• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں اسٹریٹ کرائمز اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث عادی مجرمان کی گرفتاریوں اور بعد ازاں ان کی باقاعدہ ای ٹیگنگ ذریعہ بریسلیٹ/کالر اور مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق مجرمان کی مانیٹرنگ کا ایکٹ سال 2023 حکومت سندھ نے ترتیب دےدیا اور اس کی باقاعدہ منظوری بھی دی جاچکی ہے۔ آئی جی سندھ نے متعلقہ پولیس افسران کو ہدایت دی ہے کہ سیپرا رولز کے تحت ذریعہ ٹینڈر ای ٹیگنگ کالر/بریسلیٹ کی صاف اور شفاف پروکیورمنٹ کے لیےتمام تر ضروری محکمانہ و قانونی امور پر مشتمل جامع سفارشات ترتیب دے کر برائے ملاحظہ اور مذید ضروری اقدامات انھیں ارسال کی جائیں۔

آئی جی سندھ نے اس ضمن میں دو کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، پہلی کمیٹی ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں ای ٹیگنگ/بریسلیٹ ودیگرضروری امور کے تیکنیکی معاملات/ایشوز کو دیکھے گی اور ممکنہ رکاوٹوں کو ختم کرے گی، جبکہ دوسری کمیٹی ڈی آئی جی سی آئی اے کی زیرنگرانی تمام تر قواعد/رولز کے تحت ایس او پیز تیار کرے گی۔ آئی جی سندھ کے مطابق پولیسنگ میں جدت متعارف کرانے کے عمل سے نہ صرف جرائم بلکہ ان میں ملوث ملزمان کے خلاف پولیس کی کامیابی کا گراف بھی بتدریج اوپر جائےگا۔

عادی مجرمان کی ای ٹیگنگ اور مانیٹرنگ ایکٹ 2023 پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد سے عادی مجرمان کے حوصلے یقینی طور پر پست ہوں گے اور ان کے سروں پر ہر وقت قانون کی گرفت میں آجانے کااندیشہ ایک حقیقت بن کر منڈلاتا رہےگا کیونکہ عادی مجرمان کی گرفتاری، ضمانت پر رہائی پھر جرم کا ارتکاب اور گرفتاری، پروبیشن پر ضمانت /رہائی،اس کےبعد ای ٹیگنگ /کالر/ بریسلیٹ اقدامات اور مانیٹرنگ کے عمل کا آغاز یہ وہ عوامل ہیں کہ جن سے عادی مجرمان ہمیشہ یا ایک مخصوص مدت تک پولیس کی مانیٹرنگ اقدامات میں باقاعدہ قانون کے تحت سرفہرست رہیں گے۔ 

آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ، عادی مجرمان کی ای ٹیگنگ/کالر/بریسلیٹ اور ان کی ایکٹ 2023 کے تحت مانیٹرنگ سےاسٹریٹ کرائمز، کار/موٹر سائیکلز کی چوری، بھتہ وصولی، ڈکیتی، دوران ڈکیتی قتل، ڈکیتی یا رہزنی اور مزاحمت پر شدید زخمی کرنے، منشیات کی خرید وفروخت /ترسیل جیسے جرائم کی بیخ کنی نا صرف یقینی ہوگی بلکہ ان میں نمایاں کمی بھی دیکھنے کو ملے گی۔اس حوالے سے گذشتہ دنوں آئی سندھ کی زیر صدارت ایک اجلاس بھی منعقد کیا گیا ہے، جس میں عادی مجرمان کی ای ٹیگنگ اور مجرمان کے مانیٹرنگ ایکٹ سال 2023 پر خصوصی اقدامات کے تحت عمل درآمد کا مختلف حوالوں اور ترجیحات کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کا مقصد اسٹریٹ کرائمز کی مؤثر حکمت سے بیخ کنی اور ملوث ملزمان کی گرفتاریوں کو یقینی بنانا ہے۔ ڈی آئی جی سی آئی اے نے اجلاس کو اسٹریٹ کرائمز ودیگر سنگین جرائم میں ملوث عادی مجرمان کی گرفتاریوں اور بعد ازاں ان کی باقاعدہ ای ٹیگنگ ذریعہ بریسلیٹ/کالر اور مانیٹرنگ کے نتیجے میں جرائم کے خلاف قرار واقعی کامیابی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی ،انہوں نے بتایا کہ اینکل ٹیگنگ کی خصوصیات میں کال اور ایس ایم ایس موصول کرنا، ہنگامی موڈ پر جانا اور ذریعہ جی پی ایس ورکنگ وغیرہ سرفہرست ہیں علاوہ ازیں عدالتی احکامات کے تحت مجرم کو مخصوص فاصلے تک محدود بھی کیا جاسکتا ہے۔

