اسلام آباد، راولپنڈی (نمائندہ جنگ ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ عمران کی سزا کا اسٹیٹس تبدیل ہوچکا ہے، انھیں اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے ،سائفر کیس کی سماعت آج اٹک جیل میں ہوگی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سائفر کیس میں سپیشل پراسیکیوٹرز کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت کی ان کیمرہ سماعت کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ کیس کا ریکارڈ دیکھ کر اس پر فیصلہ کرینگے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اب تو عدالتی سماعتوں کی لائیو اسٹریمنگ ہوا کریگی اور کارروائی پوری دنیا دیکھے گی۔ چیف جسٹس کے طور پر یہ عمل میری عدالت سے شروع ہو گا۔ ہمیں تو اسکے مطابق اپنی تیاری رکھنی چاہیے۔دریں اثناءسول جج اسلام آباد قدرت اللہ نے مبینہ غیر شرعی نکاح کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی 2 اکتوبر کو عدالت میں حاضری یقینی بنانے کاحکم دیدیا۔ دوران سماعت اٹک جیل حکام کا خط عدالت پیش کیاگیا کہ سیکورٹی خدشات باعث عمران خان کو عدالت پیش نہیں کیاجاسکتا۔ شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئر مین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا ہے وہ ریاست کی کسٹڈی میں ہیں۔دریں اثناء پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل نہیں کیاگیا، جیل انتظامیہ نے میڈیاپر آنے والی خبروں کی تردیدکردی۔ پیر کی شام مختلف نیوزچینلز اور ویب سائٹس پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا کے حوالے سے خبرچلائی گئی کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کردیاگیالیکن جب اس حوالے سے جیل حکام سے رابطہ کیاگیاتومعلوم ہوا اس خبر میں کوئی صداقت نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی تاحال ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں ہی پابندسلاسل ہیں۔