اسلام آباد(اے پی پی)نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے 9 مئی کے واقعات پر ناپسندیدگی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری فوجی تنصیبات پر حملہ ہمارے پورے نظام پر حملے کے مترادف ہے‘ ہم نہ صرف اس کی مذمت کرتے ہیں بلکہ اس کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔ جس نے بھی قانون کی خلاف ورزی کی ہے ان سے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ قانون کی حکمرانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا‘ بیرونی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے پلیٹ فارم سے مقررہ مدت میں پاکستان کی ترقی کی بنیاد رکھنے کی کوشش کریں گے‘ گزشتہ حکومتوں کے ملکی اور غیر ملکی سطح پر کئے گئے وعدوں کو پوراکریں گے‘کشمیر ایک دیرینہ تنازع ہے اور اسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ‘ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کی جد وجہد میں ہم ان کے شانہ بہ شانہ کھڑے رہیں گے‘ریاست اقلیتوں کو نقصان پہنچانے والوں کے ساتھ نہیں ہے‘معاشرے میں مذہبی انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ اکثریت کو اقلیت کا خیال رکھنا ہوگا‘مجھے قابل ٹیم پر فخر ہے ‘پاکستان کو بڑے معاشی چیلنجز کا سامنا ہے تاہم قابل نگراں ٹیم کی معاونت سے ہم مالیاتی نظم و ضبط قائم اورقوم کی بھرپور خدمت کریں گے ۔ جمعہ کو کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتےہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ ایس آئی ایف سی کوئی نیاتصور نہیں بلکہ یہ پرانا قومی خواب ہے جس پر اب عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ پاک آرمی سمیت تمام اداروں کے تعاون سے ہم معاونت، سہولت، حوصلے اور ادراک سے اس پرانے قومی خواب کو شرمندہ تعبیر کریں۔یہ کسی ایک ادارے کا نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی اجتماعی ملکیت ہے۔اس منقسم ماحول میں ہم کوشش کریں گے کہ سیاست اور قانون میں فرق رکھیں۔ہم یقینی بنائیں گے کہ رُول آف آرڈر پر کسی طورپر سمجھوتہ نہ ہو، اگر کہیں بھی انتشار ہو تو کوئی حکومتی نظام نہیں چل سکتا،ہم اس کی اہمیت سے آگاہ ہیں‘ اس پر کسی طور پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا ۔