اجلاس میں ایڈیشنل آئی جیز،کراچی، انویسٹی گیشن، ٹریننگ سندھ،ڈی آئی جیز،سی آئی اے، آئی ٹی، ہیڈکوارٹر، ایڈمن کراچی،اسٹیبلشمنٹ، فائنانس، زونل ڈی آئی جیز کراچی،اے آئی جیز،آپریشنز،ایڈمن، لیگل، لاجسٹکس، فائنانس،ضلعی ایس ایس/ایس پیز انویسٹی گیشن، پروجیکٹ ڈائریکٹر آئی ٹی،پی ڈی ایس پی عابد بشیر نے باالمشافہ جبکہ حیدرآباد،سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص اور ایس بی اے کے ڈی آئی جیز اور ضلعی ایس ایس پیز نے ذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

دوسری جانب سندھ اسمارٹ سرویلینس سسٹم (S-4)، 40 ٹول پلازہ پر لگایا گیا ہے۔گذشتہ دنوں سسی ٹول پلازہ کی سرویلینس کی شروعات کی گئی ہے اور اگست کے آخر تک تمام ٹول پلازہ اس سے منسلک ہو جائی گے۔ اسمارٹ سرویلنس سسٹم کے آپریشن کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو اس کا ڈیمو بھی دیا گیا، اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ، صوبے بھر کے40 ٹول پلازہ کے داخلی اور خارجی راستوں پر نمبر پلیٹس اورچہرے کی شناخت کے لیے جدید طرز کے کیمرے نصب کیے گئے ہیں،جدید کیمروں کی تنصیب کا مقصد صوبے کے دیگر حصوں میں داخلے یا انخلا کی صورت میں چہرے کی شناخت کو یقینی بنانا ہے۔

