لندن (سعید نیازی) پاکستان کے سابق کرکٹر سرفراز نواز نے کہا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کے معاملات دیکھنے والے ادارے پی سی بی کے معاملات کو درست کرنے کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال سوموٹو نوٹس لیں۔ وہ لندن میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ مختلف سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی سی بی کے چیئرمین کے انتخابات کے حوالے سے مختلف ہائی کورٹس نے انتخابات کرانے کے علاوہ حکم امتناع کے احکامات بھی دے رکھے ہیں جس سے جگ ہنسائی ہو رہی ہے، اس حوالے سے چیف جسٹس تمام احکامات کو رد کرکے خود اس معاملے کو دیکھیں کیونکہ کرکٹ بورڈ کا کوئی سربراہ نہ ہونا مضحکہ خیز بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے سابق سربراہ نجم سیٹھی کی مدت ختم ہوچکی تھی لہٰذا وزیراعظم کی ہدایات کے مطابق جلد الیکشن کروا کر اس معاملے کو حل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نجم سیٹھی نے غیرملکی کوچ کی خدمات حاصل کیں، لطف کی بات یہ ہے کہ کوچ ڈربی شائر میں بیٹھ کر کوچنگ کررہا ہے جب کہ کوچ کو پاکستان میں ہونا چاہئے اور بہتر ہو کہ پاکستانی کوچ ہو،کیونکہ پاکستان میں کئی سینئر کھلاڑی کوچنگ کا مسئلہ حل کرسکتے ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بڑا دل کرکے کرکٹ ٹیم بھارت بھیجنی چاہئے کیونکہ کبڈی اور فٹ بال کی ٹیمیں بھی تو آخر بھارت جا رہی ہیں، کرکٹ ٹیم کو بھیجنے سے بھارت کے حکام کو بھی شرم آئے گی اور وہ بھی اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے پر غور کریں گے، ویسے بھی ورلڈ کپ ٹورنامنٹ بھارت کا نہیں بلکہ آئی سی سی کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں نجی اداروں اور علاقائی کرکٹ کو بند کرکے کھیل کو نقصان پہنچایاگیاجس سے نوجوان کھلاڑیوں کو آگے آنے کے مواقع ملنا بند ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سپر کرکٹ لیگ کا آغاز ذکا اشرف نے کیا تھا، ایک سوال کے جواب میں سرفراز نواز نے کہا کہ انہیں فاسٹ بالنگ کے حوالےسے طویل تجربہ ہے اور اگر بورڈ موقع دے تو وہ نوجوان فاسٹ بالرز کو لیکچر کے ذریعے تربیت دینے کیلئے تیار ہیں، انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ نئے متوقع چیئرمین ذکا اشرف، نجم سیٹھی کی طرح سیاسی نہیں بلکہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر فیصلے کریں گے اور ادارہ جاتی کرکٹ کو بحال کیا جائے گا۔