کراچی ( اسٹاف رپورٹر، جنگ نیوز ) سپریم کورٹ نے گجر نالہ اور دیگر نالوں کے متاثرین بحالی کیس میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب ، چیف سیکرٹری سندھ، کمشنر کراچی جمعرات کو (آج) ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے توہین عدالت کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے متاثرین کی بحالی کیلئے 2 سال وقت دیا تھا اور ماہانہ رپورٹ بھی جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔ صوبائی حکومت نے تاحال کوئی رپورٹ پیش نہیں کی۔ اتنی تاخیرسے درخواست کیوں دائر کی،وزیراعلٰی کہہ سکتے ہیں اپنےدور میں کوشش کی، عملدرآمد نہیں ہوسکا، آپ بھی عملدرآمد چاہتے ہیں ہم بھی ایسے لوگوں کو احکامات جاری کرتے ہیں جن سے ہم کچھ حاصل کرسکیں۔ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایک دو روزے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو جیل بھیج کر آپ کیا کریں گے۔ بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی پر مشتمل اسپیشل بینچ کے روبرو گجر نالہ عمل درآمد کیس میں وزیر اعلیٰ سندھ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی ایڈوکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 25 اکتوبر 2021 میں آخری حکم دیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ توہین عدالت درخواست کیوں دائر کی اب آپ نے؟ فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ 2 سال ہوچکے کسی ایک شخص کو گھر نہیں ملا۔ سندھ حکومت نے گجر نالوں سمیت دیگر نالوں کے متاثرین کی بحالی کیلئے حامی بھری۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے 2 سال میں بحالی کا پلان دیا۔ آپ 2، 3 ماہ پہلے ہی سپریم کورٹ آگئے۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ پہلے اسلئے آئے کیونکہ کوئی ایک کام نہیں ہوا۔ گھروں کے علاوہ بلدیاتی سہولیات اور سندھ حکومت کو ہر ماہ پیش رفت رپورٹ دینا تھی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا چیف سیکرٹری کی کوئی رپورٹ پیش ہوئی؟ اب تو وزیر اعلیٰ سندھ ایک دو روز میں چلے جائیں گے۔ فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ 2 سالوں میں متاثرین کو 4 چیکس دینا تھے۔ یہ چیک کرائے کی مد میں دینا تھے۔ 4 میں سے صرف 2 چیک ادا کئے گئے۔ عدالت نے سندھ حکومت کو اس حوالے سے ماہانہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا ماہانہ رپورٹ جمع ہوئیں ہیں سندھ حکومت کی طرف سے ؟ اب تو صورت حال تبدیل ہوگئی ہے نگراں وزیر اعلیٰ آ چکے ہیں۔ دی گئی مہلت ختم ہوگئی ہے اب تو یہ معاملہ سنجیدہ ہوچکا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری اور کمشنر کراچی کو کیوں فریق نہیں بنایا گیا ہے۔ مراد علی شاہ کل آکر کہے سکتے ہیں میں وزیر اعلیٰ نہیں رہا میں نے اپنے دور میں بہت کوشش کی عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر اورنگی نالہ، گجر نالہ کے متاثرین نے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے گھر کے بدلے گھر دو کے نعرے لگائے۔