• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

9 مئی پاک فوج کا تختہ الٹنے کی سازش، سرغنہ سمیت سیاسی جتھا ملوث تھا، شہباز شریف

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ9مئی پاکستان کی فوج کا تختہ الٹنے کی سازش تھی جس میں سرغنہ سمیت سیاسی جتھا ملوث تھا، اللہ نے چاہا تو چند ہفتوں کی بات ہے نواز شریف پاکستان آئیں گے اور آئین اور قانون کا وہ باقاعدہ سامنا کریں گے اس کی طرح نہیں یعنی پاکستان میں رہے کے یہ بھگوڑا بنا ہوا ہے، وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام کی تفصیل یہ ہے۔ سلیم صافی :…میاں شہبازشریف صاحب آپ اب جانے والے ہیں تو آپ نے اس ملک اور قوم کو دیا کیا ہے؟ شہبازشریف:… نمبر ون پاکستان اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ڈیفالٹ کے خطرے سے نکل گیا، نمبر دو پاکستان کے وقار کو ہم نے بحال کیا ہے، نمبر تین سستا تیل روس سے خریدا، نمبر چار کووڈ کے بعد قدرتی گیس کی قیمتیں زمیں بوس ہوچکی تھیں تقریباً تین ڈالر فی یونٹ گیس کی قیمت تھی عمران نیازی کی حکومت اور عمران نیازی اپوزیشن کے خلاف مکمل کارروائیاں کررہے تھے اور اس نشے میں دھت تھے کہ ہم اپوزیشن کو ملیا میٹ کرکے یہاں پر ڈکٹیٹر شپ لے کر آئیں گے ان کو کسی اور چیز کی پروا نہیں تھی لہذا وہ سستی ترین گیس اس وقت انہوں نے نہ خرید کر ملک کے ساتھ بہت بڑا ظلم کیا، ہم نے اب آذربائیجان کے ساتھ مل کر معاہدہ کیا ہے اور اس کے نتیجے میں ہر مہینے اب آذربائیجان ایک کارگو قدرتی گیس کا پاکستان کو آفر کرے گا اور معاہدے کی خوبصورتی یہ ہے کہ اگر ہمیں قیمتیں منظور ہوں گی تو ہم لیں گے وہ قیمتیں ہماری Reach میں نہ ہوئیں تو ہم نہیں لیں گے لیکن کوئی پنالٹی نہیں دینا پڑے گی، نمبر پانچ ان پندرہ مہینوں میں مجھے بتادیں کہ میری حکومت اس کولیشن حکومت میں کوئی کرپشن کا کیس اسکینڈل ہونا تو دور کی بات ہے اس کا دور دور تذکرہ نہیں آیا، نمبر چھ دس سال میں گندم کی بمپر فصل ہوئی ہے، نمبر سات کاٹن کی پیداوار جو مارکیٹ میں آرہی ہے، شاید پچھلے کئی سالوں میں ریکارڈ کاٹن کی پیداوار ہونے جارہی ہے، نمبر آٹھ ایس آئی ایف سی جس کو میں اردو میں کہتا ہوں کہ اپنے معاشی پروگرام کی ریکوری اس کی بحالی وہ ایک مربوط پروگرام ہم قوم کے حوالے کررہے ہیں جس کی ابتدا نہیں افتتاح اس کا ہوچکا ہے اور اس کے اوپر بڑی تیزی سے کام ہورہا ہے۔ سلیم صافی :…اتنی کامیابیوں کے ساتھ تو آپ کو بڑا ہشاش بشاش ہونا چاہئے تھا آج آپ بہت بجھے بجھے ہیں کہ کیا وزارت عظمی کے چلے جانے کا دکھ ہے مجھے آپ کے چہرے کے اس سے یا تھکے ہوئے ہیں وجہ کیا ہے؟ شہبازشریف:…مگر میں یعنی اپنی قومی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے اگر میں جس اللہ نے مجھے توفیق بخشی ہے اگر میں اس کے لئے کام کرتا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ چہرہ میرا بجھ گیا ہے بلکہ میرا چہرہ اس سے ہشاش بشاش ہوتا ہے کہ قوم کی خدمت کے حوالے سے چھوٹی موٹی رب تعالی کامیابیاں عطا فرما رہا ہے۔ سلیم صافی:…لیکن وہی آپ کہہ رہے ہیں کہ ایف آئی ایم کے ساتھ ڈیل تو کرلی لیکن اس کا سارا بوجھ آپ نے تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا اور لوگوں کے لئے مہنگائی نے جینا حرام کردیا ہے اس حساب سے قیمتیں مزید بڑھانا پڑیں گی اور جن مافیاز پر جو عمران خان کی حکومت میں طاقتور تھی ان پر تو آپ بھی ہاتھ نہیں ڈال سکے اور وہ سارا بوجھ غریبوں کو منتقل ہورہا ہے؟ شہبازشریف:… حقیقت یہ ہے کہ ہم نے تنخواہ دار طبقے کے لئے بجٹ میں جو اضافہ کیا وہ عام آدمی کی سوچ سے بھی زیادہ تھا میں عوامی رائے کے مطابق بات کررہا ہوں جو تنخواہ دار طبقہ تھا ان کا خیال تھا کہ شہبازشریف بجٹ میں بیس فیصد بائیس فیصد پچیس فیصد بڑھادے گا بیس کے اوپر کسی کا خیال نہیں تھا گریڈ 18تک ہم نے 35 فیصد تنخواہ بڑھائی اور18 سے 22 تک 30 فیصد جو اوپر کے درجے اور جو پنشن ہے اس کی مد میں ساڑھے 17فیصد اضافہ کیا، اور آئی ایم ایف کا میں نے فیصلہ کیا تھا کہ اس کے اوپر پریشر آیا تو ہم یہ پریشر قبول نہیں کریں گے نمبر ایک ‘ نمبر دو اپنے بھائی محسن نقوی جو پنجاب کے جو نگراں وزیراعلی ہیں ان سے میں نے مشاورت کی اور ان کو مشورہ دیا کہ جو وفاق نے تنخواہ دار طبقے کے لئے تنخواہیں بڑھائی ہیں اسی پیمانے پر آپ بھی بڑھائیں اور یہ خوش آئند بات ہے کہ انہوں نے مشورہ مانا اور فی الفور ایکشن لیا، دوسری بات یہ کہ پاکستان میں بہت محدود گیس کے ذخائر جو دریافت ہوئے وہ آٹے میں نمک کے برابر ہیں اور سوئی کے جو ذخائر ہیں جس طرح ہم نے پچھلے 60,70 سالوں میں اس کو جو خرچ کیا ہے وہ کوئی قابل تحسین وہ کوئی پالیسی نہیں تھی بہرحال اب سستی گیس کے لئے میں نے دن رات ایک کیا، برادر ملک قطر سے بھی بڑے رابطے کئے اور وہاں کے امیر نے ہمیں یہ کہا کہ ہم انشاء اللہ۔ سلیم صافی :…لیکن پھر سر ان کا بھی بڑھانا ہوگا یہ جو بڑے بڑے مافیاز ہیں ایگریکلچر مافیا ہے انڈسٹری مافیا ہے ان کو آپ ٹیکس نیٹ میں کیوں نہیں لاتے؟ شہباز شریف:… سپر ٹیکس ہماری مخلوط حکومت نے لگایا سپر ٹیکس جو پچھلے سال بجٹ میں یہ صرف بڑے بڑے لوگوں کو لگایا گیا ہے سپر ٹیکس ان کی آمدن پر دیکھئے ان کی انکم کے اوپر ہم نے لگایا جو بڑے بڑے بزنس ہاؤسز ہیں اس میں سب انڈسٹریز بڑی بڑی شامل ہیں مشروبات کی شوگر کی سیمنٹ کی بینکز سب شامل ہیں نمبر ایک نمبر دو آ پ سے بہتر کون جانتا ہے کہ تمباکو کی جو فیکٹریز ہیں کارپوریٹ سیکٹر وہ تو بہت حد تک اپنا ٹیکس دیتا ہے لیکن جو وہ سیکٹر جو کہ نان کارپوریٹ ہے اور وہ اپنا دوسری جگہوں پر جو کہ محکمہ ٹیکس کی اس کے اوپر اتنی نظر نہیں ہے میں نے اس کے اوپر نظر کی اور آج۔ سلیم صافی :…میرے صوبے میں صوابی مردان میں نہ ٹیکس دیتے ہیں جعلی سگریٹ بھی بناتے ہیں وہ آکے سینیٹ میں بیٹھے ہوتے ہیں ہر کمیٹی میں؟ شہبازشریف:…میں نے تو کسی کی اس میں نہیں سنی میں نے اس کے اوپر کئی میٹنگز کیں وزیرخزانہ کو گزارش کی میں نے ایف بی آر کی ایک نہیں میں نے کم ا زکم اس سوا سال میں سات آٹھ میٹنگز کی ہوں گی اور آنے بہانے وہ محکمے کے لوگ کہ جی وہ چھوٹی فیکٹریاں ہیں وہاں پر ٹریک اینڈ ٹریس ہو نہیں سکتا وہ ہمارا اسکینر جو ہے وہ مشین بہرحال لمبی کہانی کچھ فیکٹریاں چلی گئیں وہاں سے آزاد کشمیر وہاں پر اس کو حکومت جو پی ٹی آئی کی حکومت تھی اور آپ جانتے ہیں کہ عمران خان نیازی کی ملک دشمنی اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے تو ہم نے جب وہاں پر حکومت بدلی ان سے بھی رابطہ کیا اور جو کے پی میں فیکٹریاں لگی ہیں اور ٹیکس نہیں دیتیں ان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے میں نے ملین آف ڈالرز خرچ کئے اب ہم وہ اسکینرز امپورٹ کررہے ہیں ۔

اہم خبریں سے مزید