کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کا معاملہ آج رات تک حل ہوجائے گا عمران خان کو حوصلہ رکھنا چاہئے جیلوں کا ماحول ایسا ہی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ سیاسی معاملات پر کوئی ایک شخص فیصلہ نہیں کرے گا ، کور کمیٹی میں فیصلے کیے جائیں گے جن کی منظوری مجھ سے لی جائے گی عمران خان کا مورال بلند تھا ناامیدی کی کوئی بات نہیں کی، عمران خان نے اپنے لیڈرز اور کارکنوں کے بارے میں دریافت کیا اور گرفتار کارکنوں کو چھڑوانے کیلئے ہدایات دیں،سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ الیکشن وقت پر ہونے کے حوالے سے بہت خدشات ہیں،حکومت کا آخری ہفتے میں نئی مردم شماری منظور کرنا بھی انتخابات سے فرار ہے،حکومت انتخابات لڑنے کیلئے زیادہ دن چاہتی ہے،سینئر اینکر پرسن وسیم بادامی نے کہا کہ نگراں حکومت کے سخت فیصلے بھی اسی اتحادی حکومت کے کھاتے میں جائیں گے، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا رہا ہے کہ جیل میں ایک ہی کلاس ہونی چاہئے، سب کو ایک جیسے حالات میں رکھا جانا چاہئے، چیئرمین پی ٹی آئی کہتے تھے کہ جیل میں گھرکا کھانا بھی نہیں ہونا چاہئے،ادویات بھی جیل اسپتال سے ملنے والی ہونی چاہئیں، جیلوں میں اوپن واش روم ہوتے ہیں، جن جیلوں اور سیلوں میں ہم رہے ہیں وہ بھی ایسے ہی تھے، عمران خان بی کلاس چاہتے ہیں تو عدالت یا جیل سپرنٹنڈنٹ کو درخواست دیں، چیئرمین پی ٹی آئی درخواست دیں کہ مجھ سے عام قیدیوں جیسا سلوک روا نہ رکھا جائے، عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر عملدرآمد کیا جائے گا، عمران خان گھر سے کھانا منگوانا چاہتے ہیں تو عدالت سے اجازت لینی چاہئے۔رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنے کا فیصلہ سیکیورٹی کے تناظر میں کیا گیا، انہیں بی کلاس چاہئے تو اٹک میں بھی دی جاسکتی ہے اڈیالہ میں بھی دی جاسکتی ہے، یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے مگر عمران خان کہتے تھے کسی کو نہیں چھوڑوں گا، عمران خان ہی مرنے مارنے پر تلے ہوئے تھے، وہ خود پارسا اور باقی دنیا چور اور ڈاکو کا بیانیہ چیئرمین پی ٹی آئی کا ہے، میں یقین دلاتا ہوں میں نے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں، عمران خان کو حوصلہ رکھنا چاہئے جیلوں کا ماحول ایسا ہی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کسی نے برا کیا ہو اور اس کے ساتھ برا ہو تو پریشان نہیں ہونا چاہئے، اگر چیئرمین پی ٹی آئی عام قیدیوں کی طرح رہنا چاہتے ہیں تو یہ بھی تجربہ کریں، وہ سابق وزیراعظم ہونے کے ناطے انٹائٹلمنٹ لینا چاہتے ہیں انہیں ملنی چاہئے، ان کے وکیل نے درخواست دائر کردی ہے میرا خیال ہے صبح عدالت سے حکم ہوجائے گا اور انہیں سہولتیں مل جائیں گی،یہ تاثر درست نہیں ہے کہ جج صاحب نے فیصلے میں جلدی کی ہے،ان کو دفاع میں شہادتیں پیش کرنے کا کئی بار موقع دیا گیا، ان کو 13دفعہ موقع دیا گیا مگر وہ صرف تاخیر کرنا چاہتے تھے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سزا تین سال قید ہے عمرقید یا سزائے موت کی سزا نہیں ہے،ہفتے دس دن میں ضمانت ہوجائے گی لیکن سزا برقرار رہے گی، ایک حلقے کے بلدیاتی الیکشن سے جنرل الیکشن کا نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ایک شخص نے ملک میں سیاست کو گندا کیا سیاست میں نفرت لے کر آیا،سیاست میں ایک دوسرے کی بے عزتی کرنے کا کلچر متعارف کرایا، عمران خان جیسی سیاست کررہا تھا اسے دیکھ کر کہا تھا یہ سیاست کرے گا یا ہم کریں گے، سیاست کو اس نہج پر پہنچادیا کہ اس نے سیاست کرنی ہے تو کسی اور نے نہیں کرنی،چیئرمین پی ٹی آئی کو کسی پر کوئی اعتبار نہیں اس کو کیا سیاست کرنی ہے، یہ ملک کی سیاست میں فتنہ اور ناسور ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے ملکی سیاست کو پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچایا۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عوام کے ارادے ملک میں امن و خوشحالی چاہنے والوں کے ساتھ ہوں گے، الیکشن 90سے 120 دن تک جانے میں ایک آئینی دلیل موجود ہے، آئین میں درج ہے 2017ء کی مردم شماری پر دوبارہ الیکشن نہیں ہوں گے، آئین کہتا ہے نئی مردم شماری نوٹیفائی ہونے کے بعد حلقہ بندی ضروری ہے، نئی مردم شماری اتفاق رائے سے نوٹیفائی نہیں ہوتی تو الیکشن پرانی حلقہ بندیوں پر ہونا تھے، نئی مردم شماری پر کراچی، سندھ، خیبرپختونخوا، سابق فاٹا سے اعتراضا ت تھے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کیلئے حفیظ شیخ اور ایک سابق جج کے نام بھی زیرغور ہیں، ان کے ساتھ دوسرے ناموں پر بھی غور جاری ہے، نگراں وزیراعظم کیلئے ابھی کسی نام پر اتفاق نہیں ہوا، اتحادیوں نے نگراں وزیراعظم کیلئے اختیار وزیراعظم شہباز شریف کو دیدیا ہے، ایم کیو ایم نے نگراں وزیراعظم کیلئے کامران ٹیسوری کا نام دیا ہے۔