اسلام آباد (تجزیاتی رپورٹ:حنیف خالد) وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سنیٹر اسحاق ڈار پاکستان کے چھٹے نگران وزیراعظم ہونگے۔
غلام مصطفیٰ جتوئی‘ بلخ شیر مزاری‘ معین قریشی‘ ملک معراج خالد بھی نگران وزیراعظم مقرر کئے گئے چیف جسٹس (ر) ناصر الملک31مئی سے 18اگست 2018ء تک نگران وزیراعظم رہے اسحاق ڈارقبل ازیں جنرل (ر) پرویز مشرف کے اقتدار صدر آصف زرداری کے حوالے کرنے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت میں بھی وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز رہے اور اُنہوں نے زرداری حکومت کا پہلا وفاقی بجٹ صدر آصف زرداری کی خواہش پر بنا کر قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
سنیٹر اسحاق ڈار 2014ء میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت الیکشن میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور نئے منتخب وزیراعظم میاں نواز شریف نے اسحاق ڈار کو اپنا وفاقی وزیر خزانہ و ریونیوو اقتصادی امور مقرر کیا۔
2017ء میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے اُس وقت کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس ثاقب نثار اور اُنکے برادر ججوں نے جب محمد نواز شریف کو اُقامہ کا جواز بنا کر وزارت عظمیٰ کے عہدے سے تاحیات نااہل کیا تو پاکستان مسلم لیگ (ن) جسے قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل تھی نے میاں محمد نواز شریف کے نامزد ایم این اے شاہد خاقان عباسی کو اپنی جگہ قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ دلوایا اور اُنہوں نے ملک کے نئے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا۔
شاہد خاقان عباسی 31مئی 2018ء تک پاکستان کے وزیراعظم رہے۔ قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد حکومت کے قائم مقام آخری سربراہ سابق چیف جسٹس ناصر الملک کیئر ٹیکر وزیراعظم تھے۔ انہوں نے 31مئی 2018ء کو قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد نگران وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا اور 18اگست 2018ء کو عمران خان کے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔
ان سے قبل پاکستان کے پہلے نگران وزیراعظم غلام مصطفیٰ جتوئی تھے جبکہ دوسرے نگران وزیراعظم بلخ شیر مزاری بنے تھے۔
تیسرے نگران وزیراعظم معین الدین قریشی بنائے گئے تھے۔ چوتھے نگران وزیراعظم ملک معراج خالد بنے تھے۔
پاکستان کی 75سالہ تاریخ میں پانچ شخصیات نگران وزیراعظم کے عہدے پر فائز کی گئیں جبکہ چھٹا نگران وزیراعظم موجودہ وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سنیٹر اسحاق ڈار کو بنانے کا فیصلہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے باہمی رضا مندی سے کر لیا ہے جبکہ بارہ جماعتوں پر مشتمل اتحادی حکومت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل جماعتوں جمعیت علماء اسلام (ف)‘ جمعیت علمائے پاکستان‘ نیشنل پارٹی (بزنجو)‘ پاکستان مسلم لیگ (ن)‘ پاکستان پیپلز پارٹی‘ ایم کیو ایم‘ جی ڈی اے‘ بلوچستان عوامی پارٹی‘ عوامی نیشنل پارٹی‘ نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ‘ پاکستان مسلم لیگ (ق)‘ بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)‘ جمعیت اہلحدیث‘ پختونخوا ملی عوامی پارٹی‘ قومی وطن پارٹی‘ جمہوری وطن پارٹی کے ساتھ پی ڈی ایم حکومت کی سپیشل کمیٹی وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سنیٹر اسحاق ڈار کو پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے گزشتہ ہفتے دبئی میں اہم صلاح مشوروں کے بعد نگران وزیراعظم بنانے کا جو فیصلہ کیا ہے اسکے بارے میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی باقی جماعتوں کی قیادت کو اعتماد میں لے گی۔
پی ڈی ایم کی باقی جماعتیں بھی سنیٹر اسحاق ڈار کو نگران وزیراعظم مقرر کرنے کے فیصلے کی توثیق کریں گی۔