ملتان (سٹاف رپورٹر) طبی ،سیاسی وسماجی ،شہری حلقوں نے سول ہسپتال ملتان کیمپس کو چلڈرن ہسپتال ملتان کے حوالے کرنے کے فیصلہ کو مسترد کردیا ہے اور حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس پالیسی پر نظر ثانی کی جائے ، ان حلقوں کا کہنا ہے کہ سول ہسپتال قیام پاکستان سے بھی قبل ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے اور یہ ایک قومی ورثہ ہے ، ہسپتال کا یہ کیمپس صرف دس بستروں پر مشتمل ہے جو کہ بچوں کیلئے مختص ہیں ، جبکہ یہ کیمپس آؤٹ ڈور مریضوں کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں ، جو اندرون شہر کے ہزاروں مریضوں کے مفت علاج معالجہ کیلئے سرگرم عمل ہے ، اس کیمپس میں دو درجن سے زائد شعبہ جات ہیں جن میں ایمرجنسی ، ایکسرے ڈیپارٹمنٹ ، حفاظتی ٹیکہ جات ، میڈیکل او پی ڈی زنانہ و مردانہʼ شعبہ چھاتی و سینہ ، شعبہ اطفال ، ڈ ینٹل ایکشن ، ورٹیکل پروگرامز ( ٹی بی، ایڈز و دیگر) پیتھالوجی/ لیبارٹری ،بلڈ بنک ، ڈائیلسز یونٹ ، ھومیو پیتھک ، طب ، ہیپاٹائٹس پروگرام، ڈسپنسری کورسز ، میڈیکولیگل ڈیپارٹمنٹ و دیگر شعبہ جات سرگرم عمل ہیں ، سول کیمپس کے شفٹ ہوجانے سے یہ شعبہ جات متاثر ہوں گے اور جس مقصد کیلئے یہ کیمپس چلڈرن ہسپتال ملتان کو دیا جارہا ہے ، وہ موجودہ شکل میں کبھی پورا نہیں ہوسکتا ،نئے سرے سے ٹاور کی تعمیر کیلئے اس کیمپس کو گرانا پڑے گا ۔جبکہ اس میں مختص بیڈز صرف دس ہیں ،فی الوقت اس بلڈنگ پر کروڑوں روپے خرچ کر کے ری ویمپنگ کی جارہی اور اخری مراحل میں ہے ،ا گر یہ کیمپس چلڈرن ہسپتال کودیا جاتا ہے ، تو کروڑوں روپے جو تزئین و آرائش پر خرچ کیے جا چکےہیں ،وہ ضائع ہو جائیں گے ۔موجودہ سول کیمپس جس طرز پر بنایا گیا ہے ، وہ کسی طور پر چلڈرن ٹاور یا ایمرجنسی کا مقصد پورا نہیں کرتی ۔ اس کو گرانا نہ صرف جنرل مریضوں سے مفت علاج چھیننے بلکہ تزئین و آرائش پر لگے کروڑوں بھی ضائع کرنے کے مترادف ہے ،ان کا کہنا ہے کہ چلدڑن ٹاور کیلئے چلڈرن ہسپتال کے اندر ہی جگہ موجود ہے ،جس کو بروئے کار لاکر یہ پروجیکٹ مکمل کیا جاسکتا ۔ پرانی بلڈنگ اور اس کے ساتھ دکانیں / کنٹین اوع کوٹھی جو کہ اس وقت سٹور کیلئے استعمال کی جارہی ، کو گرا کر ٹاور بنایا جاسکتا ۔ مزید پارکنگ کو اگر بیسمنٹ میں شفٹ کردیا جائے تو وسیع پارکنگ ایریا کو اس مقصد کیلئے استعمال کیا جاسکتا۔