• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فوج کو بدنام کرنے پر سزا، 2 سال قید و جرمانہ ہوگا، حساس ڈیوٹی کرنے والا افسر ریٹائرمنٹ کے 5 سال بعد تک سیاست میں حصہ نہیں لے سکے گا

اسلام آباد (ایجنسیاں/ٹی وی رپورٹ) سینیٹ نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا ہے جس کے تحت فوج کو بدنام یا اس کے خلاف نفرت انگیزی پھیلانے پر 2 سال قید اور جرمانہ ہوگا، سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اور مفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو 5 سال تک سخت قید کی سزا دی جائے گی‘آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے معلومات ظاہر کرنے والے شخص کو سزا نہیں ہوگی‘بل کے تحت کوئی بھی فوجی اہلکار ریٹائرمنٹ‘ استعفے اور برطرفی کے 2 سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا‘حساس ڈیوٹی پر تعینات افسر پانچ سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا‘شق 176C میں ترمیم کے مطابق اب آرمی چیف ، اپنے اختیارات اور ذمہ داریاں اپنے ماتحت کسی بھی افسر کو تفویض کرسکے گا‘ آرمی ایکٹ میں ان ترامیم پر سوال نہیں اٹھایا جاسکے گا‘اس بل کے تحت موجودہ قانون ’پاکستان آرمی ایکٹ 1952‘ میں مجموعی طور پر 18 ترامیم تجویز کی گئیں جبکہ آرمی ایکٹ کی شق 176 میں ترمیم کے مطابق کسی بھی آرمی افسر بشمول آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے پر تعیناتی ‘دوبارہ تعیناتی اور توسیع کے الفاظ کے ساتھ ری ٹینشن یعنی عہدے پر برقرار رکھنے کا لفظ بھی شامل کردیا گیا ہے۔ تحریک انصاف نے بل کی حمایت کردی جبکہ بل کی منظوری کے طریقہ کار پر رہنما پیپلزپارٹی و سینیٹر رضا ربانی اور جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے اعتراض کیا۔رضاربانی کا کہناتھاکہ آج پارلیمان کی تاریخ کا سیاہ دن ہے‘ہمیں اندھی قانون سازی منظور نہیں ‘اس موقع پرسینیٹر رضاربانی اورطاہربزنجو نے سینیٹ سے علامتی واک آؤٹ کیا، سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ جلد بازی میں اس طرح قانون سازی نہیں ہونی چاہیے۔ اس بل کو پہلے کمیٹی میں بھیجا جانا چاہیے تھا۔ایوان بالا نے کنٹونمنٹس (ترمیمی) بل‘ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی اسلام آباد (ترمیمی) بل اور بورڈ آف انویسٹمنٹ (ترمیمی) بل 2023 کی بھی منظوری دیدی۔ جمعرات کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کیا جسے ایوان نے منظور کرلیا۔بل کے مطابق پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔ سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو 2 سال تک سخت سزا ہو گی۔ماتحت شخص اگر الیکٹرانک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کارروائی کی جائے گی۔جیو ٹی وی کے مطابق بل کے تحت فوج پر کنٹرول وفاقی حکومت کا ہوگا، آرمی چیف فوج کے انتظامی معاملات دیکھیں گے۔ صدر مملکت پاک فوج میں کمیشن دیں گے مگر کسی بھی غیر ملکی شہریت رکھنے والے ، دہری شہریت رکھنے والے یا 18 سال سے کم عمر شہری کو فوج میں کمیشن نہیں ملے گا ۔ آرمی ایکٹ شق 18 میں ترمیم کے مطابق وفاقی حکومت ضرورت کے مطابق غیر معمولی صورتحال یا جنگ کی صورتحال میں یا جنگ کی صورتحال میں آرمی چیف کی مشاورت سے کسی بھی فوجی افسر کو 60 سال کی عمر تک ملازمت پر برقرار رکھ سکتی ہے ۔ آرمی چیف نئے ایکٹ کے مطابق قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کی ہدایات جاری کرسکے گا‘ آرمی ایکٹ میں پہلی بار مفادات کے ٹکراؤ کی شق شامل کی گئی ہے جس کے تحت ریٹائرمنٹ کے بعد پانچ سال تک کوئی فوجی افسر آرمی چیف یا مجاز افسر کی اجازت کے بغیر کسی ایسے ادارے کے ساتھ ملازمت یا مشاورت نہیں کرے گا جس کا پاک فوج کی سرگرمیوں کے ساتھ مفادات کا ٹکراؤ ہو‘ خلاف ورزی کی سزا دو سال تک قید ، پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگی ‘آرمی ایکٹ میں ان ترامیم پر سوال نہیں اٹھایا جاسکے گا او ران قوانین کے کسی بھی دوسرے قوانین پر اوور رائیڈنگ اثرات ہوں گے ۔

اہم خبریں سے مزید