اسلام آباد(محمد صالح ظافر) حکومت کل سپریم کورٹ میں سویلین شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کے حوالے سے درخواست کی سماعت کے موقع پر عدالت کے سات رکنی بینچ کی آئینی اور قانونی حیثیت کو چیلنج کرے گی۔ وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف کے حق میں دفاع کرنے کے لئے وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر تشریف لائیں گے ۔ بینچ نے مقدمے میں خواجہ، وزیر اعظم شہباز شریف اور اندرونی وزیر رانا ثناء اللہ خان کو نوٹس جاری کیے ہیں۔ سینیٹر بیرسٹر ڈاکٹر فروغ نسیم وزیر اعظم کی طرف سے وکیل کے طور پر شرکت کریں گے، جبکہ شاہ خاور وکیل عدالت میں وزیرداخلہ کی نمائندگی کریں گے۔ عرفان قادر قانونی حوالے سے اپنی اہلیت اور آئینی ماہر کے طور پر اس سے قبل اٹارنی جنرل اور اعلیٰ عدلیہ کے جج کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے ہیں وہ پہلے ہی ایک ٹاک شو میں بینچ کی قانونی اور آئینی حیثیت کے حوالے سے اعتراض کرچکے ہیں جبکہ چیف جسٹس بندیال کی سربراہی میں بننے والے اس بینچ کی پہلی ہی سماعت پرآئندہ کےلیے نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اور سپریم کورٹ کے دوسرے سب سے بڑے جج محترم جسٹس سردار طارق مسعود نے تشکیل بند کرنے کا اعتراض کیا اور واک آؤٹ کر دیا تھا۔دی نیوز کے ساتھ ایک مختصر گفتگومیں ہفتے کی سب عرفان قادر نے آئین کے حوالے سے قاضی فائز عیسیٰ کے نوٹ کی مکمل حمایت کی جو انہوں نے آئین کے تحت بینچ کی حیثیت کے حوالےسے لکھا ہے جس مین انہوں نے اسے غیر قانوی اور غیر آئینی کہا ہے کیونکہ اس کی تشکیل کے عمل میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججوں پر مشتمل تین رکنی کمیٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی ۔ اس حوالے سے قانون پہلے ہی کتاب کا ھصہ بن چکا ہے۔ عرفان قادر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے موجودہ بینچ کے فیصلے کا کوئی نتیجہ خیز اثر نہیں ہوگا کیونکہ یہ ساری کاروائی ہی گیر آٗینی اور نقٓص پر مبنی ہے۔ ذرائع نے عندیہ دیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور راناثنا اللہ کے وکلا بھی اسی موقف کو اپنائیں گے جو عرفان قادر عدلات میں پیش کرینگے۔ عرفان قادر رواں برس جب الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے کیس میں عدالت مین پیش ہوئے تھے تو وہ اس وقت بھی وزیراعظم کے معاون خصوصی تھے اور اس کیس کےلیے انہوں نے اس حیثیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