اسلام آباد (نمائندہ جنگ/ نیوز ایجنسیز) نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ فوج حکومت کو ہر اس معاملے پر اِن پْٹ دے رہی ہے جو ان سے مانگا جارہا ہے
فوج معمولی انداز سے بھی اپنی حد سے تجاوز نہیں کر رہی، مجھے اب تک ایسا نہیں لگا کہ میری حکومت کو ڈکٹیٹ کیا جا رہا ہے‘سکیورٹی اور معاشی معاملات پر ہم ساتھ کام کررہے ہیں‘ حکومت اور فوج باہمی احترام سے ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ س بٹگرام میں 9 بچوں کے چیئر لفٹ پر پھنسنے کا واقعہ ہوا، اصولی طور پر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو بٹگرام میں کارروائی کرنا چاہیے تھی‘اگر میں سول ملٹری تعلقات کو بنیاد بناتا تو ہم شاید 9 بچے کھو دیتے، چوائس میری تھی فوج سے ریسکیو کرواؤں یا سول ملٹری کی بحث میں الجھا رہوں ، میں نے سول ملٹری کی بحث سے ہٹ کر بچوں کو بچانا ضروری سمجھا۔اگر کوئی چاہتا ہے فوج سے ایسی مدد نہ لی جائے تو پہلے اداروں کی سروس ڈلیوری کو بہتر بنانا ہوگا۔
علاوہ ازیں منگل کو یہاں اپنی زیر صدارت پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس میں گفتگوکرتےہوئےنگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پی آئی اے کی تنظیم نو کے لئے تفصیلی پلان اقتصادی رابطہ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کرتےہوئے کہا ہے کہ ملک کے دور دراز علاقوں کادیگر شہروں سے فضائی رابطہ مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں، پروازوں کے اوقات کار مسافروں کی سہولت کے مطابق رکھے جائیں۔
اجلاس میں نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، مشیر نگران وزیراعظم برائے ہوا بازی ایئر مارشل(ریٹائرڈ) فرحت حسین، مشیر نگران وزیراعظم احد چیمہ اور متعلقہ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
دریں اثناءیو م دفاع و شہداء 6 ستمبر 2023 کے موقع پر اپنے پیغام میںنگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ 6 ستمبر کا دن ملی عزم، ہمت، بہادری اور شجاعت کے دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ یہ دن ہماری تاریخ میں قومی عظمت، سالمیت اور خودمختاری کی علامت ہے۔
آج سے 58 سال پہلے اس دن ہماری بہادر فوج کے جوانوں نے یہ ثابت کیا کہ وہ ملک کی سرحدوں کی ہر قیمت پر حفاظت کیلئے ہر دم چوکس اور تیار ہیں۔