وائس اوور کیے ہیں۔
ان میں نامور اداکار ہمایوں سعید، ڈراموں کی مقبول اداکارہ اقراء عزیز، علی ظفر، میراجی، بشریٰ انصاری اور اظفر جعفری وغیرہ شامل ہیں۔ سائنس فنکشن کی اس فلم کی کہانی اللہ یار کی ہے، جو اپنے سیارے کو ماحولیاتی تباہی سے بچانے کے لیے جدوجہد کرتا ہے۔ فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اسے مکمل طور پر پاکستان میں بنایا گیا ہے، جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے۔
ڈراموں کی معروف اداکارہ سائرہ یوسف اور شہروز سبزواری کی فلم ’’بے بی لیشیس‘‘ بھی عیدالاضحی پر ریلیز کی جارہی ہے۔ اس سے قبل اسے فروری میں ریلیز کرنا تھا۔ لہٰذا اب فلم کے ڈائریکٹر عمر عیسیٰ خان اسے خود ریلیز کررہے ہیں۔ جب یہ فلم بنی تھی، اس وقت سائرہ اور شہروز نکاح کے بندھن میں تھے۔ اب جب یہ فلم ریلیز کی جارہی ہے، تو دونوں کی راہیں الگ الگ ہیں، دیکھتے اس سے فلم پر کتنا فرق پڑتا ہے۔
سائرہ اور شہروز کا کہنا ہے کہ فلم کی کہانی ’’پہلی محبت‘‘ کو مرکزی خیال لے کر لکھی گئی ہے۔ انسان پہلی محبت کبھی نہیں بھولتا۔ ایک ائر نئی بات سامنے آئی ہے کہ عید فیسٹیول پر کچھ فلم پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی فلمیں خود ریلیز کریں گے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستانی فلم انڈسٹری آگے بڑھے، کیوں کہ اب تو حکومت نے بھی 3 ارب روپے بجٹ میں فلم اور فن کاروں کے لیے مختص کردیے ہیں۔ توقع کی جارہی ہے کہ حکومت کے اس عمل سے پاکستان فلم انڈسٹری ترقی کرے گی۔