کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان انتخابات میں شکست کے بعد بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور جارحانہ سیاست جاری رکھیں گے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اس طرح ختم نہیں کیا جاسکتا جس طرح پاکستان میں کوشش کی جاتی ہے۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگلا ہفتہ ملکی سیاست میں اہم ثابت ہوسکتا ہے، حکومت کی جانب سے اسمبلیاں توڑی جانے کی تاریخ سمیت اہم فیصلے سامنے آسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے ساتھ مل کر نگراں حکومت پر اتفاق کرنا ہے، نگراں وزیراعظم کون ہوگا یہ فیصلہ بھی اگلے ہفتے ہی سامنے آسکتا ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پرویز خٹک کی جماعت میں پی ٹی آئی کے بہت کم لوگ شامل ہوئے ہیں، پی ٹی آئی کے لوگ بھی سمجھتے ہیں کہ چیئرمین اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ لڑائی بہت آگے لے گئے ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے اردگرد جمع لوگ سب سے پہلے پارٹی چھوڑ کر بھاگے ہیں، کے پی میں پی ٹی آئی ارکان سمجھتے ہیں 16 ستمبر کے بعد عمران خان کو گرفتار اور نااہل کیا جاسکتا ہے اس کے باوجود وہ پارٹی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں تحریک انصاف خیبرپختونخوا میں بہت مقبول ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ الیکشن میں پی ٹی آئی کی طرف سے کاغذات نامزدگی دائر کریں گے، اس وقت انہیں اٹھالیا جاتا ہے تو پھر وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔
شہزاد اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان کیلئے حالات مشکل ہیں اس کا احساس پارٹی کو بھی ہے، تاریخ بتاتی ہے کسی لیڈر کو آؤٹ کیا جائے تو اس انتخابات میں وہ کامیاب نہیں ہوتا البتہ کچھ عرصہ بعد واپسی کرتا ہے۔
شہزاد اقبال نے کہا کہ عمران خان کو پتا ہے ان کے بعد ان کے بچوں نے پارٹی نہیں سنبھالنی اس لیے وہ سب کچھ داؤ پر لگانے کیلئے تیار ہیں، عمران خان انتخابات میں شکست کے بعد بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور جارحانہ سیاست جاری رکھیں گے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اس طرح ختم نہیں کیا جاسکتا جس طرح پاکستان میں کوشش کی جاتی ہے، تاریخ بتاتی ہے کسی سیاستدان کو آؤٹ کیا گیا تو اس کی واپسی اسی الیکشن میں نہیں ہوئی بلکہ پانچ دس سال بعد انٹری ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی واضح ہے کہ آؤٹ کیے گئے سیاستدانوں کو دوبارہ انٹری سے پہلے اسی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کرنا پڑی، عمران خان بھی آئندہ پانچ چھ سال میدان میں رہے تو ان کے دوبارہ میدان میں آنے کا امکان ہے۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ عمران خان کا مشکل دور ابھی شروع ہی نہیں ہوا ہے، عمران خان کا مشکل دور ستمبر کے وسط میں شروع ہوگا، عمران خان کو اس وقت عدلیہ کی طرف سے تحفظ دیا جارہا ہے، پی ڈی ایم حکومت کسی سیاسی لیڈر کو سیاست سے آؤٹ کرنے کی ذمہ داری نہیں لینا چاہتی ہے، نگراں حکومت کو ان باتوں کی پرواہ نہیں ہوگی جس کا اظہار موجودہ سیاسی حکومت کررہی ہے۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو سپریم کورٹ کے بعد ہائیکورٹ سے بھی فوری ریلیف نہیں مل سکا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فوری حکم امتناع جاری نہیں کیا بلکہ درخواست اگلے ہفتے سماعت کیلئے مقرر کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ سے متعلقہ تمام کیسز آئندہ ہفتے کیلئے مقرر کردیئے ہیں اور کہا ہے کہ فیس بک پوسٹس جج سے متعلقہ ہیں یا نہیں ایف آئی اے فارنزک کر کے بتائے، اہم بات یہ ہے کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کئی اہم مراحل مکمل کرچکی ہے اب کیس آخری مرحلہ میں ہے، گواہوں پر جرح کے بعد اب چیئرمین پی ٹی آئی کا 342 کا بیان ریکارڈ ہونا ہے مگر وہ عدالت میں پیش نہیں ہورہے۔