سندھ اسمارٹ سرویلینس سسٹم کی مدد سے شہروں سے جڑنے والے تمام بڑے داخلی اور خارجی راستوں کے لیے ایک جامع اور مربوط سیکورٹی سسٹم ہوگا،اس کے ذریعے صوبے بھر کے داخلی اور خارجی راستوں کی موثر نگرانی کی جائے گی ۔سندھ اسمارٹ سرویلینس سسٹم کو سینٹرل پولیس آفس کراچی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے 40 ٹول پلازہ منسلک ہیں ،اس پراجیکٹ کے ذریعے حفاظتی اقدامات میں مزید بہتر ی آئے گی، اسے بناء کسی رکاوٹ کے سیف سٹی سولوشن کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔ اے این پی آر (آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن) اینڈ ایف آر (فیس ریکگنیشن) کی بنیاد پر سندھ کے تمام ٹول پلازہ پر سی پی او کراچی میں مرکزی نگرانی کے لیے ضروری آلات سے آراستہ کیاجائے گا۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ٹول پلازوں کے قریب نصب 9ایم پی اے این پی آر کیمروں (نائٹ ویژن) سے مجاز نمبر پلیٹوں کی شناخت ممکن ہوگی، ڈرائیور اور شریک ڈرائیور کے چہرے کی شناخت کے لیے 8ایم پی ایف آر کیمرے (نائٹ ویژن) تمام ٹول ادائیگی بوتھ پر نصب کیے جائیں گے،ان سے ڈرائیور اور مسافروں کی شناخت کی جائے گی ۔ہر ٹول پلازہ پر 8 سے 10 گھنٹے بیٹری بیک اپ کے ساتھ مکمل سولر پاور سلوشن نصب کیاجائے گا۔ جینسیٹس پاور کی تنصیب و ترتیب کا موثر نظام ہو گا۔سندھ پولیس تمام ٹول پلازہ کو ایندھن کے ساتھ جینسیٹس کی فراہمی بھی یقینی بنائے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق بین الاقوامی معیار کے مطابق مرکزی نگرانی کے لیے سی پی او کمانڈ اینڈ کنٹرول روم کی پہلی منزل کوتمام ترجدید سہولیات سے آراستہ کیا جائے گا۔ٹول پلازہ پرفوری اور موثر رد عمل کے لیے سی ڈی اے (کمپیوٹر ایڈڈ ڈسپیچ سسٹم) اور دونوں جانب موبائل پٹرول یونیٹوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ جدید اے آئی اور اینالیٹیکل آلات کو نصب کرنے کی منظوری دی گئی ہے، ہر ٹول پلازہ پر بلاتعطل اور آسان رسائی/مواصلات کے نظام کو یقینی بنایا جائے گا۔ سی سی سی ، سی اے ڈی اور سنٹرل ڈیٹا سینٹر کے ساتھ اس کے انضمام اور مواصلات کی منظوری کو پانچ سال تک یقینی بنایا جائے گا۔

بی او کیو کے ہر سائٹ پر مطلوبہ بینڈوڈتھ کو یقینی بنایاجائے گا ،تاکہ پروجیکٹ کے ہموار اور بلا رکاوٹ آپریشنز کو یقینی بنایا جا سکے۔نارمل موسمی صورتحال پرسی ڈی سی اور سی سی سی پر موثر لائیو اسٹریمنگ زیادہ سے زیادہ 25 سے 35 سیکنڈ میں سی اے ڈی سسٹم پر موصول ہوگا۔کے پی آئی اور بی او کیوز معاہدے کے مطابق پروجیکٹ کے معیار کو قابل عمل اورپائیدار بنایا جائے گا، منصوبے کی شروعات سے ایک سال تک اس کے موثر آپریشن اور نظام یعنی دیکھ بھال/مرمت/متبادل کویقینی بنائےگی۔

سندھ کابینہ کے27 اپریل 2023 کے اجلاس میں صوبہ تمام ٹول پلازا کے داخلی اور خارجی راستوں پر اے این پی آر کیمروں کی خریداری کے لیے فنڈز مختص کرنے سے متعلق فیصلہ کیا تھا ، کابینہ نے اے این پی آر کیمروں کی خریداری کے حوالے سے 1.567بلین روپے کے فنڈز کی منظوری دی تھی۔وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے مطابق ہم سندھ اسمارٹ سرویلینس سسٹم منصوبے کو رواں مالی سال جولائی کے آخر تک مکمل کردیں گے۔

اس موقع پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ آج سیف سٹی کی شروعات ہوگئی ہے،اس سسٹم کے باعث ملزمان کو پکڑنے میں بہت مدد ملے گی۔اس سسٹم سے ملزمان کو پکڑنے کےلئے شواہد جمع کرنے میں آسانی ہوگی۔اس منصوبے پر آنے والی لاگت کے 15 کروڑ روپے بچائے بھی گئے،این آر ٹی سی کے ساتھ کوآرڈینیشن بہترین رہی،انہوںنے بتایا کہ مراد علی شاہ اور انکی کیبینٹ نے 230 بلین کی رقم ڈیٹا بینک کو محفوظ کرنے کیلئے رکھے۔

