اسلام آباد (نیوزایجنسیاں) سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر 9 رکنی بینچ بنا دیا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ جمعرات کو درخواستوں پر سماعت کریگا۔ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج قاضی فائز عیسیٰ بھی 9 رکنی لارجر بینچ کا حصہ ہیں۔ اسکے علاوہ جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس مظاہر علی نقوی بینچ کا حصہ ہیں۔ سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ، اعتزاز احسن سمیت5افراد نے ملٹری کورٹس کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائرکردی تھیں،کیس کی ابتدائی سماعت آج جمعرات کو دن 11بجکر45 منٹ پر ہوگی۔ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کی جانب سے درخواست پر کوئی اعتراض بھی عائد نہیں کیا گیا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست پر نمبر لگانے کی منظوری دیدی۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے ملٹری کورٹس کیخلاف درخواست دائر کی تھی۔اسکے علاوہ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطابندیال سے سینئر وکلا اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ نے ملاقات کی تھی۔ وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھاکہ چیف جسٹس سے ملاقات میں کیسز جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے سے متعلق گفتگو ہوئی۔انہوں نے کہا کہ امید ہے ہمارے کیس جلد سماعت کیلئے مقرر ہوں گے، ہم نے کیس جلد سماعت کی درخواست بھی دائرکی ہے ۔فوجی عدالتوں میں سویلین ملزمان کے ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ درخواست گزار زمان وردگ ایڈووکیٹ نے درخواست میں 25 مئی کو عام شہریوں کو ملٹری کورٹس کے حوالے کرنے کا سپیشل کورٹ کے جج کا حکم نامہ غیر آئینی قرار دینے اور آرمی ایکٹ کے سیکشن 2(1)(d)(ii) کو آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم کرنے کی استدعا کی ہے۔ درخواست میں وفاق پاکستان، وزارت قانون، وزارت پارلیمانی امور اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ملٹری کورٹس میں سویلین ملزمان کے ٹرائل کے خلاف اب تک پانچ آئینی درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر ہوچکی ہیں۔