……قمر عبّاس رانا……
میری اماں ہمیں حکم دیتی ہیں کے جب شادی کرو اپنی بیوی کو تین باتیں اس حد تک اس کے اندر داخل کر دو کے وہ تین چیزیں اس کے ایمان کا حصہ بن جائیں۔ ایک چاہے میں ہی کیوں نہ ہوں اسے کھبی مجبور مت کرو کے وہ مجھ سے معافی مانگے، پھر اس کی وجہ کوئی بھی ہو اور اگر معافی مانگنا لازمی ہو تو اس کے ساتھ پہلے خود کہو ماں معاف کر دئیے، پھر اسے کہو۔ اس طرح بیوی کے دل میں کبھی احساس کمتری یا تنہا ہونے کا احساس نہیں ہوگا اور اسے ہمیشہ کے لیے یقین ہو جائے گا کہ اس کا شوہر ہر طر ح سے اس کے ساتھ ہے۔ تم اس کا موازنہ کبھی بھی اپنی ماں یا بہن سے نہیں کرنا۔
اگر اسے کوئی بات سمجھانی ہو تو اکیلے میں اسے سمجھاؤ۔ اس سے اس کے دل میں یقین پیدا ہو گا کہ میرے شوہر کے لیے میرا مشورہ بہت اہمیت رکھتا ہے، جب ہی اس نے مجھے سے اس پر بات کی ہے۔ اس سے تم دونوں کے درمیان انڈر اسٹنڈنگ اور راز داری کا جذبہ مزید مضبوط ہوگا۔ ایک اور اہم بات یہ کہ اسے کبھی اکیلا مت چھوڑو، پھر بات اس کے میکے کی ہو یا سسرال کی اسے کبھی بھی معاملے میں یہ نہ لگے کے اب میں کیا کروں بلکہ اس کی میں کیا کروں کو اب ہم کیا کریں میں بدل دو۔ تمہاری یہ ہمت اسے کبھی تنہا یا کمزور نہیں ہونے دے گی اور اس طر ح ان باتوں سے تم اس کے دل کے اصل بادشاہ بن جاؤ گے اور وہ خو دبہ خود وہ بنتی چلی جا ئے گی جو تم چاہتے ہو۔ خدا میری اور سب کی والدہ کو لمبی اور صحت مند زندگی عطا فر مائے ۔(آمین )
…عورت بھی عجیب چیز ہے …
عورت بڑی عجیب چیز ہوتی ہے سالہا سال کی محنت سے اپنی ذات کو بُنتی ہے۔ محبت سے ایک ایک ٹانکا بھر کررنگ برنگے دھاگے لگا کر اپنی اخلاق و کردار کی تشکیل کرتی ہے اور جب مکمل ہوجاتی ہے تو ایک غلطی کر جاتی ہے۔گرہ لگانا بھول جاتی ہے یا شاید جان بوجھ کر دھاگے کا سرا کھلا چھوڑ دیتی ہے اور پھر ایک دن وہ سرا کسی من چاہے کو تھما دیتی ہے اب وہ چاہے تو اسے خود کہ ساتھ باندھ کر فنا ہونے سے بچالے اور چاہے تو اس کے وجود کو تار تار کردے۔