نوابشاہ (بیورو رپورٹ، نیوز ایجنسیاں) کراچی سے حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس کی 10بوگیاں سرہاری ریلوے اسٹیشن کے قریب پٹڑی سے اتر گئیں جسکے نتیجے میں 34 جاں بحق جبکہ خواتین اور بچوں سمیت 100مسافر زخمی ہوگئے، حادثہ دوپہر ایک بجکر 15منٹ پر نوابشاہ کے قریب پیش آیا، حادثہ کے بعد جائےوقوع پر قیامت صغریٰ کا منظر تھا، جاں بحق افراد کے جسموں کے ٹکڑے بکھرئے تھے، لوگ دیوانہ وار اپنے پیاروں کو تلاش کرتے رہے.
حادثے کےبعد ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی جس کی بحالی کیلئے سرگرمیاں جاری ہیں، زخمیوں کو اسپتالوں میں پہنچانے کیلئے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں جبکہ سانگھڑ اور نوابشاہ ڈسٹرکٹ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے.
آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ڈی جی رینجرز سندھ کی ہدایت پر فوج اور رینجرز کے دستے امدادی کارروائیوں میں شریک ہیں، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ تخریب کاری کا خدشہ ہوسکتا ہے، سوچ رہا تھا حکومت کے تین دن رہ گئے ہیں کوئی حادثہ نہ ہو جائے، یہ تحریب کاری ہے یا کسی تکنیکی مسئلے کی وجہ سے حادثہ پیش آیا اس کی تفصیلات تحقیقات میں سامنے آئیں گی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی سے حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس کی 10 بوگیاں نوابشاہ کے قریب پٹری سے اتر گئیں جسکے نتیجے میں 34افراد جاں بحق اور 100سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔
ڈی ایس ریلوے محمود الرحمان کا کہنا ہے کہ نواب شاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس کی 19 میں سے 10 بوگیاں پٹری سے اتریں، حادثے کے باعث اپ ٹریک پر ٹریفک معطل ہو گئی ہے، لوکوشیڈ روہڑی سے ریلیف ٹرین جائے حادثہ کی جانب روانہ کر دی گئی ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ فی الحال حادثے کی وجوہات کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا ہے جبکہ ٹرین میں موجود مسافروں کا کہنا ہے کہ ہزارہ ایکسپریس میں بہت زیادہ مسافر سوار تھے اور ٹرین کا حادثہ اس قدر اچانک ہوا کہ سنبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا۔ایس ایس پی سانگھڑ عابد بلوچ کے مطابق ٹرین کی بوگیوں میں پھنسے افراد کو نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، 10 ایس ایچ اوز، 4 ڈی ایس پیز اور 100 سے زائد پولیس اہلکار ریسکیو کے کام میں مصروف ہیں۔
ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد یونس چانڈیو نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثے میں 10 میں سے 9 بوگیوں کو کلیئر کر دیا گیا جبکہ ایک بوگی کو کلیئر کرانے کیلئے ہیوی مشینری منگوانا پڑی ۔
ڈی ایچ او سانگھڑ کا کہنا ہے کہ 80 سے زائد زخمی مختلف اسپتال لائےگئے، 12 میتیں سرہاری کے دیہی صحت مرکز میں موجود ہیں جبکہ 7 میتیں پیپلز میڈیکل کالج نوابشاہ منتقل کی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 42 زخمی سرہاری مرکز صحت لائے گئے جبکہ 40 زخمیوں کو پی ایم سی نوابشاہ منتقل کیا گیا، سانگھڑ اور نواب شاہ ڈسٹرکٹ میں تمام اسپتالوں کو الرٹ کیاگیا۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل اظہر وقاص کی ہدایت پر آرمی اور رینجرز کے دستے بھی امدادی کارروائیوں کیلئے جائے حادثہ پر پہنچ گئے اور ریسکیو اینڈ ریلیف کام میں بھر پور شرکت کی ۔
متاثرہ ٹرین کے ڈرائیور راشد منہاس نے جیو نیوز کو بتایا کہ ٹریک بالکل ٹھیک تھا اور ٹرین 50 کلو میٹرفی گھنٹہ کی رفتارپر تھی، حادثےکے مقام پر رفتارکی حد 105کلو میٹر فی گھنٹہ تک مقرر ہے۔
ٹرین ڈرائیور نے بتایا کہ ٹرین میں مجموعی طورپر 19 بوگیاں تھیں جس میں سے 10 حادثےکا شکار ہوئیں، ٹرین کو حادثہ ایک بج کر 15منٹ پر پیش آیا۔
دوسری جانب وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہزارہ ایکسپریس کو پیش آنے والا حادثہ کوئی تخریب کاری بھی ہو سکتی ہے۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا ہزارہ ایکسپریس حادثے میں متعددافراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
سعد رفیق کا کہنا تھا ٹرین کی رفتار مناسب تھی اور ٹرین جب حادثے کا شکار ہوئی تو 45 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی تھی لیکن پہلے ریلیف اور پھر تحقیقات ہوں گی، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