اسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد) خشکی کے راستے پاکستان اسمگل ہونیوالا ایرانی تیل اٹک تک بکنے لگا، لیٹر آف کریڈٹ کے اجراء پر پابندی کے خاتمے سے ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ، ماہرین کے مطابق متعلقہ محکمے تیل و پٹرول کی سرعام فروخت نہیں رُکوا سکتے تو پی ایس او وغیرہ بند کرنا ہونگے،ایران سے خشکی کے راستے اسمگل ہونے والا تیل مختلف اقسام کی موٹر گاڑیوں کے ذریعے نہ صرف بلوچستان کے طول و ارض بلکہ سندھ میں کراچی سمیت کئی شہروں میں پٹرول ڈیزل اور ایرانی مصنوعات بغیر کسٹم ادائیگی متعلقہ مارکیٹوں میں اسی طرح فروخت ہو رہی ہیں جس طرح راولپنڈی‘ پشاور‘ لاہور‘ فیصل آباد‘ کوئٹہ میں برسرعام فروخت کی جا رہی ہیں۔ ایرانی تیل صوبہ خیبر پختونخوا کی ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن‘ پنجاب کے جنوبی اضلاع ڈیرہ غازی خان‘حافظ آباد‘گوجرانوالہ‘ ملتان‘ مظفر گڑھ‘ لیہ‘ راجن پور‘ فیصل آباد حتیٰ کہ پنجاب کے خیبر پختونخوا سے ملنے والے اضلاع اٹک وغیرہ تک برسرعام فروخت ہو رہا ہے۔ پاکستان کے ماہرین مالیات اور سابق وفاقی سیکرٹری خزانہ اور وزیراعظم کے موجودہ اور سابق خصوصی معاونین نے اس صورتحال کو پاکستان کی معیشت پر بھاری بوجھ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان کے کسٹمز حکام اور بارڈرز پر افغانستان اور ایران سے آنے والے اسمگل شدہ تیل اور دوسری اشیاء کی اسمگلنگ روکنے کے اہل نہیں ہیں تو پھر پاکستان اسٹیٹ آئل‘ پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ اور دوسری آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو بند کر دینا چاہئے۔