پاکستان کا ٹیلی ویژن ڈراما دُنیا کے مختلف ممالک میں بے حد دل چسپی سے دیکھا اور پسند کیا جاتا ہے۔ ٹیلی ویژن ڈراموں کا معیار ماضی میں اتنا شان دار تھا کہ ممبئی کے سینکڑوں اداکاری کے انسٹی ٹیوشنز میں پڑھایا جاتا رہا ہے۔ آج بھی بھارت میں پاکستانی ڈراموں کی مقبولیت کا جادو سرچڑھ کر بولتا ہے۔ بالی وڈ کے سپر اسٹار پاکستانی ٹیلی ویژن ڈرامے توجہ سے دیکھتے ہیں اور اس کی پسندیدگی کا کُھل کر اظہار بھی کرتے ہیں۔ ایسا بھی ہوا کہ انہوں نے کئی پاکستانی ڈراموں پر فلمیں بھی بنائیں۔
ٹیلی ویژن ڈراموں میں کام کرنے والوں کی دنیا بھر مانگ ہے، مداح ان کو پسند کرتے ہیں اور ان سے ملنے کے لیے بے قرار رہتے ہیں۔ ان دِنوں جیو ٹی وی پر پیش کیا جانے والا سپر ہٹ ڈراما ’’تیرے بن‘‘ ختم ہونے کے باوجود کئی ملکوں میں توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، اس کی مقبولیت میں کمی واقع نہیں ہورہی ہے۔ اس ڈرامے نے اپنے آغاز ہی سے ناظرین کے دل جیت لیے تھے۔ ہرمحفل، شاپنگ مالز، بازاروں، محلوں اور تقاریب میں اسی کے چرچے ہوتے رہے۔ سیونتھ اسکائی انٹرٹینمنٹ کے پروڈیوسرز عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی کو اب ایک سے بڑھ کر ایک ڈراما سیریل پیش کرنے کی عادت ہوگئی ہے۔
ان کا مقابلہ اپنے ہی ڈرامے سے کیا جاتا ہے۔ ’’تیرے بِن‘‘ بھی ان کی لاجواب کارکردگی اور عمدہ پروڈکشن کی اعلیٰ مثال ہے۔ اس ڈرامے کو نوراں مخدوم نے لکھا تھا، جب کہ ہدایات سراج الحق نے دی تھیں۔ نوراں مخدوم کی تحریر پر دُنیا بھر کے ناظرین نے سوال بھی اٹھائے اور اسے بے حد پسند کرکے مقبولیت ساتویں آسمان پر بھی پہنچایا۔ سراج الحق نے تمام فن کاروں سے جَم کر کام کیا۔ پروڈکشن کے معیار کو عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی سے بلند رکھا۔
شاہ کار ڈراما ’’تیرے بن‘‘ 28دسمبر 2022ء کو شروع ہوا اور اس کی غیر معمولی آخری قسط 6جولائی 2023ء کو پیش کی گئی، جسے ناظرین نے پسند کیا، سوشل میڈیا پر بھی دُھوم مچائی۔ 58 اقساط پر مبنی ڈراما سیریل ’’تیرے بِن‘‘ کے ایک ایک سین میں روٹھنے منانے کی کیفیات، جھگڑوں، غلط فہمیوں، بدگمانیوں، چاہت اور نفرت کی عمدہ عکاسی کی گئی۔ یہ بھی دکھایا گیا کہ جب بد کمانی پیدا کی جاتی ہے تو سچے رشتوں کے درمیان نفرت کا پہاڑ کس طرح کھڑا کردیتی ہے۔ فاصلے بڑھ جاتے ہیں، لیکن جیت آخر کار سچی محبت ہی کی ہوتی ہے۔ ’’حیا‘‘ ہار جاتی ہے اور کام یابی ’’میرب‘‘ کے حصے میں آتی ہے۔ ڈرامے کی کاسٹ میں باصلاحیت فن کارہ یمنٰی زیدی، وہاج علی، بشریٰ انصاری، سبینا فاروق، حِرا سومرو، فضیلہ قاضی اور فرحان علی آغا سمیت دیگر مقبول فن کار شامل تھے۔
یمنٰی زیدی نے ’’میرب‘‘ اور وہاج علی نے ’’مرتسم‘‘ کا مقبول کردار نبھایا۔ ڈرامے میں یمنٰی زیدی(میرب) اور وہاج علی (مرتسم) کی آن اسکرین کیمسٹری کو ناظرین نے بہت پسند کیا۔ سبینا فاروق نے ’’حیا ‘‘ کا ولن نما کردار نبھایا۔ سبینا فاروق کی منفی کردار ہی حقیقت کے قریب پرفارمنس کو ناظرین نے تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ وہ میرب اور مرتسم کی ازدواجی زندگی میں زہر گھولتی رہی اور مرتسم کو حاصل کرنے کے لیے نِت نئے پلان کرتی رہی۔ سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے ’’ماں بیگم‘‘ کے روپ میں بھرپور توجہ حاصل کی اس کردار کی وجہ سے ان کے فنی کیرئیر کو مزید عُروج ملا۔
