• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ویلز میں زیادہ حدرفتار 30 میل سے کم کرکے 20 میل فی گھنٹہ کردی گئی

لندن (پی اے) ویلز میں زیادہ حد رفتار30 میل فی گھنٹہ سے کم کر کے 20میل فی گھنٹہ کر دی گئی، حد رفتار کم کرنے والا برطانیہ پہلا ملک بن گیا ہے۔ ویلز کی حکومت کا کہنا ہے کہ حد رفتار میں کمی سے سڑکوں پر ہونے والی ہلاکتوں میں کمی آئے گی، شور کم ہوگا اور لوگوں کو سائیکل چلانے میں آسانی ہوگی۔ اقوام متحدہ کی ماحولیات اور روڈ سیفٹی سے متعلق تنظیموں نے اس فیصلے کی حمایت کی ہے لیکن اس کی مخالفت کرنے والے سیاست دانوں نے اسے گاڑی مالکان کے ساتھ جنگ قرار دیا ہے۔ ویلز کے فرسٹ منسٹر نے کہا ہے کہ اس سے لوگوں کی جانیں ضائع ہونے سے بچ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے پر عمل سے آپ کو اپنا سفر مکمل کرنے میں ایک منٹ زیادہ لگے گا لیکن آپ کی اس ایک منٹ کی قربانی سے سالانہ10 افراد کی جانیں بچائی جاسکیں گی، اس لئے یہ کوئی خسارے کا سودا نہیں ہے۔ اس قانون سے ویلز کی کم وبیش35 فیصد ایسی سڑکوں پر حد رفتار تبدیل ہوجائے گی، جہاں200 گز کے فاصلے پر کوئی لیمپ پوسٹ نہیں ہے۔ ویلز حکومت کا کہنا ہے کہ پورے ملک میں حد رفتار تبدیل کرنے پر حکومت کو کم ویبش32.5 پونڈ کا بوجھ اٹھانا پڑے گا لیکن اس سے این ایچ ایس اور ایمرجنسی سروسز پر جو دبائو کم ہوگا وہ اس خرچ کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے کیونکہ ایک اسٹڈی کے مطابق اس سے سالانہ92 ملین پونڈ کی بچت ہوگی لیکن ویلز حکومت کی جانب سے کنسلٹیشن سے ظاہر ہوا ہے کہ حدرفتار میں کمی کے مخالفین کی تعداد حامیوں سے بہت زیادہ ہے۔ لیبر پارٹی کی حکومت کی ایک دستاویز سے طویل سفر سے بھاری اقتصادی نقصان ہوگا، اس نقصان کا اندازہ30 سال میں4.5 بلین پونڈ لگایا گیا ہے۔ دارالعوام کے قائد پینی موڈنٹ کا کہنا ہے کہ حد رفتار میں کمی کا فیصلہ غیرسنجیدہ ہے اور یہ گاڑی چلانے والوں کو سزا دینے کے مترادف ہے۔ ویلز کے کنزرویٹوز کا کہنا ہے کہ وہ اسکولوں، ہسپتالوں اور کیئر ہومز کے قریبی علاقوں میں حد رفتار کی کمی کی حمایت کرتے ہیں لیکن ہر جگہ یہ پابندی تباہ کن ہے۔ ڈریکفورڈ نے آجروں سے کہا ہے کہ وہ سوشل کیئر اور ڈلیوری انڈسٹری میں ورکرز کیلئے حد رفتار کا خیال رکھیں تاکہ وہ قانون کے مطابق کام انجام دے سکیں۔ حادثات سے بچائو سے متعلق رائل سوسائٹی نے حد رفتار میں کمی کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ٹریفک کو پرسکون رکھنے کے مقابلے میں بہت کم خرچ ہوگا، ویلز اور برطانیہ کی بہت سی تنظیموں نے، جن میں فرینڈز آف دی ارتھ، ایکشن فار چلڈرن شامل ہیں، نے اس فیصلے کی حمایت کی ہے۔ یورپی ٹرانسپورٹ سیفٹی کونسل نے کہا ہے کہ ویلز میں حد رفتار کی کمی کوبڑی کامیابی قرار دیا ہے جبکہ بعض لوگوں نے اسےگاڑیاں چلانے والوں کے خلاف جنگ قرار دیا ہے، سائوتھ ویلز پولیس کی اسسٹنٹ چیف کانسٹیبل مارک ٹراوس نے کہا کہ ہماری ترجیح لوگوں کی مدد کرنا ہے، اگر حدرفتار کم کی گئی ہے تو اس کا فائدہ کمیونٹی کو پہنچے گا۔ انھوں نے کہا کہ اگر ہم کسی کو حد رفتار سے زیادہ رفتار سے ڈرائیونگ کرتے دیکھیں گے تو اسے روک کر اسے حد رفتار کم رکھنے کے فوائد بتائیں گے، ہم اس سلسلے میں تعاون کرنے والے لوگوں کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہیں کریں گے۔ صرف ان لوگوں پر جرمانے کئے جائیں گے، جو بہت زیادہ رفتار سے گاڑی بھگا رہے ہوں گے۔ اگرچہ ویلز پولیس حد رفتار سے زیادہ پر گاڑی چلانے والوں کو سمجھا ئے گی لیکن کیمرے میں حد رفتار سے زیادہ پر گاڑی چلاتے نظر آنے والوں پر جرمانے کئے جائیں گے۔
یورپ سے سے مزید