کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ توشہ خانہ کے تحائف کے حوالے سے ڈکلیئریشن ضروری ہے ۔ مگر بنیادی فرق یہ ہے کہ عمران خان نے تین چار طرح کے جرائم کئے،ماہر قانون اور وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا کہ ہم تو عدالتوں میں آتے ہیں انصاف کےلئے دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں،ماہر قانون شاہ خاورنے کہا کہ فیصلہ آگیا ہے اس میں جو لکھا ہوا ہے اس پر عمل درآمد لازمی ہے،ماہرقانون وحید حیدر نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے عمران خان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا ،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نئی مردم شماری کی منظوری سے الیکشن تین ماہ کے لیے موخر ہوجائیں گے،سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ مجھ سمیت کروڑوں پاکستانیوں کے لیے یہ خبریں متوقع تھیں دھماکہ خیز نہیں تھیں، سینئر تجزیہ کارشاہزیب خانزادہ نے کہا کہ فری ٹرائل کا موقع ملا تھا اور وہ ضائع کیا، مردم شماری کی وجہ سے الیکشن کٹھائی میں پڑ گیا ہے،ایم کیو ایم کے رہنما مصطفٰی کمال نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ دو سیٹیں نیشنل اسمبلی کی اور تین سیٹیں صوبائی اسمبلی کی بڑھیں گی،پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ یہ بھی آئین میں ہے کہ مردم شماری کے بعدنئی حلقہ بندیاں ہونی چاہئیں،میزبان شہزاد اقبال اپنے تجزیئے میں کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف نے توشہ خانہ سے جو تحائف خریدے، بیچے اور جو بطور تحفہ دوسروں کو منتقل کیے اس کی مکمل تفصیلات چھپانے اور غلط معلومات دینے کے الزام میں انہیں اسلام آباد کی سیشن عدالت نے تین سال قید کی سزا سنا دی ہے اور عمران خان سیاست سے پانچ سال کے لیے نااہل ہوگئے ہیں اور انہیں زمان پارک لاہور سے فوری گرفتار کر کے اسلام آباد منتقل کر دیا گیا ہے۔ اور اڈیالا جیل میں ان کی قید کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں ذرائع کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف کو اڈیالا جیل کے ہائی سیکورٹی بیرک میں رکھا جائے گا۔ عمران خان کو پارٹی چیئرمین سے ہٹانے کے لیے الیکشن کمیشن میں کارروائی جلد شروع ہوسکتی ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے اہم خبر سامنے آئی ہے جہاں وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ نے نئی مردم شماری کی منظوری دے دی ہے۔ جس کے بعد عام انتخابات کا نومبر میں انعقاد ناممکن ہے اور الیکشن میں کم سے کم تین ماہ کی تاخیر یقینی ہوگئی ہے۔ماہر قانون اور وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا کہ ہم تو عدالتوں میں آتے ہیں انصاف کے لیے دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں لیکن صبح پیش ہوئے ہائی کورٹ کے آرڈر پر ایسا نہیں تھا کہ آپ نے فیصلہ ایک ہی دن میں سنانا ہے ۔ جب ہائی کورٹ ہماری درخواست قبول کرتی ہے اور اس پر نوٹس لیتی ہے گواہوں کے حوالے سے ہم نے ایشو اٹھایا ہوا تھا ۔ جج صاحب نے خود کہا آپ اپنے گواہ پیش کریں ڈیڑھ بجے جا کر کہہ دیتے ہیں کہ گواہ relavent نہیں ہیں اس کے بعد ہم ہائی کورٹ میں جاتے ہیں درخواست ہماری قبول ہوتی ہے۔ maintibility کا جو معاملہ اٹھایا ہوا تھا تین دفعہ انہی جج کو بھیجا گیا جو جانبدار ہیں جس کے حوالے سے ہم نے درخواست دی ہوئی ہے ہائیکورٹ تین مہینے ہماری درخواست نہیں لگاتا ہائی کورٹ کو سپریم کورٹ کہتی ہے ٹرانسفر کے حوالے سے ان کی درخواست کیوں نہیں سن رہے ۔ پھر لگائی جاتی ہے بغیر وجہ کے درخواست مسترد کر دی جاتی ہے اور فیس بک آئی ڈی پر الٹے ریمارکس دے دئیے جاتے ہیں کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے جو جج کے بارے میں بول رہے ہیں۔ ایک بندہ کو اعتراض ہے وہ کہتا ہے مجھے فیئر ٹرائل نہیں مل رہا دو دفعہ انہوں نے فیصلہ خلاف دیا ہے۔ کیا اس کو اتنا بھی حق نہیں ہے پورے پاکستان میں کوئی اور جج نہیں ہے ۔ ن لیگ کے رہنما عطا تارڑنے کہا کہ ان کے بس میں ہو تو یہ گیارہ بارہ سال کیس چلائیں پاکستان کی کوئی عدالت کسی سائل کو اجازت نہیں دیتی کہ جب ٹرائل پینڈنگ ہو تو گیارہ پٹیشن ہائیکورٹ میں کرے دو سپریم کورٹ میں کرے وہ دوپہر کو پٹیشن داخل کرے اور فوری سماعت کی جائے ۔اگر فائلنگ آف درخواست کو اسٹے آرڈر سمجھنا شروع کردیں تو بندہ قتل کرے گا ڈکیتی ڈالے گا اور اگلے دن درخواست ڈال کر کہے گا مجھے ہاتھ نہ لگانا میرا ٹرائل مت چلاؤ۔ پچھلے گیارہ ماہ میں جو حاضری معافی کی درخواستیں منظور کی گئیں ہیں حاضری معافی کی درخواست جج ہمایوں دلاور نے کیوں قبول کی ان کو کیوں نہیں کہا کٹہرے میں کھڑے ہوں ۔یہ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا۔لیکن گیارہ ماہ چلایا گیا۔ایڈیشنل گواہاں کی لسٹ ir relevent لوگوں کی آرہی ہے ۔ رؤف حسن جو ان کے ترجمان ہیں وہ اس کیس میں کیسے گواہ ہیں کوئی اکاؤنٹنٹ کیسے گواہ ہے اگر ان کی نیت ٹھیک تھی تو یہ اس خریدار کو لاتے کٹہرے کے اندر اور گواہ کی لسٹ میں ڈالتے جس کو انہوں نے وہ تحفے بیچے تھے ۔نعیم پنجوتھانے کہاکہ جو ڈاکیومنٹ منگوائے گئے ہیں وہ سارے fabricatedہیں اور جو بات یہ کرتے ہیں گواہ انہوں نے دئیے ہیں وہ اس کے related تھے جنہوں نے ریٹرن جمع کروائی تھیں اور یہ پرائیوٹ گواہ تھے ابھی سرکاری گواہ ہم نے دینے تھے۔ کیبنٹ سے ساری تفصیل منگوائی ۔ سیکرٹری کیبنٹ کو بلانا تھا باقیوں کو بلانا تھا جس نے گھڑی آگے بیچے اس کے حوالے سے بھی خان صاحب نے بتایا کہ یہ گفٹ کا پراسیس ہوتا تھا وہ باقاعدہ طور پر میں نے فالو کیا ۔