لندن (پی اے) بی بی سی کے مطابق سینئر سرکاری حکام نے کورونا وائرس کوویڈ19پینڈامک کے عروج کے دوران سابق وزیراعظم بورس جانسن کے کنڈکٹ کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش پر ملکہ سے تبادلہ خیال کیا تھا۔ بی بی سی کو بتایا گیا ہے یہاں تک کہ سرکاری حکام نے ملکہ کو یہ تجویز دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ وہ پرائیویٹ آرڈیننس کے دوران مسٹر جانسن سے ان خدشات پربات کریں۔ یہ انکشاف بی بی سی کی دستاویزی سیریز لورا کوئنسبرگ: سٹیٹ آف کیوس کی دوسری قسط میں ہوا ہے۔ یہ سیریز حکومت کے اعلیٰ سطح کے اہم کھلاڑیوں کے انٹرویوز پر مبنی ہے، جو چار برسوں میں ویسٹ منسٹر اور وائٹ ہال میں ہونے والی ہنگامہ خیزی کا پتہ لگاتی ہے اور اس کا دورانیہ 2016 اور 2022 میں لز ٹرس کی بطور وزیراعظم رخصتی کے درمیانی عرصے پر محیط ہے۔ مئی 2020 میں جب حکومت کورونا وائرس کوویڈ 19پینڈامک سے نمٹنے میں مصروف تھی تو اس وقت بورس جانسن کی سیاسی ٹیم اور سول سروس کے مابین کافی کشیدگی پائی جاتی تھی۔ اب ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سینئر حکام نے بکنگھم پیلس سے اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ سابق وزیراعظم کے متنازع چیف آف سٹاف ڈومینک کمنگز اور سول سروس کے سربراہ سرمارک سڈول کے درمیان کئی جھڑپیں ہوئی تھیں، جو بعد میں انہیں چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ حکام نے بکنگھم پیلس سے اس امید پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا کہ ملکہ اپنی نجی کنورسیشنز میں بورس جانسن سے ان خدشات کا اظہار کرسکتی ہیں۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ نمبر 10 اور پیلس کے درمیان معمول کے مطابق متعدد فون کالز اور کمیونی کیشنز ہوئی تھیں۔ ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ اس وقت کے وزیراعظم کو آئین کی یاد دہانی کرانا پڑی تھی۔