• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان واحد ملک ہے جہاں نگران حکومت کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے

اسلام آباد (فاروق اقدس/تجزیاتی جائزہ) پاکستان واحد ملک ہے جہاں نگران حکومت کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے.

نگران حکومت کا تصور پاکستان کے کسی آئین میں موجود نہیں یہ ’’گولڈن آئیڈیا‘‘ جنرل ضیاء الحق کے زرخیز ذہن کی پیداوار تھا ،پاکستان کے آٹھویں نگران وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے تاہم حالیہ دنوں میں وہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قریب آگئے تھے۔ ان کی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے ساتھ مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کی خبریں بھی گرم تھیں۔ جون میں دونوں نے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف سے ملاقات بھی کی تھی۔ 

سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے 2008 میں پہلی بار پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ٹکٹ پر کوئٹہ سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا مگر کامیاب نہ ہوسکے۔ اس کے بعد وہ (ن) لیگ میں شامل ہوگئے۔

 سینیٹر انوار الحق کاکڑ کافی عرصہ بیرون ملک بھی رہے۔ انہوں نے 2007 میں برطانیہ سے واپسی پر کوئٹہ کے معروف سرینا ہوٹل سے سیاست کا آغاز کیا۔ انہوں نے اپنا دفتر بھی اسی ہوٹل میں قائم کر رکھا تھا۔ یہاں یہ بات کئی حوالوں سے دلچسپی کی حامل ہوگی کہ دنیا میں اس وقت نگران حکومت کے قیام کا کوئی تصور نہیں بنگلہ دیش اس حوالے سے ایک آخری ملک تھا جہاں اب نگران حکومت کے قیام کا سلسلہ بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ 

پاکستان میں سب سے پہلے نگران حکومت کے قیام کا ’’گولڈن آئیڈیا‘‘ فوجی صدر جنرل ضیاء الحق کے زرخیز ذہن میں آیا تھا جس کا پس منظر یہ ہے کہ جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء کے بعد جب سیاسی عمل جرم بن گیا اور جمہوریت کو آمرانہ طاقت کے آہنی شکنجے میں بے بس کردیا گیا تو جنرل ضیاء الحق کو یہ احساس ہوا کہ طاقت کے ذریعے اور جبر کے نظام سے وہ جتنا وقت گزار چکے ہیں.

 اس سے پہلے کہ وہ کمزور ہو ملک میں انتخابات کرانے چاہئیں چنانچہ جب 25فروری 1985 کو انہوں نے ملک میں عام انتخابات کرائے اور محمد خان جونیجو ان کے وزیراعظم بن گئے جس کے بعد جنرل ضیاء الحق نے ایک صدارتی حکم جاری کیا جس کے تحت پاکستان میں پہلی بار نگران حکومتوں کا تصور پیش کیا گیا اس سے قبل پاکستان کے کسی آئین میں نگران حکومت کا کوئی بھی تصور پیش نہیں کیا گیا تھا۔

اہم خبریں سے مزید