• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نگران حکومت کا دورانیہ 60 ،90 دن یا زیادہ ہوگا، ابھی تک طے نہ ہوسکا

اسلام آباد( فاروق اقدس/ تجزیاتی جائزہ) نگران حکومت کا دورانیہ 60 ،90 دن یا زیادہ ہوگا، ابھی تک طے نہ ہوسکا۔ 90 دن میں انتخابات کرانے سے جنرل ضیاء کے11 سال یاد آجاتے ہیں، ہر دہائی کے بعد ملک میں آمریت قائم ہوتی رہی، حکومت کی مدت ختم ہونے کو، غیر سیاسی شخصیات کو وزیراعظم، نگران کابینہ میں شامل کرنے پر پی پی ردعمل کا اظہار کررہی ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں نہ تو نگران حکومت کے حوالے سے کوئی مصدقہ خبر اور نام سامنے آرہے ہیں نہ ہی نگران حکومت کے دورانیہ اور نہ ہی ابھی تک ملک میں عام انتخابات کا ماحول بن سکا ہے جو فضا بنائی جارہی ہے وہ رسمی سی سرگرمیوں اور خبروں کی حد تک محدود ہے۔

اب جبکہ حکومت کی مدت ختم ہونے میں ہفتے تیزی سے دنوں میں تبدیل ہوتے جارہے ہیں ابھی تک یہ بات بھی طے نہیں ہوسکی کہ نگران حکومت کا دورانیہ 60 دن ہوگا یا 90 دن یا پھر دو سال یا اس سے بھی زیادہ عرصہ۔

ویسے بھی جب 90 دن کے اندر انتخابات کی بات آتی ہے تو جنرل ضیاء الحق کا آپریشن فیر پلے ذہنوں میں آجاتا ہے جب پانچ جولائی1977 کو انہوں نے ملک میں مارشل لاء کا اعلان اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کو یہ کہتے ہوئے تحلیل کردیا تھا کہ یہ اقدام ملک کو انتخابات کے بعد ہونیوالی بدامنی سے بچانے کیلئے اپنایا گیا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آنیوالے عام انتخابات کے حوالے سے بھی ایسے ہی خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ کسی صورت بھی اپنی شکست کے نتائج کو تسلیم نہ کرنیوالی جماعت( اگر وہ ان انتخابات میں شامل ہوسکی) انتخابی نتائج کے حوالے سے ملک میں بدامنی پیدا کرسکتی ہے اور اس طرح یہ مماثلت خطرناک بھی ہوسکتی ہے۔

تاہم اس اعلان کے بعد ضیاء الحق نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اس اقدام کی واحد وجہ جمہوریت کی بقاء کو یقینی بنانا تھا جنرل ضیاء الحق نے عزم کیا تھا کہ وہ 90 دن میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرائینگے۔

اہم خبریں سے مزید