جیو اور سیونتھ اسکائی کی شاہ کار ڈراما سیریل ’’تیرے بِن‘‘ کو یوٹیوب پرمجموعی طور پر تین ارب سے زائد مرتبہ دیکھا گیا اور پسند کیا گیا۔ اتنا پسند کیا گیا کہ اس ڈرامے نے کام یابی کئی ریکارڈ توڑ دیے۔ ڈرامے کی 46ویں قسط کو ناظرین نے تنقید کا نشانہ بھی بنایا، جس میں مرتسم کو میرب تھپڑ مارتی ہے اور تھوک پھینکتی ہے۔ ڈرامے میں یہ سب ایک غلط فہمی کی وجہ سے ہوتا ہے، جو کہانی کا حصہ تھا۔ ڈرامے میں اچھی اور بُری چیزوں کو عمدہ انداز میں پینٹ کیا جاتا ہے، تو وہ ناظرین کی توجہ حاصل کرتا ہے۔
آج کل سخت مقابلے کا دور ہے۔ ویورز کی توجہ حاصل کرنا کوئی آسان بات نہیں ہے۔ ویسے بھی ہم ہر سپرہٹ ڈرامے پر تنقید لازمی کرتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ڈرامے کی رنگا رنگی میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ وہاج علی اور یمنٰی زیدی پہلی بار ایک ساتھ ٹیلی ویژن اسکرین پر جلوہ گر نہیں ہوئے۔ وہ ’’تیرے بن‘‘ سے قبل ڈراما ’’دل نااُمید تو نہیں‘‘ میں کام کر چکے ہیں۔ یمنٰی زیدی میں فن کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ وہ ڈراما سیریل ’’ڈر سی جاتی ہے صلہ‘‘ اور انکار میں دِل چھونے والی اداکاری کی وجہ سے دو لکس اسٹائل ایوارڈ جیت چکی ہیں۔
’’تیرے بِن‘‘ کی زبردست کام یابی سے جہاں سب فن کاروں اور ہنر مندوں کو فائدہ پہنچا، وہیں وہاج علی کی قسمت بھی بدل گئی۔ وہ 2023ء میں ایک بڑے سپراسٹار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ ابھی ڈراما ’’تیرے بِن‘‘ کی آخری قسط بھی آن ایئر نہیں ہوئی تھی کہ وہ فلم اسٹار بن چکے تھے۔ انہیں عیدالاضحی پر ریلیز ہونے والی صفِ اول کے ہدایت کار ندیم بیگ کی ڈائریکشن میں بننے والی فلم ’’تیری میری کہانیاں‘‘ میں مہوش حیات کے مدِمقابل کمال کی اداکاری کی اور ناظرین کے ساتھ فلم بینوں کی توجہ بھی حاصل کرنے میں کام یاب ثابت ہوئے۔
صفِ اوّل کی فلم اسٹار مہوش حیات کے مدِمقابل وہاج علی نے کسی بھی لمحے بھی یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ وہ پہلی بار سینما اسکرین پر جلوہ گر ہوئے ہیں۔ ناقدین فلم نے وہاج علی کو مستقبل کا بڑا فلم اسٹار قرار دے دیا ہے۔ ڈراما سیریل ’’تیرے بِن‘‘ نے وہاج علی کی قسمت بدل دی۔ اب وہ ہر دوسرے ڈرامے اور ٹی وی کمرشل میں نظر آرہے ہیں۔ اس بارے میں وہاج علی کا کہنا ہے کہ ’’ میں آج جس مقام پر ہُوں، اس کے لیے بہت محنت کی ہے۔ شو بزنس کی دُنیا میں لیڈنگ کردار مشکل سے ملتے ہیں، تیرے بِن کے سیٹ پر یمنٰی زیدی کے ساتھ کئی بار جھگڑے بھی ہوئے۔
شوٹنگ کے موقع پر ہم سب فیملی کی طرح ہوتے ہیں۔ جھگڑے بھی ہوتے ہیں اور پھر ایک دوسرے سے سوری کر لیتے ہیں۔ میں بہت خوش نصیب ہوں کہ ناظرین نے میرے کام کو پسندیدگی کی سند سے نوازا‘‘۔ فلم کی کام یابی کے بارے میں وہاج علی نے بتایا کہ ’’ ابتدا میں تھوڑا ڈرا ہوا تھا کہ خلیل الرحمٰن قمر کا اسکرپٹ ہے، تو زیادہ توجہ دی اور ایک ایک سطر کو توجہ سے پڑھا۔ ندیم بیگ کی ڈائریکشن میں کام کرنا اچھا لگا۔ فلم بینوں کا شکریہ کہ انہوں نے مجھے اور میرے کام کو پسند کیا۔ مجھے فلم اور ڈراموں میں کام یابی ملی، جس کے لیے سب کا شکرگزار ہوں۔‘‘
