• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت چاند پر، مشن کی کامیابی میں مودی کیلئے واضح سیاسی فوائد ہیں، فارن پالیسی

کراچی (رفیق مانگٹ) بھارت میں چاندپر قدم رکھنے کی جہاں خوشیاں منائی جارہی ہیں وہاں ملک میں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ بھی زوروں پر ہے،بھارتی جنتا پارٹی اس کامیابی کا کریڈٹ مودی کو دے رہی ہے اور آئندہ انتخابی مہم میں اسے استعمال کرے گی جب کہ حزب اختلاف کی جماعت کانگریس اس کی کامیابی کاسہرا نہرو اور من موہن سنگھ کو دے رہی ہے۔بھارت کا یہ خلائی مشن دنیا کے دیگر خلائی مشنوں کے مقابلے میں انتہائی کم لاگت میں کامیاب ہوا۔ اس مشن پر اخراجات شاہ رخ خان کے گھر کی قیمت سے صرف تین گنا زیادہ آئے۔ پاکستان کی خلائی تحقیقاتی ایجنسی کا قیام بھارت کی تحقیقاتی ایجنسی سے آٹھ سال قبل ہوا لیکن پاکستان معاشی چیلنجز کی وجہ سے اس پر توجہ نہ دے پایا۔چندریان 3 کی کامیابی سے ہندوستان کی خلائی معیشت کی مالیت 2025 تک 13 ارب امریکی ڈالر ہونے کی امید ہے۔چندریان تھری کی کامیابی سےتمام شعبوں میں اقتصادی ترقی کے مواقع فراہم ہوں گے۔امریکی جریدہ فارن پالیسی لکھتا ہے کہ عالمی سطح پر،چاندمشن کی کامیابی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے واضح سیاسی فوائد ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے اور نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کے ہندوستان کے اہداف شاید ادھورے رہ سکتے ہیں، لیکن اب یہ ان ممالک کے بہت چھوٹے گروپ کا حصہ ہے جو چاند پر جا چکے ہیں ۔بھارتی اخبار دکن ہیرالڈ نے پاکستان کے سپارکو کے ساتھ موزانہ کرتے ہوئے لکھاپاکستان کے اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کی بنیاد 1961 میں رکھی گئی تھی، جو ISRO کے قیام سے آٹھ سال پہلے کی بات ہے۔ خلائی تحقیق میں تاخیر کی ایک وجہ پاکستان کے مسلسل اقتصادی چیلنجزہیں، جو خلائی تحقیق اور تلاش میں اہم سرمایہ کاری میں رکاوٹ ہے۔ ملک کو اس وقت بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے۔ بھارت کا چندریان تھری مشن 22ارب23کروڑ پاکستانی روپے(613کروڑ ہندوستانی روپے) میں مکمل کیا گیا۔ انڈیا ٹو ڈے کے مطابق یہ سب سے سستے خلائی پروگراموں میں سے ایک ہے۔ روس کا لونا 25 کی لاگت16سو کروڑ بھارتی روپے، چین کا1752کروڑ بھارتی روپے جب کہ امریکا کے ناسا کا چاند مشن279کھرب پاکستانی روپے (93ارب ڈالر)ہے ،چندریان تھری 613کروڑ بھارتی روپے اور چندریان ٹو مشن پر ہندوستان کو 978 کروڑ روپے کی لاگت آئی۔ شاہ رخ خان کے گھر منت کی لاگت سے تین گنا رقم سے بھارت نے اپنا یہ مشن مکمل کیا شاہ رخ خان کے گھر کی قیمت دو سو کروڑ بھارتی روپے ہے۔ چندریان کی کامیابی پر بھارت میں سیاسی بیان بازی شروع ہو چکی ،بھارتی جنتا پارٹی اس کا کریڈٹ مودی کو دے رہی ہے ترجمان کا کہنا کہ اسرو نے1969سے اب تک خلا میں 89مشن بھیجے جس میں سے 47گزشتہ نو سالو ں میں مودی دور حکومت میں بھیجے گئے جب کہ کانگریس کا اس کی کامیابی کا سہرا نہرو کو دیتی ہے کہ یہ سفر 1962سے شروع کیا گیا جو اس کا تسلسل ہے۔