کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے آئی ایم ایف پروگرام کیلئے اپنا سب کچھ داؤ پر لگادیا تھا، سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے موجودہ چیف جسٹس اور ان کے خاندان کا نواز شریف ، شہباز شریف کے ساتھ عناد ہے، چیف جسٹس عمر عطابندیال جب تک کرسی پر ہیں ن لیگ ان سے محتاط رہے گی،پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں ہے، انتخابات کی تاریخ کا معاملہ دو جماعتوں میں طے نہیں ہونا ہے، انتخابات کی تاریخ پر مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر اتحادی جماعتوں سے بھی مشاورت ہوگی،ہوسکتا ہے اپوزیشن سے بھی مشاورت ہو مگر اتحادیوں میں تو ضرور ہوگی،وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اسمبلیاں وقت سے ایک دو روز پہلے تحلیل ہوجائیں گی،نگراں وزیراعظم کیلئے اب تک کوئی نام فائنل نہیں ہوا،نگراں وزیراعظم کیلئے کسی ریٹائرڈ بیوروکریٹ یا کسی سینئر سیاستدان کا نام ہوسکتا ہے، ایسی کوئی شخصیت نگراں وزیراعظم نہیں ہونی چاہئیں جس کی نامزدگی پر تنازعات پیدا ہوں، ملٹری اور سویلین لیڈرشپ میں بہت اچھا تعلق اور اعتماد کا رشتہ ہے، تمام بڑے اہم فیصلے سویلین اور عسکری قیادت مل کر کررہی ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کیلئے وزیراعظم اور آرمی چیف نے اہم ترین کردار کیا، آئی ایم ایف کے ساتھ لفظوں کی جنگ جاری تھی، ہماری طرف سے آئی ایم ایف پر لفظی گولہ باری ہورہی تھی، کسی کے پاس مانگنے جائیں تو اس کے ساتھ تصادم نہیں کرتے، وزیراعظم نے آئی ایم ایف پروگرام کیلئے اپنا سب کچھ داؤ پر لگادیا تھا، آئی ایم ایف کا پروگرام نہ ملتا تو معاشی تباہی کا خدشہ تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ سیدھی بات ہے ہم اپنا گھر درست نہیں کرپارہے، نہ ہم پورا ٹیکس وصول کرتے ہیں نہ لوگ ٹیکس دیتے ہیں، ملک میں ہزاروں ارب روپے کی بجلی اور گیس چوری کی جاتی ہے، ہم ملک میں مالی نظم و ضبط نہیں لاسکتے تو کسی دوسرے کو کیوں الزام دیں، فی الحال کوئی ایسا امکان نظر نہیں آرہا کہ الیکشن میں تاخیر ہوجائے، حکومت جانے کے بعد الیکشن وقت پر ہوجانے چاہئیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے نواز شریف کا ملک واپس آنا ضروری ہے، نواز شریف کے ساتھ پچھلے الیکشن میں ناانصافی کی گئی، انہیں تاحیات نااہل کرنے کے ساتھ پارٹی صدارت سے بھی ہٹایا گیا، نواز شریف کے ساتھ زیادتی کی گئی الیکشن سے پہلے اس کی تلافی اور درستی ضروری ہے،کچھ بھی اتنا ضروری نہیں جتنا الیکشن سے پہلے نواز شریف سے زیادتی کی تلافی ہے، نواز شریف کو کس نے ٹارگٹ کیا؟، حامد خان نے کہا کہ فیصلہ ہوچکا تھا عدالت کے ذریعہ سنایا گیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں عدلیہ کے گڈ ٹو سی یو والے رویے سے خدشہ ہے،ہمیں خدشہ ہے کہ یہ سلسلہ کسی اور طرف نہ چل پڑے،ورکرز ساڑھے تین سال سے انتظار کررہے ہیں کہ نواز شریف واپس آئیں، اعلیٰ عدلیہ میں دراڑیں اور تقسیم واضح نظر آرہی ہے، ایسے ماحول میں ہم اپنے لیڈر کی آزادی پر کوئی رسک نہیں لے سکتے، یہ لوگ جاتے جاتے نواز شریف کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرسکتے ہیں، ایک ڈیڑھ ماہ بھی مل جائے تو نواز شریف جو انتخابی مہم چلائیں گے وہ دنیا دیکھے گی۔سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے موجودہ چیف جسٹس اور ان کے خاندان کا نواز شریف ، شہباز شریف کے ساتھ عناد ہے، چیف جسٹس عمر عطابندیال جب تک کرسی پر ہیں ن لیگ ان سے محتاط رہے گی، حکمراں اتحاد چاہتا ہے موجودہ چیف جسٹس کی موجودگی میں ایسی نگراں حکومت نہ آئے جسے چیف جسٹس یا ان کے ساتھی جج اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنے کی کوشش کریں، حکومت اسی تناظر میں نگراں حکومت کیلئے بہت سوچ سمجھ کر فیصلے کررہی ہے، ن لیگ واضح ہے کہ نواز شریف اسی وقت واپس آئیں جب موجودہ چیف جسٹس ریٹائر ہوجائیں۔