دوسری جانب یمنٰی زیدی (میرب) نے انکشاف کیا کہ ’’مجھ سے قبل ’’تیرے بن‘‘ کے کردار ’’میرب‘‘ کے لیے معروف اداکارہ عائزہ خان اور نیلم منیر کو پیش کش کی گئی تھی، مگر انہوں نے یہ پیشکش مسترد کردی تھی۔‘‘ یہ سب نصیبوں کی بات ہوتی ہے، جس طرح ’’منابھائی ایم بی بی ایس‘‘ کے لیے سب سے پہلے شاہ رُخ خان اور پھر عامر خان سے رابطہ کیا گیا تھا۔ ان کے انکار کرنے پر سنجے دت کو کاسٹ کیا گیا، پھر اس فلم نے سنجے دت کی زندگی بدل کر رکھ دی تھی۔ عائزہ خان اور نیلم منیر کو ’’تیرے بن‘‘ کی شان دار کام یابی پر پچھتاوا تو ہوتا ہو گا!! اب ہم بات کرتے ہیں ’’تیرے بن‘‘ میں ’’ماں بیگم‘‘ کا کردار ادا کرنے والی سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری کی۔
ان دنوں وہ جہاں بھی جاتی ہیں، سب ان سے ’’تیرے بن‘‘ کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں۔ بشریٰ انصاری کہتی ہیں کہ ’’ جب مجھے ’’تیرے بِن‘‘ میں میرے کردار کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ مجھے ایک سنجیدہ ماں کا کردار نبھانا ہے، تو میں سمجھ گئی کہ مجھے اس کی کس طرح تیاری کرنی ہے۔ میں نے اس کے لیے شال، شلوار قمیض اور کھسے پہنے تاکہ حقیقت کا رنگ نمایاں ہو۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ میرا ہر کردار پہلے والے سے بالکل مختلف ہو۔ میں نے ماضی میں مختلف دل چسپ کردار ادا کئے ہیں، لیکن ’’ماں بیگم‘‘ کے کردار نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اس ڈرامے سے وہاج علی کو بہت عُروج ملا اور یمنٰی زیدی کی پرفارمنس کو بھی سراہا گیا۔
اس ڈرامے نے مقبولیت کی تاریخ رقم کی، تو دل کو بے حد خوشی ہوئی۔ اسے بھارت اور بنگلہ دیش سمیت مختلف ممالک میں پسند کیا گیا۔ یہ ڈراما سوشل میڈیا پر بھی ریکارڈ بریک کرتا رہا۔ ’’تیرے بن‘‘ نے ایک موقع پر شاہ رُخ خان کی فلم ’’پٹھان‘‘ کو سوشل میڈیا پر ٹف ٹائم دیا۔ میں ڈرامے میں کسی کو تھپڑ مارنے سے گریز کرتی ہوں۔ لیکن ’’تیرے بن‘‘ میں ماں بیگم کا کردار اصول پسند خاتون کا تھا، جو ہر گز برداشت نہیں کرتی کہ اس کے گھر کی خواتین محفل میں رقص کریں۔ اس لیے میں نے تھپڑ مارا تھا۔‘‘
سیونتھ اسکائی کے عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی، دو نہیں گیارہ ہیں۔ یہ دونوں جو کام کرتے ہیں، اسے پُوری محنت اور لگن سے انجام دیتے ہیں۔ عبداللہ کادوانی بنیادی طور پر خود بہت کمال کے اداکار ہیں، اسی لیے وہ ڈرامے اور ناظرین کی پسند اور ناپسند کا شعور رکھتے ہیں۔ عبداللہ کادوانی نے جب سے جیو ٹی وی جوائن کیا ہے، ڈراموں کی کام یابی کا تناسب بہت بڑھ گیا ہے۔ عبداللہ کادوانی نے بتایا کہ ہم جو بھی کام کرتے ہیں، اسے قدرت کی جانب سے مقبولیت اور کام یابی ملتی ہے۔ ناظرین کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے ہمارے ڈراموں کو عُروج دینے میں اپنا نمایاں کردار ادا کیا۔ آپ ہمارے کام کو سراہتے رہیں، ہم ایک سے بڑھ کر ایک سپرہٹ ڈراما پروڈیوس کرتے رہیں گے‘‘۔ بہت جلد تیرے بِن کا سیزن ٹو بھی بنائیں گے۔‘‘
ڈراما ’’تیرے بن‘‘ کا ٹائٹل سونگ (OST)کو بھی بے پناہ پسند کیا گیا، اسے سوشل میڈیا پر بھی بہت پذیرائی حاصل ہوئی۔ ’’کیا ہوتی ہے بے وفائی‘‘ کو نامور موسیقار شانی ارشد نے کمپوز کیا اور گایا، اسے نامور شاعر صابر ظفر نے لکھا۔ ہم نے دیکھا ہے کہ جیو کےڈراموں کے ٹائٹل ہر سونگ پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے، جو ڈراموں کو کام یاب بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