• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم نے کہا ہے قانون سازی عجلت میں نہ کریں، اعظم تارڑ

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون، اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم نے مجھ سے کہا کہ بالکل اس طرح کی قانون سازی عجلت میں نہ کریں بل تحریک انصاف کو دیوار سے لگانے کے لئے نہیں بنایا گیا،سینئر صحافی ،حسنات ملک نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کے بارے میں عمران خان کو اپنی مدت میں ہی انداز ہوگیا تھا کہ اس کیس میں مشکلات بنیں گی،میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب عمران خا ن کی آخری امید چیف جسٹس عمر عطا بندیال ہیں۔ وفاقی وزیر قانون، اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میں ایک وضاحت کردوں کہ یہ بل نہ موجودہ حکومت کے دور میں تیار ہوانہ اس کی منظوری ہوئی ۔یہ آج سے تقریباً دو سال پہلے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں جبFATF کے حوالے سے قانون سازی تیار ہورہی تھی یہ بل بھی تیار کیا گیااور اس کی منظوری ہوئی ۔ویسے تو وہ بل کمیٹی میں جاتا اور کمیٹی اس کا جائزہ لے لیتی یہ بل تحریک انصاف کو دیوار سے لگانے کے لئے نہیں بنایا گیا ۔وزیراعظم نے مجھ سے کہا کہ بالکل اس طرح کی قانون سازی عجلت میں نہ کریں۔اس بل کی ایک ایک شق ، کوما، فل اسٹاپ پاکستان تحریک انصاف کے دور میں تیار کیا گیا۔اسی دور کی سی سی ایل سی ہے اسی دورکی کابینہ کی منظوری ہے اس حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔اسی لئے ہم نے اس کو بعد میں دوبارہ پیش نہیں کیایہ اب حکومت کا فیصلہ ہے کہ یہ بل اب پیش نہیں کیا جائے گا۔آنے والی حکومت اس کو مناسب ترامیم کے ساتھ کرنا چاہئے تو وہ کرلے گی۔آئین بڑا واضح ہے انتخابات آئین کے مطابق ہوں گے ۔نگراں حکومت پر وزیراعظم تمام جماعتوں سے مشاورت کررہے ہیں۔الیکشن ایکٹ ترمیمی کمیٹی میں جانا تھا کمیٹی ایگزامن کرلیتی۔مردم شماری کے معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل کا غور کرنا ضروری ہے۔اگر صوبہ سندھ، بلوچستان ، وفاق کو اعتراض ہے کہ نگرانوں کے پاس یہ اختیار نہیں ہے تو یہ اعتراض میٹنگ میں اٹھانے چاہئیں۔ مشترکہ مفادات کونسل نے مردم شماری کو کنفرم کردیا تو الیکشن اسی پر ہوں گے۔سینئر صحافی ،حسنات ملک نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کے بارے میں عمران خان کو اپنی مدت میں ہی انداز ہوگیا تھا کہ اس کیس میں مشکلات بنیں گی۔ انہوں نے اس وقت کے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کوکہا تھا کہ آپ اسلام آبادہائی کورٹ میں خود پیش ہوں۔ جب حکومت تبدیل ہوئی تو اس کے بعد ساری تفصیلات سامنے آگئیں ۔الیکشن کمیشن کا آرڈر آگیا پھر ٹرائل کا آغاز ہوگیا۔ٹرائل شروع میں سست روی کا شکار بھی رہالیکن چیئرمین پی ٹی آئی کو ایک خوف رہا ہے ۔ الیکشن جلد ی کروانے کے حوالے سے جو عمران خان کا مطالبہ تھاوہ وجہ یہی تھی کہ توشہ خانہ کا ٹرائل مکمل نہ ہو۔دو اسمبلیاں تحلیل ہوئیں اس کے پیچھے بھی بتایا جاتا ہے کہ وجہ توشہ خانہ کیس ہے۔اب عمران خا ن کی آخری امید چیف جسٹس عمر عطا بندیال ہیں۔ ان کو اندازہ ہے کہ ان کا کیس میرٹ پر اور اخلاقی طور پرکمزورہے ۔لیکن ٹیکنیکل بنیادوں پر وہ چاہتے ہیں کہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جلدی طے ہوتاکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور میں ہی اس کا فیصلہ ہو۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو انڈر پریشر رکھنے کے لئے بار بارسپریم کورٹ جایا جاتا ہے لیکن ابھی تک ان کی ترکیب اور ترتیب کارگر ثابت نہیں ہورہی ہے۔سپریم کورٹ میں ان کا نمبر تو لگ گیا ہے لیکن ابھی بینچ نہیں بنا۔عمران خان کی قانونی ٹیم بہت پر امید ہے کہ سپریم کورٹ معاملہ ٹیک اپ کرلے گی لیکن بینچ کون سا ہوگا کیوں کہ سپریم کورٹ میں بینچ سے ہی اندازہ ہوجاتا ہے کہ فیصلہ کون سا ہوگا۔اسلام آباد ہائی کورٹ بھی بظاہر یہ لگ رہا ہے کہ ٹرائل پر اسٹے تو نہیں دے رہی لیکن ایک وقت آئے کہ وہ یہ کہہ دیں کہ فیصلہ اس وقت تک نہ ہوجب تک دائرہ کار کا معاملے کا فیصلہ نہ ہو۔
اہم خبریں سے مزید