کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سپریم کورٹ نے کراچی کے گجر و دیگر نالوں کے متاثرین کو بقیہ دو چیکس ایک ماہ میں ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے توہین عدالت درخواست نمٹا نہیں رہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ متاثرین کی مکمل بحالی ہو۔ اگر عمل نہیں ہوگا تو وزیر اعلیٰ سندھ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آپشن موجود ہے۔ عدالت عظمیٰ نے مزید احکامات دیئے کہ کمشنر کراچی متاثرین کو معاضے کی ادائیگی میں شفافیت کو یقینی بنائیں اگر اس عمل میں کوئی بے ضابطگی کرے تو ایڈیشنل کمشنر کارروائی کرے جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد شاہ نے کہا کہ ہماری ناراضی اپنی حکومت سے اس بات پر ہوتی ہے کہ لوگوں کی چھت نہ چھینی جائے۔ وفاق نے 36 ارب روپے کی اسکیم دی تھی کہ فلیٹ بناکر دیں گے لیکن وفاق نے ہمیشہ کی طرح یو ٹرن لے لیا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے گجر نالہ، اورنگی نالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ و دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سابق وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، مئیر کراچی مرتضٰی وہاب صدیقی ، کمشنر کراچی اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر رپورٹ کے ہمراہ پیش ہوئے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے فیصل صدیقی ایڈووکیٹ سے مکالمے میں کہا کہ بتائیں آپ کی توہین عدالت درخواست کیا ہے؟ فیصل صدیقی نے کہا کہ 2 سال میں چیک کی 4 اقساط ادا کرنی تھیں لیکن اب تک چیک کی صورت میں صرف 2 اقساط ادا کی گئی ہیں۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ سی ایم صاحب، چیف سیکرٹری صاحب آگےآجائیں۔ میئر کراچی مرتضٰی وہاب نے فاضل بنچ کو بتایا کہ متاثرین کی تعداد 6 ہزار 932 ہے۔