بغداد (اے ایف پی) قرآن کی بے حرمتی کرنے والے مظاہروں کے لیے سویڈن کی اجازت کی مذمت کیلئے عراقی اور ایرانی دارالحکومتوں میں گزشتہ روز مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے ،اسٹاک ہوم نے بغداد سےاپنے سفارت خانے کے عملے کو واپس بلا لیا۔ تہران میں ایرانی پرچم اور قرآن مجید اٹھائے سیکڑوں مظاہرین نے امریکا، برطانیہ، اسرائیل اور سویڈن کے خلاف نعرے لگائے اور سویڈش پرچم کو نذر آتش کیا۔ سویڈن نےبغداد میں سفارتخانے پر مظاہرین کا دھاوا بولنے کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ روز بغداد سے سفارت خانے کے عملے کی منتقلی اور کارروائیوں کے فیصلے میں سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا۔سفارت خانے کے آپریشنز اور اس کے غیر ملکی عملے کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر عارضی طور پر اسٹاک ہوم منتقل کر دیا گیا ہے۔سویڈن کی وزارت خارجہ نے کہاکہ سفارت خانے کے آپریشنز اور اس کے غیر ملکی عملے کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر عارضی طور پر اسٹاک ہوم منتقل کر دیا گیا ہے۔علاوہ ازیں مشرق وسطیٰ کے 2 اہم ممالک سعودی عرب اور ایران نے آزادی اظہار کی بنیاد پر قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے مظاہروں کے لیے اسٹاک ہوم کی اجازت کی مذمت کیلئے سویڈن کے سفیروں کو طلب کیا ۔حالیہ واقعے میں جمعرات کو پناہ گزین سلوان مومیکا نے ایک مرتبہ پھر قرآن کی بے حرمتی کی ، جس پر مسلم دنیا میں ایک بار پھر مذمت اور احتجاج کی اپیل کی گئی۔سرزمین مقدس کے ملک سعودی عرب کی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق وہ سویڈش ناظم الامور کو ’ایک احتجاجی نوٹ پیش کریں گے‘ جس میں سویڈش حکام سے ان ذلت آمیز کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام فوری اور ضروری اقدامات کرنے کی درخواست بھی شامل ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا کہ تہران میں سویڈن کے سفیر کو سلوان مومیکا کے احتجاج کے لیے دی گئی اجازت کی مذمت کرنے اور اسٹاک ہوم کو اس طرح کے اقدامات کے نتائج سے خبردار کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ’ہم سویڈن میں قرآن پاک اور اسلامی مقدسات کی بار بار بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور سویڈن کی حکومت کو پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔‘