وٹفورڈ (نمائندہ جنگ) کشمیر ی رہنما اورسابق کونسلر عمران حمید ملک نے کہا ہے کہ 13جولائی 1931قرارداد نظریہ الحاق پاکستان منفرد مقام رکھتی ہے ، یہ قرار داد اس وقت منظور ہوئی جب پاکستان نہیں بنا تھا ۔ تکمیل پاکستان کیلئے کشمیری عوام نے بھی قربانیاں دی ہیں مگر پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے معاہدوں نے نظریہ الحاق پاکستان کو شدید نقصان پہنچا یا ہے۔ انہوں نے کہا شملہ معاہدہ میں جنگ بندی لائن کو کنٹرول لائن کا نام دے کر کشمیری عوام کو آپس میں تقسیم کیا گیا ، عمران حمید ملک نے کہا شملہ معاہدہ کا مسئلہ کشمیر کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ، انہوں نے کہا شملہ معاہدہ اور تاشقند معاہدہ کو آزاد کشمیر کی اعلی ترین عدلیہ میں زیرِ بحث لایا جائے ۔ انہوں نے کہا پاکستان اور آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے گول میز کانفرنس بلائی جائے اور کشمیر عوام کے مستقبل کا سیاسی حل تلاش کیا جائے ۔ انہوں نے کہا ایک طرف کشمیر ی عوام کو حق خودارادیت دینے کی باتیں کی جاتی ہیں ، دوسری طرف تقسیم کشمیر کے شوشے چھوڑے جاتے ہیں ، کونسلر عمران حمید ملک نے کہا پاکستان اور کشمیر لازم و ملزوم ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کشمیر ی عوام پر دو طرفہ آنے جانے پر کوئی پابندی نہیں ھے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ پاک،بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ کشمیر کے دونوں اطراف عوام کی سہولت کی خاطر راستے کھولے جائیں۔