اسلام آباد (فاروق اقدس/ تجزیاتی جائزہ) ’’دوست دوست نہ رہے، وعدہ معاف گواہ بن گئے‘‘ چیئرمین تحریک انصاف کو گرفتاری کا یقین ، ساتھیوں کے مشوروں کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،بحران کے طوفانوں میں گھرے ہوئے شخص سے کسی بھی انتہائی اقدام کی توقع کی جاسکتی ہے.
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے واقعات کی گردشوں اور حالات کی صعوبتوں سے تنگ آکر ازخود گرفتاری دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اطلاعات کے مطابق وہ آنے والے چند دنوں میں اس فیصلے پر انتہائی غیر متوقع انداز میں عمل کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ یہ دعویٰ ان سے مسلسل ملاقاتیں رکھنے والے قریبی ذرائع کر رہے ہیں۔
اگر واقعاً ایسا ہی ہے تو اسے خارج از امکان ہرگز قرار نہیں دیا جاسکتا اور نہ ہی یکسر مسترد کیا جاسکتا ہے کیونکہ گزشتہ کئی ماہ سے وہ مسلسل جن حالات و واقعات سے دوچار ہیں ان میں گھرے ہوئے شخص سے کسی بھی انتہائی اقدام کی توقع کی جاسکتی ہے۔
اگر انتہائی اختصار سے جائزہ لیا جائے تو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین جنہیں بالخصوص سانحہ 9 مئی کے بعد اپنے سیاسی رفقاء قابل اعتماد ساتھیوں اہم شخصیات پارٹی کے راہنماؤں حتیٰ کہ کارکنوں کی سطح تک لاتعلقی اور سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا سامنا ہے، ان کے تمام ساتھی ایک ایک کرکے انہیں خیرباد کہہ چکے ہیں اور باقی ماندہ کہہ رہے ہیں ۔
دوستی کے دعویداروں سے لیکر ماضی کے مہربانوں اور ہمیشہ ساتھ کھڑے رہنے کا عزم کرنے والے آج نہ صرف ان کے لئے اجنبی بن چکے ہیں بلکہ ان کے سامنے خم ٹھوک کر کھڑے ہیں۔