چندریان 3 کی کامیابی ہندوستان کی اقتصادی ترقی، تکنیکی صلاحیتوں، اور کائنات کے حوالے سے جاری تحقیق میں اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔ عالمی خلائی معیشت 2023 میں 546 بلین امریکی ڈالر کی مالیت تک پہنچ گئی ہے، جس میں گزشتہ دہائی کے دوران 91 فیصد کا غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ پانی، معدنیات، اور نایاب زمینی عناصر جیسے ممکنہ وسائل کے لیے چاند کی تلاش بہت سارے اقتصادی مواقع پیش کرتی ہے۔ وسائل نکالنے، صاف کرنے اور استعمال میں شامل کمپنیاں بہت فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز لکھتا ہے’’انڈیا چاند پر ہے‘‘ مودی حکومت کا پیغام واضح ہے: اگر ہندوستان قائدانہ کردار ادا کرتا ہے تو دنیا ایک بہتر جگہ ہوگی، یہاں تک کہ دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والی قوم اپنے لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔ یہ مودی کی مرکزی مہم کا پیغام ہے، جو اگلے سال کے اوائل میں تیسری مدت کے لیے دوبارہ انتخاب کے لیے تیار ہیں۔یہ ایک سائنسی مشن ہے، جب سورج لینڈنگ کی جگہ پر چمکے گا اور شمسی توانائی سے چلنے والے لینڈر اور روور کو توانائی فراہم کرے گا۔ لینڈر اور روور تھرمل، زلزلہ اور معدنیات کی پیمائش کرنے کے لیے بہت سے آلات استعمال کریں گے۔ چاند کے قطبی علاقے دلچسپ ہیں کیونکہ مستقل طور پر سایہ دار گڑھوں کے نیچے جما ہوا پانی ہے۔ اگر ایسا پانی کافی مقدار میں پایا جائے اور نکالا جائے تو خلاباز اسے مستقبل میں خلائی تحقیق کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ جنوبی قطب خلابازوں کی مطلوبہ منزل ہے۔ این ڈ ی ٹی وی کے مطابق چاند پر لینڈنگ کے بعد چندریان کے بنیادی مقاصد چاند کی ساخت اور ارضیات سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنا ہےجس سے سائنسدانوں کو چاند کی تاریخ اور ارتقاء کے بارے میں مزید جاننے میں مدد ملے گی۔ یہ چاند کے ماحول کا مطالعہ کرنے کے لیے سائنسی تجربات بھی کرے گا، جس میں اس کی تاریخ، ارضیات اور وسائل کی صلاحیت بھی شامل ہے۔مشن کے ذریعے، ہندوستان نہ صرف چاند کی سطح کے بارے میں علم کی دولت تک رسائی حاصل کرے گا بلکہ مستقبل میں انسانی رہائش کے لیے اس کی صلاحیت بھی حاصل کرے گا۔ خط استوا کے قریب کا مقام انسانی آباد کاری کے لیے زیادہ موزوں ہے۔پانی کی دستیابی کے نقطہ نظر سے یہ مقام انسانوں کے بسنے کے لیے زیادہ مثالی ہو سکتا ہے ۔ 2023-24 کے بجٹ میں، مرکز نے خلائی محکمہ کے لیے 12543 کروڑ روپے مختص کیے جس کے تحت انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (ISRO) کام کرتی ہے۔ ہندوستان کی خلائی مارکیٹ 2040 تک 100 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ منٹ کے مطابق، ہندوستانی خلائی صنعت کی مالیت اس وقت آٹھ ارب ڈالر ہے جس کا عالمی خلائی معیشت میں 2 فیصد حصہ ہے۔

اہم خبریں سے مزید