نیشنل پولیس بیورو کو خیال ہے نینشل لیول پر ایک ڈیٹا بیس سسٹم بننا چاہئی۔،ان کا کہنا تھا کہ میں این آر ٹی سی کے ایم ڈی کا شکر گزار ہوں،اس منصوبے کے زریعے کرائم کو کم کرنے میں بہت مدد ملے گی۔ایم ڈی این آر ٹی سی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ این آر ٹی سی کئی سالوں سے سندھ پولیس کو ٹیکنیکل سپورٹ کررہا ہے،این آر ٹی سی ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ بھی کام کررہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ بھر میں اقلیتی عبادت گاہوں میں سی سی ٹی وی کیمرہ نصب کیے گئے ہیں اور آج پہلا اسمارٹ ٹول پلازہ مکمل فنکشنل کردیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 15 جون 2023 کو معاہدہ کیا، یہ معاہدہ 6 میں مکمل ہوگا،8 اور 9 میگا پکسل کے کیمرے لگائے جائیں گے اور تمام کیمرے فائبر آپٹکس کے زریعے سی پی او سے منسلک ہوں گے۔ نادرہ، ایکسائز کو اس ڈیٹا سے جوڑ دیا گیا ہے جس کے ذریعے ٹول پلازہ سے گزرنے والے ہر شخص کی شناخت کرلی جائی گی۔انہوں نے بتایا کہ پورے پاکستان کا یہ پہلا منصوبہ ہے۔ڈی آئی جی آئی ٹی کیپٹن ریٹائرڈ پرویز چانڈیو نے بتایا کہ اپنے ڈیٹا بیس میں موجود کرمنلز کے ریکارڈ کی حامل گاڑی کو گزار کر چیک کیا گیا،یہ بھی دیکھا گیا کہ کتنی دیر میں رپلائی آتا ہے، مطلوب وہیکل کو چیک کیا تو پانچ سیکنڈ میں اس نے ہمیں بتا دیا کہ یہ گاڑی مطلوب ہے،90 کلو میٹر کی رفتار سے گاڑی ٹول پلازہ سے گزاری گئی،ایکسائز سے بھی مزید چیک کیا گیا وہ ریزلٹ بھی آئندہ پانچ سیکنڈ میں آگیا،چھینی ہوئی گاڑی کا نمبر لگا کر چیک کیا گیا، انہوں نے بتایا کہ تلاش ڈیوائس بھی یہاں نصب کی گئی ہے جو کہ اپلائڈ فار رجسٹریشن گاڑیوں کی مزید جانچ کرے گی۔

پرویز چانڈیو نے بتایا کہ اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل اور سی پی ایل سی ریکارڈ سے بھی چوری کی گاڑی چیک کی گئی،اگر کسی گاڑی پر جعلی نمبر لگا ہوا ہے یا کلر تبدیل ہے تو سسٹم ہمیں آگاہ کر دے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کبھی وین کی نمبر کار اور کار کی نمبر ٹرک پر استعمال کیا جاتا ہے،فیشل ریکیگنیشن ابتک کار اور چھوڑی وینز کو کور کر رہا ہے، ٹرک کے لئے مشکلات ہیں جسکے حل کی کوشش کی جارہی ہے۔

ہم نے کرمنلز کو بھی چیک کیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر یہ قانون ہے کہ ٹول پر ڈرائیور اپنا شیشہ نیچے کرکے اپنا چہرا باہر نکالے تاکہ کیمرہ آپ کو چیک کر سکے، یہاں یہ رائج کرنے میں وقت لگے گا۔ یہ بھی معلوم ہوسکے گا کہ کوئی فرد کتنی بار ٹول پلازہ کراس کر چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی یہ سسٹم نیا ہے ڈیٹا بن رہا ہے، ہمیں یہ بھی پتہ چل سکے گا کہ کون سی گاڑیاں کس وقت زیادہ گزرتی ہے، تاکہ ٹریفک انجینئرنگ میں مدد مل سکے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید