• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس میں میرٹ پر تعیناتیاں‘ وائرل وڈیوز نے پنڈورہ بکس کھولدیا

راولپنڈی (وسیم اختر/سٹاف رپورٹر) سپیکر قومی اسمبلی کے بھائی کی سوشل میڈیا میں وائرل ہونیوالی وڈیوز نے راولپنڈی پولیس میں تعیناتیوں بارے پنڈورہ بکس کھول دیا ہے۔ جمعرات کو گوجر خان سے تعلق رکھنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف جو کہ اس وقت سپیکر قومی اسمبلی بھی ہیں‘ کے بھائی راجہ جاوید اشرف کی 2وڈیوز منظر عام پر آئی ہیں جن میں وہ کہتے ہوئے سنے جا رہے ہیں کہ ایس ایچ او گوجر خان ایک تجربہ کار، ایماندار پولیس افسر ہے اور آپ لوگ اس پر کیچڑ ڈال رہے ہیں‘ آپ ایسا کرتے رہیں میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسی کا سگا بھائی میں نے جاتلی میں ایس ایچ او لگایا ہے‘ لگا لو زور، یک نہ شد دو شد بلکہ سہ شداب مندرہ میں بھی آ رہا ہے۔ جبکہ ایک دوسری وڈیو میں انہوں نے دوران تقریر دولتالہ پولیس چوکی انچارج کو مجمع کے سامنے بلا کر کہا کہ یہ چوکی انچارج میں نے کل لگایا ہے، دونوں وڈیوز وائرل ہونے کے بعد سی پی او نے چوکی انچارج دولتالہ سب انسپکٹر صفدر کو معطل کر دیا۔ ادھر سیاسی شخصیت کے دعوے کے بعد راولپنڈی پولیس میں ایس ایچ اوز سمیت اہم عہدوں پر تعیناتیوں بارے سوال اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ میرٹ پر تعیناتیوں کابھانڈہ بیچ چوراہے پھوڑ دیا گیا ہے۔، من پسند اور سفارشی افسروں کی اہم سیٹوں پر تعیناتیوں کی زیرلب داستانیں اب سربازار بیان ہونے لگی ہیں۔ راولپنڈی پولیس کی کمزورکمانڈ اورمن پسندتقرریوں کی وجہ سے ضلع بھرمیں کرائم کاگراف دن بدن بلندہوتاجارہاہے۔ 10ہزار کے قریب پولیس نفری میں سے محض چند چہرے بار بار بدل کر ایس ایچ او لگائے جا رہے ہیں۔ موجودہ ایس ایچ اوز میں اس وقت چار سے پانچ ایس ایچ اوز ایسے ہیں کہ جو قبل ازیں مختلف الزامات پر ملازمت سے فارغ ہو چکے ہیں‘ ایک ایس ایچ او اپنے رہائشی علاقہ میں واقع تھانے میں ہی سٹیشن ہاؤس آفیسر لگا ہوا ہے‘ بعض ایچ اوز پر قبضہ مافیا کی پشت پناہی کرنے کے الزامات ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں کہ جو کسی افسر کے ہمراہ ریڈر لگنے کے بعد بغیر کسی تجربے کے اس اہم منصب پر فائز کر دیئے گئے ہیں حالانکہ ایس ایچ او اُس افسر کو لگانا چاہئے کہ جس نے دس پندرہ تھانوں میں کام کیا ہو اور بطور تفتیشی افسر اس نے قتل، اغواء، ڈکیتی جیسے سنگین مقدمات کی تفتیشیں کی ہوں اور ان تفتیشوں میں اس کیخلاف کوئی شکایت نہ ہو۔ اس حوالے سے آئی جی پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو فوری ایکشن لینا چاہئے کہ جن کی نیک نامی اور فرض شناسی کی گواہی نہ صرف پولیس فورس دے رہی ہے بلکہ انکے اقدامات سے عوام کو بھی فائدہ پہنچ رہاہے۔
اسلام آباد سے مزید